'امریکی ریڈکراس' کا اشتہار(© FPG/Hulton Archive/Getty Images) اور کلارا بارٹن کی تصویر۔ (© AP Images)
1918ء کے لگ بھگ کے اس اشتہار میں تنظیم کے منشور کی مشہوری کی گئی ہے۔ دائیں: امریکی ریڈ کراس کی بانی، کلارا بارٹن 1884ء میں۔ (© FPG/Hulton Archive/Getty Images, © AP Images)
ایک عورت ایک فوجی سے باتیں کر رہی ہے اور باقی فوجی اس کے گرد کھڑے ہیں۔ (© Bettmann/Getty Images)
امریکی ریڈ کراس کی بانی نرس، کلارا برٹن نے ابتدا میں امریکی خانہ جنگی کے سپاہیوں کی دیکھ بھال کی۔ (© Bettmann/Getty Images)

1869ء میں امریکی خانہ جنگی کے دوران امریکی فوجیوں کی دیکھ بھال کرتے کرتے تھک جانے کے بعد کلارا بارٹن نے اپنے ڈاکٹر کے مشورے پر عمل کیا اور لمبی چھٹیاں گزارنے کے لیے یورپ کے سفر پر روانہ ہو گئیں۔

مگر یہ نرس لوگوں کی مدد کرنے سے اپنے آپ کو زیادہ عرصے تک دور نہ رکھ سکی۔

اپنی چھٹیوں کے ایک سال کے بعد انہوں نے 1870 تا 1871 کی فرانس اور پروشیا کے درمیان ہونے والی جنگ کے دوران سوئٹزرلینڈ میں قائم ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی کو اپنی رضاکارانہ خدمات پیش کر دیں۔

انہوں نے فرانس کے شہر سٹراسبرگ میں سلائی کی فیکٹریوں کے قیام کے لیے بیڈن کے گرینڈ ڈچس لوئس کے ساتھ مل کر کام کیا۔ اِن فیکٹریوں میں شہر کے لوگوں کے لیے کپڑے سینے کے لیے عورتوں کو ملازمتیں دی گئیں۔ انہوں نے بے گھر افراد کو سٹراسبرگ سے فرانس کے شہر ہیگناؤ منتقل کرنے میں مدد دی۔ اس کے علاوہ وہ عام شہریوں کو کھانے، کپڑے اور پیسے فراہم کرنے کے امدادی کاموں کی نگرانی کرنے کے لیے پیرس بھی گئیں-

امریکی ریڈ کراس میں تاریخ دان اور دستاویزات کو محفوظ کرنے کی ایک ماہرہ کے طور پر کام کرنے والی، سوزن ویٹسن کہتی ہیں، “اس کا آغاز تو چھٹیوں سے ہوا مگر نتیجہ کام کی صورت میں نکلا۔” اور یہ چھٹیاں 21 مئی 1881 کو امریکی ریڈ کراس کی بنیاد رکھنے میں بارٹن کے لیے ایک متاثر کن تجربہ ثابت ہوئیں۔

امریکی ریڈ کراس آج بھی آفات کا شکار ہونے والوں کو پناہ اور خوراک مہیا کرنے، اور جذباتی سہارا دینے کا کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ یہ زندگی کی مہارتیں سکھاتی ہے، انسانی بنیادوں پر بین الاقوامی امداد فراہم کرتی ہے اور فوجیوں اور اُن کے اہل خانہ کی مددد کرتی ہے۔

خون جمع کرنے کی اپنی مہموں کے ذریعے یہ تنظیم ملک کی خون کی ضروریات کا تقریباً 40 فیصد حصہ پورا کرتی ہے جو تمام کا تمام رضاکارانہ طور پر خون دینے والوں سے حاصل کیا جاتا ہے۔ اس کی ویب سائٹ کے مطابق ہر آٹھ منٹ میں کسی نہ کسی ہنگامی صورت حال میں ریڈ کراس مدد کو پہنچتی ہے۔

ابتدائی مشن

ابتدا میں امریکی ریڈ کراس نے اپنی توجہ بنیادی طور پر اندرون ملک امدادی سامان کی فراہمی، جنگلات میں لگنے والی آگوں، سیلابوں اور طوفانوں کی وجہ سے اپنے گھربار کھو دینے والے لوگوں کی مدد کرنے پر مرکوز کی۔ یہ تنظیم چندہ جمع کرکے لوگوں تک امدادی سامان بھی پہنچاتی تھی۔

امریکی ریڈکراس کی کارکردگی کے بارے میں اعداد و شمار کا تصویری خاکہ۔ (State Dept./S. Gemeny Wilkinson)
(State Dept./S. Gemeny Wilkinson)

1889ء میں پینسلوینیا کے شہر جانز ٹاؤن میں آنے والے سیلاب کے بعد ریڈ کراس نے عارضی گھر بنائے اور اس کی فلا ڈیلفیا شاخ نے ڈاکٹر اور نرسیں بھجوائیں۔ ریاست جارجیا کے شہر سیوانا کے قریب 1893ء میں آنے والے ‘سی آئی لینڈز ہریکین’ نامی سمندری طوفان کے بعد بارٹن نے متاثرین میں بطورعطیہ موصول ہونے والے کپڑوں کی تقسیم کے ساتھ ساتھ اِن کپڑوں کو مرمت کے بعد دوبارہ بیچنے کے لیے متاثرین کو دینے کے کام میں بھی مدد کی۔

1892ء جب بارٹن کی عمر 70 برس تھی تو انہوں نے اس تنظیم کو عالمی رنگ دیا جس کے تحت انہوں نے روسی قحط کا شکار ہونے والوں کی مدد کے ریڈ کراس کے اولین بین الاقوامی مشن میں خدمات فراہم کرنے والی دیگر تنظیموں کے ساتھ مل کر کام کیا۔

ایک عمارت کے باہر لمبی میز کے ارد گرد جمع لوگ۔ (© Library of Congress/Corbis/VCG/Getty Images)
روسی کسان انتہائی اہم غذ ائیت بخش خوراک حاصل کر رہے ہیں۔ (© Library of Congress/Corbis/VCG/Getty Images)

ویٹسن کہتی ہیں کہ وہاں پر اس تنظیم کے امدادی کاموں کے تحت تقریباً 700,000 افراد کو امدادی اشیاء فراہم کی گئیں۔

23 سال صدر کی حیثیت سے کام کرنے کے بعد بارٹن 1904 میں ریٹائر ہوگئیں۔ آٹھ سال بعد 1912ء میں اُن کا انتقال ہوا مگر اُن کا ورثہ آج بھی زندہ ہے۔

دوسری عالمی جنگ کے دوران امریکی ریڈ کراس نے زخمی فوجیوں کے لیے ملک میں قائم ‘بلڈ سنٹروں’ میں خون جمع کرنا شروع کیا۔ بیرون ملک محاذوں پر قائم ہسپتالوں میں بھیجنے سے پہلے خون کو خشک پلازمے کی شکل میں تبدیل کیا جاتا تھا۔ جنگ کے بعد اس تنظیم نے ملکی سطح پرعام شہریوں کی طرف سے خون کے عطیات دینے کے پہلے پروگرام کا آغاز کیا۔

ایک فوجی ٹرک کے قریب ڈرم اکٹھے کیے جا رہے ہیں جن پر "ای ٹی او بلڈ بنک" تحریر ہے۔ (© Bettmann/Getty Images)
امریکی فوجی ایک عارضی ہوائی اڈے پر عطیہ کے طور پر موصول ہونے والے خون کے ڈرموں کو ایک ٹرک کے قریب جمع کر رہے ہیں۔ (© Bettmann/Getty Images)

آج کی ریڈ کراس

یہ تنظیم آج بھی ارتقا کے مراحل طے کر رہی ہے۔ امریکی ریڈ کراس کی ترجمان، ایملی اوسمنت کہتی ہیں، “ریسٹورنگ فیملی لنک” نامی ایک حالیہ پروگرام کے تحت7,000  سے زائد ایسے خاندانوں کو آپس میں دوبارہ ملایا گیا ہے جو بین الاقوامی جنگوں، تصادموں، اور آفات کی وجہ سے ایک دوسرے سے بچھڑ گئے تھے۔

جیسے جیسے یوکرین میں پوٹن کی جنگ شدت اختیار کرتی جا رہی ہے، ریڈکراس کی بین الاقوامی فیڈریشن اور ہلالِ احمر انجمنوں کے عملے کے اراکین اور رضاکاروں کے ساتھ ساتھ یوکرین کی تنظیمیں ملک کے اندر اور  پڑوسی ممالک میں لوگوں کی مدد کر رہی ہیں۔ وہ خوراک اور حفظان صحت کے پارسل اور ابتدائی طبی امداد کی تربیت فراہم کر رہی ہیں، معذور افراد کو خطرے والی جگہوں سے نکال رہی ہیں، اور یوکرین میں متاثرہ مقامات پر ہنگامی بنیادوں پر مدد کے لیے سب سے پہلے پہنچنے والوں کی لوگوں کی جانیں بچانے میں مدد کر رہی ہیں۔ اوسمنت نے بتایا کہ یہ رضاکار اُن ممالک میں بھی مدد کر رہے ہیں جن کی سرحدیں یوکرین کے ساتھ ملتی ہیں۔

انہوں نے کہا، “[یہ سب تنظیمیں] اپنی جانیں بچا کر کسی بھی سمت میں جانے والے خاندانوں کو خوش آمدید کہہ رہی ہیں اور انہیں امداد فراہم کر رہی ہیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ ریڈ کراس نے یوکرینی بحران کے دوران کی جانے والی امدادی کاروائیوں کے لیے 12 ملین ڈالر فراہم کیے ہیں۔

امریکی ریڈ کراس امریکہ کے اندر ہنگامی حالات کے دوران فوجی اہلکاروں کو ان کے خاندانوں سے ملا رہی ہے اور سابق فوجیوں کی مالی طور پر، ذہنی تندرستی کے پروگراموں اور ہسپتالوں میں مدد کر رہی ہے۔

اوسمنت نے کہا، “مسلح افواج کا کوئی رکن جب سابق فوجی بن جاتا/جاتی ہے تو ہم اُس کی مدد کرتے رہتے ہیں۔”

یہ مضمون اس سے قبل 2020 مئ کو شائع ہو چکا ہے