
مصری سفیر یاسر رضا اور اسرائیلی سفیر رون ڈرمر نے وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے ساتھ محکمہ خارجہ کے معاہدوں کے لیے (مخصوص) کمرے میں 30 اپریل کو مصر اور اسرائیل کے درمیان 1979 کے تاریخی امن معاہدے کی 40ویں سالگرہ منائی۔
پومپیو نے امن معاہدے کو “20ویں صدی کی سب سے شاندار سفارتی کامیابیوں میں سے ایک — بلکہ شاید سب سے شاندار کامیابی قرار دیا۔ یہ کہنا کوئی ادھورا سچ نہیں ہے۔”
اس تقریب میں موجود سفرا اور شرفا کے گروپ سے خطاب کرتے ہوئے دونوں سفیروں نے عشروں کے اُس امن پر شکرگزاری کا اظہار کیا جو یہ معاہدہ لے کر آیا ہے اور جس کی وجہ سے مشرق وسطٰی کے پرامن مستقبل کے لیے امید بندھی ہے۔
ڈرمر نے کہا، “40 سال پہلے پوری ہونے والی امید کو آج ہمیں نئی امید بھی دینا چاہیے۔”
رضا نے کہا، “یہ کاوش ثابت کرتی ہے کہ مشرق وسطٰی میں امن ممکن ہے۔”

مصری صدر انور سادات اور اسرائیلی وزیر اعظم مینخم بیگن کی طرف سے وائٹ ہاؤس میں دستخط کیے جانے والے اس امن معاہدے کی بدولت مشرق وسطٰی کے اِن ہمسایوں میں 30 سالہ طویل حالتِ جنگ کا خاتمہ ہوا۔
اِس معاہدے سے 1978 میں کیمپ ڈیوڈ کے سمجھوتے ثمر بار ہوئے۔ صدر جمی کارٹر نے میری لینڈ کے کیٹوکٹین پہاڑوں میں واقع صدارتی تفریح گاہ میں سادات اور بیگن کو اکٹھا کیا۔ 13 دن جاری رہنے والی ان سربراہی ملاقاتوں میں صدر جمی کارٹر کے ایک مصالحت کار کے کردار کی بدولت اِن سمجھوتوں پر دستخط ہوئے۔
سادات اور بیگن کو اُن کی کاوشوں کی بدولت پر 1978 کا امن کا نوبیل انعام دیا گیا۔
پومپیو نے کہا، “یہ معاہدہ اُن امکانات کی ایک درخشاں مثال ہے جن میں مذاکرات، مصالحت اور تعاون کے ذریعے نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔”
اس تقریب کے اختتام پر سفیر رضا نے امن معاہدے کے بعد اسرائیلی کنیسیٹ میں ادا کیے گئے صدر سادات کے یہ تاریخی الفاظ دہرائے: “جب امن کی گھنٹیاں بجیں گی تو جنگ کے ڈھول پیٹنے والے کوئی ہاتھ نہیں ہوں گے۔”