مصنوعی ذہانت سے کووڈ 19 کا سراغ لگانا

امریکہ اور دیگر ممالک میں کووڈ 19 کا سراغ  لگانے اور علاج کرنے میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) ایک طاقت ور وسیلہ بنتی جا رہی ہے۔

کئی ایک امریکی ادارے نئے وائرس پر نظر رکھنے اور علاج کرنے کے لیے یا تو اے آئی کی نئی ٹکنالوجی تیار کر رہے ہیں یا موجودہ ٹکنالوجی کو استعمال کر رہے ہیں۔

بوسٹن چلڈرن (بچوں کے) ہسپتال میں “ہیلتھ میپ” کے نام سے استعمال ہونے والا  آے آئی ایپ 2006ء میں متعارف کرایا گیا تھا۔ اس ایپ کا شمار کووڈ 19 وبا کے چین میں پھوٹ پڑنے کا پتہ لگانے کے لیے شروع میں استعمال کیے جانے والے طریقہ کاروں میں ہوتا ہے۔

بوسٹن چلڈرن ہسپتال کی کارا سی واک کہتی ہیں، “ہیلتھ میپ کا ڈیٹا اس متعدی بیماری کے واقعات کے تحقیقی مطالعات کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے اور حتی کہ عام لوگ بھی اسے اپنے علاقوں میں یماری کے بارے میں فوری معلومات حاصل کرنے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔” اسے دوران سفر بھی استعمال کیا جا سکتا ہحے۔

 دنیا کا نقشہ جس پر ملکوں کو مختلف رنگوں میں دکھایا گیا ہے (© HealthMap.org)
مصنوعی ذہانت کو استعمال کرتے ہوئے ہیلتھ میپ ڈیٹا بیس دنیا بھر میں کووڈ 19 کی وبا کے پھوٹنے پر نظر رکھتا ہے۔ (© HealthMap.org)

ہیلتھ میپ کا الگورتھم اس متعدی بیماری کے واقعات سے متعلق آن لائن ڈیٹا اکٹھا کرتا ہے۔ یہ ڈیٹا 15 زبانوں میں اخباری اداروں اور سوشل میڈیا سے لیا جاتا ہے۔ سی واک نے بتایا کہ اس کے بعد یہ نظام مصنوعی ذہانت اور فطری زبانوں کی ٹکنالوجیاں استعمال کرتے ہوئے اس وبا کے پھیلنے کا پتہ چلاتے ہیں۔

کوووڈ 19 کی وبا سے قبل کیلی فورنیا یونیورسٹی، سان ڈی ایگو (ِیو سی ایس ڈی) نے مریضوں میں نمونیا اور پھیپھڑوں کو پہنچنے والے نقصان کا پتہ چلانے کے لیے مصنوعی ذہانت کا نظام تیار کرنے پر 18 ماہ کام کیا۔

اخباری اطلاعات کے مطابق جب یو سی ایس ڈی سے وابستہ ہسپتالوں میں کووڈ 19 کے مریض آنا شروع ہوئے تو ڈاکٹروں نے اپنی ٹکنالوجی کو کووڈ 19 کی تشخیص اور اس پر نظر رکھنے کی خاطر چھاتی کے 6,000 سے زائد ایکس روں کا معائنہ کیا۔

امریکہ اور چین میں کیے جانے والے محققین کے ایک حالیہ مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ مصنوعی ذہانت نے مریضوں کے ایک نمونے کے گروپ کے 68 فیصد میں کوووڈ 19 کی درست تشخیص کی حالانکہ اِن مریضوں کے معمول کے ایکس رے کیے گئے اور ریڈیالوجسٹ انہیں کووڈ 19 سے پاک قرار دے چکے تھے۔

یہ جدت طرازی امریکی امداد کا نتیجہ ہے۔ وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے کہا، “امریکہ کے  حکومتی اداروں اور محکموں نے (کووڈ 19 کے خلاف) اُس عالمی رد عمل کو فائدہ پہنچانے کے لیے 12 ارب ڈالر مختص کیے جس میں ویکسین اور علاج کی دواؤں اور طریقوں کی تیاری، انسانی امداد اور (ہنگامی صورت حال کے لیے)  تیار رہنے کی کوششیں بھی شامل ہیں۔”

کووڈ 19 کا سراغ لگانے کی کوششوں میں مصنوعی ذہانت کا استعمال، کووڈ 19 کے کسی علاج کی تلاش میں ڈیٹا شیئر کرنے اور تحقیق کرنے کی وسیع پیمانے پر کی جانے والی بین الاقوامی کاوشوں کا حصہ ہے۔