مظاہروں میں ہلاک ہونے والوں کے چہلم میں ڈالی جانے والی ایرانی حکومت کی رکاوٹیں

امریکہ مطالبہ کر رہا ہے کہ ایرانی حکومت احتجاج کرنے والے اُس شخص کے اہل خانہ کو جیل سے رہا کرے جسے ایرانی سکیورٹی فورسز نے گزشتہ ماہ ہلاک کر دیا تھا اور جس کا 26 دسمبر کو چہلم ہے۔

ریڈیو فردا کی خبر کے مطابق دارالحکومت تہران کے مغرب میں واقع خرج کے مقام پر پویا بختیاری نے گولی لگنے سے آنے والے زخم سے اپنی ماں کی بانہوں میں جان دی۔ بختیاری اور اُن کی والدہ ناہید شیر پیشے اُن مظاہروں میں شریک تھے جو پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ایرانی حکومت کی بدعنوانی اور بربریت کے خلاف وسیع پیمانے پر کیے جانے والے احتجاجوں کا باعث بنے ۔

ٹوئٹر کی عبارت کا خلاصہ:

فرح ناز فصیحی: پویا بختیاری کی قبر کے ارد گرد سکیورٹی فورسز نے گھیرا ڈالا ہوا ہے۔ قبرستان کا داخلی راستہ بند ہے، خاندان کے لوگوں کو باہر نکال دیا گیا ہے اور بہت سے لوگوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ فضا میں ہیلی کاپٹر چکر لگا رہے ہیں۔ مرحوم کے والدین جیل میں قید ہیں۔

26 دسمبر کو مظاہروں کے آغاز کو چالیس دن ہو گئے ہیں اور یہ ہلاک ہونے والے مظاہرین کے سوگ کا دن ہے۔ بختیاری کے والدین اور خاندان کے دیگر افراد نے 26 دسمبر کو بختیاری کا چالیسواں منانے کا پروگرام بنایا تھا مگر حکومت کی سکیورٹی فورسز نے 23 دسمبر کو مرحوم کے خاندان کے افراد کو گرفتار کر لیا۔

اس سے اگلے دن امریکہ کے وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے ایک ٹویٹ میں کہا، “امریکہ پویا بختیاری کے والدین کی گرفتاری کی پرزور مذمت کرتا ہے اور اُن کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتا ہے۔ یہ وقت بین الاقوامی برادری کا ایرانی عوام کے ساتھ کھڑا ہونے اور اس حکومت کو جواب دہ ٹھہرانے کا ہے۔”

پورے ملک میں ہونے والے مظاہروں پر کی جانے والی ظالمانہ کاروائیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے ایران کی حکومت نے 16 نومبر کو انٹرنیٹ بند کر دیا تھا۔ رائٹرز کے مطابق جنوب مغربی ایران میں ماھشہر میں 100 کے قریب افراد کے قتل عام سمیت حکومتی فورسز نے 1,500 کے قریب ایرانیوں کو ہلاک کیا ہے۔ انٹرنیٹ تک رسائی پر نظر رکھنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم، نیٹ بلاکس نے اطلاع دی ہے کہ ایک ماہ کے اندر مظاہروں کی دوسری لہر کے پیش نظر 26 دسمبر کو انٹرنیٹ میں ایک بار پھر رخنہ ڈالا گیا۔

ٹوئٹر کی عبارت کا خلاصہ:

ٹویٹ: 1 نیٹ بلاکس:

تصدیق شدہ: صبح ساڑھے چھ بجے سے ایران کے کچھ حصوں میں موبائل انٹرنیٹ میں تعطل کے شواہد ملے ہیں۔ آج صبح ریئل ٹائم نیٹ ورک ڈیٹا میں واضح طور پر کمی دیکھنے میں آئی جس کی وجہ سے کنیکٹیوٹی کم ہوگئی۔ علاقائی طور پر بھی انڑنیٹ نہ ہونے کی اطلاعات ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے۔

ٹویٹ: 2

تازہ صورت حال: سکیورٹی کے اضافی دستوں کی موجودگی کی اطلاعات سے ایران کے کچھ حصوں میں صبح ساڑھے چھ بجے سے موبائل انٹرنیٹ کے تعطل کے شواہد ملے ہیں۔ ریئل ٹائم نیٹ ورک ڈیٹا سے ظاہر ہوتا ہے مخصوص نیٹ ورکوں پر چار واضح کمیوں کے بعد کنیکٹیوٹی کی موجودہ شرح کم ہوکر معمول کی شرح کے 5 فیصد پر آ گئی ہے اور یہ سلسلہ جاری ہے۔

بختیاری کے اہل خانہ کی گرفتاری، ہلاک شد گان کے خاندانوں کے ساتھ حکومت کے غیرانسانی سلوک کا تسلسل ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اطلاع دی ہے کہ حکومت نے یا تو ہلاک ہونے والے کچھ لوگوں کی میتیں واپس دینے سے انکار کر دیا ہے یا اُن گولیوں کی قیمت کی ادائیگی کا مطالبہ کیا ہے جو انہیں ہلاک کرنے کے لیے استعمال کی گئیں تھیں۔

اپنی گرفتاری سے قبل بختیاری کے خاندان نے عہد کیا کہ وہ بختیاری کے قاتلوں کو شناخت کرنے کے لیے مقدمہ دائر کریں گے اور انہوں نے حکومت کی اپنے عوام کے خلاف مظالم ڈھانے پر مذمت کی۔

شیرپیشے نے اپنی گرفتاری سے قبل ایران میں انسانی حقوق کے مرکز کو بتایا، “اگر انہیں مظاہروں سے کوئی مسئلہ تھا اور وہ لوگوں کو منتشر کرنا چاہتے تھے تو وہ آنسو گیس استعمال کر سکتے تھے یا ہوائی فائرنگ کر سکتے تھے۔ کم از کم وہ اس (پویا بختیاری کی) ٹانگ میں گولی مار دیتے۔ انہوں نے میرے بیٹے کے سر میں گولی کیوں ماری؟”