معذوروں کے حقوق کی پرزور حامی: محکمہ خارجہ کی سارہ منکارا

سارا منکارا دو بچوں کو سفید چھڑی کا استعمال سکھا رہی ہیں۔ (© Tom Fitzsimmons)
سارہ منکارا بچوں کو 2019 کے ایک پروگرام کے دوران سفید چھڑی کو استعمال کرنے کا طریقہ سکھا رہی ہیں۔ یہ پروگرام اُن کی قائم کردہ تنظیم "با اختیاری بذریعہ انضمام" (ای ٹی آئی) چلاتی ہے۔ (© Tom Fitzsimmons)

سارہ منکارا نے اپنی پیشہ ورانہ زندگی معذوری کے بارے میں بیانیہ بدلنے میں گزاری ہے۔ وہ اس کی قدر و قیمت پر زور دیتی ہیں۔

آج وہ محکمہ خارجہ میں یہی کام کر رہی ہیں۔ صدر بائیڈن کی جانب سے معذوروں کے بین الاقوامی حقوق کے لیے امریکی خصوصی مشیر کے طور پر تقرری کے بعد منکارا کی ذمہ داری یہ یقینی بنانا ہے کہ امریکی سفارت کاری اور غیر ملکی امداد دنیا بھر میں معذور افراد کی مدد کریں۔

اقدار پر مبنی انسانی حقوق

منکارا نے شیئر امریکہ کو بتایا، “ہمیں معذور افراد کی جامع شمولیت کے بیانیے کو فروغ دینے کی ضرورت ہے اور ہمیں اسے خیرات یا رحم کے طور پر نہیں بلکہ اقدار پر مبنی، انسانی حقوق کے مسئلے کے طور پر کیے جانے والے ایک درست کام کے طور پر دیکھنا چاہیے۔”

نئی ذمہ داریوں کے تحت اُن کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ معذور افراد کو جمہوری عمل میں شامل کیا جائے اور ان کے لیڈر ایسے ہوں جو عالمی سطح پر ان کی اور ان کے مفادات کی نمائندگی کریں۔

 سارہ منکارا کرسیوں پر بیٹھے ہوئے حاضرین سے خطاب کر رہی ہیں۔ (© Tom Fitzsimmons)
منکارا جولائی 2019 میں بیروت میں ای ٹی آئی کی مدد کرنے والے رضاکاروں سے بات کر رہی ہیں۔ (© Tom Fitzsimmons)

وہ بتاتی ہیں کہ وہ جو بھی کام کرتی ہیں اُس کے پیچھے ایک نابینا لبنانی نژاد امریکی مسلم خاتون کے طور پر اِن کے ذاتی تجربات کار فرما ہوتے ہیں۔

منکارا سات برس کی عمر میں “میکولر ڈی جنریشن” نامی آنکھوں کی بیماری کی وجہ سے نابینا ہو گئی تھیں۔ بحیثیت طالبہ منکارا ریاضی اور سائنس میں بہت لائق تھیں۔ جب اساتذہ نے مشورہ دیا کہ وہ نسبتا آسان مضامین پڑھیں تو منکارا کی والدہ نے اصرار کیا کہ ان کی بیٹی تیز رفتار کلاسوں میں ہی اپنی تعلیم جاری رکھے۔

منکارا نے ریاضی اور معاشیات میں پی ایچ ڈی کرنے کا سوچ رکھا تھا۔ مگر اُن کی سوچ تب تبدیل ہوئی جب اُن کی قائم کردہ “با اختیاری بذریعہ انضمام” (ای ٹی آئی) نامی تنظیم نے لبنان کے شہر طرابلس میں ایک مشمولہ سمر کیمپ کا انعقاد کیا۔

وہاں انہوں نے دیکھا  کہ دنیا بھر میں بہت سے بچوں کو کامیاب ہونے کے لیے درکار آلات اور بااختیاری تک رسائی حاصل نہیں ہوتی۔ وہ یاد کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ میں نے دنیا کو بتایا، “مجھے نابینا ہونے پر فخر ہے۔”

معذوری کو مرکزی دھارے میں لانا

منکارا اس بات پر زور دیتی ہیں کہ سکولوں، آجروں اور حکومتوں کو معذور افراد کو اپنی منصوبہ بندی میں شامل کرنا چاہیے  بجائے اس کے کہ انہیں آبادی کے ایک الگ حصے کے طور پر دیکھا جائے۔

انہوں نے کہا، “معاشرے میں ادارے کہیں گے کہ ان کے پاس سب کو شامل کرنے کے لیے فنڈنگ یا وسائل نہیں ہیں۔ میں یہ بات بہت زیادہ سنتی ہوں۔” تاہم یہ ذہن میں رہے کہ منصوبہ بندی میں آفاقی سوچ کے اپنانے اور ابتدا ہی سے رسائی فراہم کرنے کی منصوبہ بندی سے سب کا فائدہ ہوتا ہے۔

 سارا منکارا نے ایک بچی کو اٹھایا ہوا ہے۔ (© Tom Fitzsimmons)
منکارا نے جولائی 2019 میں طرابلس، لبنان میں ای ٹی آئی کے موسم گرما کے پروگرام میں شامل ایک بچی کو اٹھایا ہوا ہے۔ (© Tom Fitzsimmons)

مثال کے طور پر ٹیکنالوجی کمپنیاں آواز سے چلنے والی بہت سی مصنوعات تیار کرتی ہیں جن سے کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس کے باوجود گھروں میں استعمال ہونے والے آلات کو زیادہ قابل رسا بنانے کے لیے یہ کمپنیاں مزید بہت کچھ کر سکتی ہیں۔

منکارا نے کہا، “ہمیں اے آئی یعنی مصنوعی ذہانت کو دنیا میں مزید  استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ ہمارا مستقبل ہے۔ اگر ہم اس میں شامل نہ ہوئے تو ہم پیچھے رہ جائیں گے۔”

دنیا کے لیے ایک نمونہ: اے ڈی اے

انہوں نے 1990 کے معذوریوں سے متعلق امریکی قانون  [اے ڈی اے] کا حوالہ اُس ماحول کو تبدیل کرنے کے ایک نمونے کے طور پر دیا جہاں لوگ رہتے اور کام کرتے ہیں۔ اس امریکی قانون کے تحت مِنکارا کو میساچوسٹس کے جنوبی ساحل پر پرورش پانے والی بچی کے طور پر سرکاری سکولوں میں تعلیم حاصل کرنے کی اجازت ملی۔

دور دراز مقامات سے کام کرنے اور پڑہائی کے آن لائن لوازمات پورے کرنے کے لیے کووڈ-19 کے ضروری  طریقہائے کار بھی دنیا کو یہ سکھاتے ہیں کہ ایسے ماحول سے کیسے موافقت پیدا کی جا سکتی ہے جہاں شرکاء شخصی طور پر شامل نہ ہوں۔

وہ کہتی ہیں، “ہر ایک کو یہ سیکھنا ہوتا ہے کہ ایک دوسرے کے ساتھ زیادہ انسان دوست، قابل فہم اور قابل رسا کیسے بننا ہے۔ ہم معذوریوں کے حامل افراد کی کمیونٹی میں ہمیشہ سے یہ بات کہتے چلے آ رہے ہیں۔”

 میز کے گرد کرسی پر بیٹھی سارا منکارا ایک آدمی سے بات کر رہی ہیں۔ (© Tom Fitzsimmons)
منکارا جولائی 2019 میں بیروت میں فیوچر ٹی وی لبنان پر مارننگ شو عالم الصباح کی براہ راست نشریات میں شریک ہیں۔ (© Tom Fitzsimmons)

جب وہ معذور افراد کی بہتری کا کام نہیں کر رہی ہوتیں تو وہ کتابیں پڑھتی ہیں، کوہ پیمائی کرتی ہیں اور سیر کرتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ وہ ہمیشہ کسی نئی کتاب یا آتش فشاں پہاڑ سر کرنے کی منتظر رہتی ہیں۔

وہ جوڈیتھ ہیومین کے بعد بین الاقوامی معذوری کے حقوق پر امریکہ کے صدر کی طرف سے مقرر کی جانے والی دوسری خصوصی مشیر ہیں۔ جوڈیتھ ہیومین کا تقرر صدر براک اوباما نے 2010 میں کیا تھا۔