دنیا بھر میں معذور افراد کی تعداد تقریبا ایک ارب ہے۔ اُن کی خدمات سے ہم سب کو فائدہ پہنچتا ہے۔
امریکہ میں جولائی معذوریوں کے حامل افراد کے تفاخر کا مہینہ ہوتا ہے۔ یہ مہینہ 1990 میں معذوریوں کے حامل امریکیوں کے قانون [اے ڈی اے] کی منظوری کا مہینہ ہے۔ یہ وہ بنیادی امریکی قانون ہے جس کے تحت معذریوں کے حامل افراد کے شہری حقوق کو تحفظ ملا اور یہ یقین دلایا گیا کہ اس سے سب امریکیوں کو اُن کی صلاحیتوں سے فائدہ پہنچے گا۔
لندن میں رہنے والی امریکی بلاگر جیسیکا پنگ-وائلڈ نے کہا کہ “میرے نزدیک معذوریوں پر فخر کا مطلب بہت وسیع ہے۔ یہ معذور افراد کے لیے اپنی موروثی خود قدری کے اعلان کرنے کا ایک موقع ہے۔ [ہماری قدر کرنا] ایک ایسا فعل ہے جو [دیگر طبقوں] کے افراد بالعموم نہیں کرتے۔”
اے ڈی اے کی منظوری کی یاد منانا
اے ڈی اے کے تحت عوامی زندگی کے تمام شعبوں میں معذوریوں کے حامل افراد کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھنا ممنوع قرار پایا۔ یہ قانون اِن کو معاشرے میں مکمل شرکت کا حق دیتا ہے۔ اِس شرکت میں کام کرنا، تعلیم حاصل کرنا ٹرانسپورٹ کی سرکاری و نجی سہولتیں استعمال کرنا، ووٹ ڈالنا، سامان اور خدمات خریدنا یا عوامی مقامات تک رسائی حاصل کرنا شامل ہیں۔ [اے ڈی اے کی منظوری کی منزل پانے اور اس دور کے اہم واقعات کی ٹائم لائن دیکھیے۔]
جولائی کے مہینے کے دوران معذوریوں کے حامل افراد کی کمیونٹی کے لوگ معاشرے کے لیے اپنی خدمات کو اجاگر کرتے ہیں اور اپنے قانونی حقوق کا پرچار کرتے ہیں۔ اِس مہینے میں امریکی شہروں میں اِس کمیونٹی کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے پریڈ کا انعقاد کیا جاتا ہے۔
جھنڈے کے ذریعے آگاہی میں اضافہ کرنا
سیاہ پس منظر پر مختلف رنگوں کی پانچ ترچھی دھاریاں بنائی گئیں ہیں۔ سیاہ رنگ معذور افراد کے خلاف تشدد اور بدسلوکی کا شکار ہونے والوں پر دکھ کا اظہار ہے۔ ترچھی دھاریاں اُن رکاوٹوں کو ختم کرنے کی علامات ہیں جو معذور افراد کو معاشرے سے علیحدہ کرتی ہیں۔
جھنڈے کے پانچ رنگ مختلف قسم کی معذوریاں ظاہر کرتی ہیں۔ اس میں سرخ رنگ (جسمانی معذوریوں)، سنہری (ذہنی معذوریوں)، سفید (پوشیدہ اور ناقابل تشخیص معذوریوں)، نیلا (نفسیاتی معذوریوں) اور سبز(حسیاتی معذوریوں) کو ظاہر کرتا ہے۔
کاروباروں کے لیے فائدہ مند
Hello Tajikistan 🇹🇯! Special Advisor Minkara is visiting to discuss how full inclusion of persons with disabilities in governance, education, and the workforce benefits society as a whole. #AccessForAll pic.twitter.com/f318uVsVVO
— State Department: Democracy, Human Rights, & Labor (@StateDRL) April 19, 2022
معذور افراد کو بااختیار بنا کر اے ڈی اے [قانون] امریکی معیشت کو بھی توانا بناتا ہے۔ اس سلسلے میں مندرجہ ذیل اعدادوشمار پر غور کیجیے:
- ایکسینچر نامی کمپنی کے مطابق معذور افراد کی شمولیت کو ترجیح دینے والے کاروباروں کی آمدنی 28 فیصد اور منافع 30 فیصد بڑھ جاتا ہے۔
- معذور افراد اور اُن کے خاندانوں کے افراد اور اُن کی دیکھ بھال کرنے والے افراد کے پاس خرچے کے لیے میسر آمدنی کا حجم دو کھرب ڈالر ہے۔
- محنت کی بین الاقوامی تنظیم [آئی ایل او] کے مطابق معذور افراد کو کام سے محروم رکھنے والے ممالک کی مجموعی قومی آمدنی میں سات فیصد کا نقصان ہوتا ہے۔
امریکی حکومت اپنے حصے کا کام کررہی ہے اور یہ یقینی بنا رہی ہے کہ امریکی سفارت کاری اور غیر ملکی امداد سے دنیا بھر میں معذور افراد کی مدد کی جائے۔ سارہ منکارا بین الاقوامی سطح پر معذوروں کے حقوق سے متعلق امریکہ کی خصوصی مشیر ہیں۔ وہ اِس موضوع پر صلاح مشوروں کے لیے دنیا بھر کے دورے کرتی ہیں اور واضح کرتی ہیں کہ معذوریوں کے حامل افراد کی مکمل شمولیت کس طرح معاشرے کو فائدہ پہنچاتی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے معذور اور عام ملازمین کی یکساں شمولیت وزیر خارجہ کے تنوع اور شمولیت کے دفتر کی کلیدی فرائض میں شامل ہے۔ اس دفتر کی سربراہ تنوع اور شمولیت کی چیف افسر، سفیر جینا ایبرکرومبی-ونسٹلی ہیں۔
محکمہ خارجہ “امریکہ کی موبلٹی انٹرنیشنل” نامی تنظیم کے امریکہ اور دنیا کے ممالک کے درمیان معذور افراد کے تبادلوں کے پروگرام، “نیشنل کلیئرنگ ہاؤس آن ڈس ایبلٹی اینڈ ایکسچینج” اور تبادلے کے بین الاقوامی پروگراموں میں معذور افراد کی شرکت کو بڑہانے میں بھی مدد کرتا ہے۔
معذور افراد کی کامیابیوں کو عام کرنا

معذوریوں کے حامل افراد موسیقی، سائنس، کھیلوں اور ٹکنالوجی کے شعبوں میں بدستور تاریخی کامیابیاں حاصل کرتے چلے آ رہے ہیں۔
کاروباری نظامت کار رالف بران اعضلاتی کمزوری کا شکار ہیں۔ اُن کے خیالات کے نتیجے میں وہیل چیئر لِفٹیں، ویل چیئر رسائی والی وینیں اور موٹر سے چلنے والے سکوٹر ایجاد ہوئے۔ اُنہیں “تحرک کی مہم کا بابا” کہا جاتا ہے۔
شہرہ آفاق سائنس دانوں میں شامل “لائٹ بلب کے موجد” تھامس ایڈیسن کی قوت سماعت ختم ہو گئی تھی۔ اسی طرح کائنات کے بارے میں ہمارے نقطہ نظر کو تبدیل کرنے والے ماہر طبیعیات، سٹیفن ہاکنگ “ایمائٹروفک لیٹرل سکلیروسیس” نامی اعصابی نظام کی وجہ سے پیدا ہونے والی اعضلاتی بیماری کا شکار تھے۔

کھیلوں کے شعبے میں ہر چار سال بعد معذور افراد پیرا لمپکس کھیلوں میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ کھیل کے میدان سے باہر یہ کھلاڑی شمولیت، رسائی اور مساوات کا پرچار کرتے ہیں۔ ممتاز امریکی کھلاڑیوں میں شامل جمناسٹ، سیمون بائلز اور باسکٹ بال کے مشہور پیشہ ور کھلاڑی، کیون لو اپنی جدوجہدوں کی بات کر کے اور اُن حالات کے بارے میں آگاہی پیدا کر کے ذہنی بیماری کے بدنامی کے اِس [نام نہاد] داغ کو مٹانے میں مدد کر رہے ہیں۔
امریکہ میں فٹ بال کے میدان میں دفاعی پوزیشن پر کھیلنے والیں، کارسن پِکیٹ اس سال امریکی خواتین کی قومی فٹ بال ٹیم میں شامل ہونے والی پہلی ایسی کھلاڑی ہیں جوعضو سے محروم ہیں۔ پِکیٹ نے کہا کہ “میں ہر اُس شخص کی حوصلہ افزائی کروں گی جو کسی عضو کے بغیر اپنی زندگی گزار رہا ہے اور وہ جو کچھ ہے اُس سے وہ شرمندگی محسوس نہیں کرتا۔”