معذور ورکر امریکی کمپنیوں کی ترقی کا باعث

بینائی کی کمزوری کا شکار ایک آدمی چھڑی لے کر چل رہا ہے (© Gerry Broome/AP Images)
کرسٹوفر الیگزینڈر اپریل 2018 میں شمالی کیرولائنا کے شہر گرینزبورو میں انڈسٹریز آف دی بلائنڈ کے شعبے سکل کرافٹ میں قلم بنانے والے حصے سے گزر رہے ہیں۔ (© Gerry Broome/AP Images)

معذوریوں کے حامل افراد کو اپنے ہاں ملازمت دینے والی امریکی کمپنیاں اسے اپنے کاروبار کے حق میں بہتر سمجھتی ہیں۔

آجروں کی طرف سے معذوریوں کے حامل افراد کو شامل کرنے کے “ایمپلائر اسسٹنس اینڈ ریسرچ نیٹ ورک آن ڈس ایبلٹی انکلوژن” یا ای اے آر این نیٹ ورک کے مطابق معذوریوں کے حامل افراد کے کام کی جگہوں کو اُن کے لیے قابل رسا بنا کر آجر نہ صرف ملازمتوں کے باصلاحیت امیدواروں کی ایک بڑی تعداد کی دستیابی کو یقینی بناتے ہیں بلکہ اپنے گاہکوں کی تعداد میں بھی اضافہ کرتے ہیں۔

“ایکسینچیور” نام کی عالمی مشاورتی کمپنی کے ایک مطالعاتی جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ معذوریوں کے حامل افراد کو ملازمتیں دینے میں پیش پیش رہنے والی کمپنیوں کی  پیداواراور منافعے میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ اِن کمپنیوں کے اپنے  حصص یافتگان کو منافع کما کے دینے کے امکانات بھی چار گنا بڑھ جاتے ہیں اور وہ اپنی جیسی کمپنیوں کو کارکردگی کے حوالے سے پیچھے چھوڑ دیتی ہیں۔

پرجوش افرادی قوت

معذوریوں کے حامل افراد زیادہ جدت طراز اور زیادہ تخلیقی ہوتے ہیں۔ معذوروں کے حقوق کی پرزور حامی اور امریکہ کی معذوریوں کے حامل افراد کی ایسوسی ایشن کی حال ہی میں ریٹائر ہونے والی صدر، ہیلینا برگر کے مطابق وہ مسائل کو حل کرنے کی مہارتیں سیکھتتے ہیں اور ارد گرد کی دنیا کے مطابق اپنے آپ کو ڈھالنے کے تجربے سے گزرنے کے بعد  نئے تجربات کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔

ریستوران کے کچن میں ایک آدمی آلو چھیل رہا ہے (© Lloyd Fox/Baltimore Sun/Tribune News Service/Getty Images)
جنوری 2018 کی اس تصویر میں بالٹی مور کے ایک کیفے میں ایک آدمی کو آلو چھیلتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ یہ کیفے آٹزم کے شکار نوجوانوں کو ملازمت دینے کے لیے پرعزم ہے۔ (© Lloyd Fox/Baltimore Sun/Tribune News Service/Getty Images)

اقوام متحدہ کے مطابق معذوریوں کے حامل افراد عالمی آبادی کا 15% ہیں جو کہ ایک ارب کے برابر ہیں۔ معذور افراد کے حقوق کے تحفظ کے حوالے سے امریکہ کو عالمی لیڈر کی حیثیت حاصل ہے۔ امریکہ نے معذوریوں کے حامل امریکیوں کا تاریخی قانون 1990 میں منظور کیا۔ اس قانون کے تحت ملازمت کی جگہ سمیت تمام عوامی مقامات پر معذوریوں کے حامل افراد کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھنے پر پابندی ہے۔

ایڈوبی کے ایک حالیہ سروے سے پتہ چلا ہے کہ اگرچہ امریکی کمپنیاں معذوروں کی ضروریات کو پورا کر رہی ہیں تاہم اب بھی بہتری کی گنجائش موجود ہے۔ یہ بات بالخصوص کارکنوں کو ملازمتیں دینے اور انہیں ملازمتوں پر برقرار رکھنے پر صادق آتی ہے۔

امریکہ کے محنت کشوں کے شماریات کے بیورو کے مطابق (پی ڈی ایف، کے بی 270) 2021 میں 19.1% معذور افراد کو ملازمتیں دی گئیں۔ 2020 کے مقابلے میں اضافے کی یہ شرح کم ہے اورغیر معذور افراد کی ملازمتوں میں اضافے کی شرح کے مقابلے میں ایک تہائی ہے۔ معذوروں کے روزگار کے بارے میں آگاہی کے قومی مہینے (اکتوبر) سے ملازمتیں دینے والے عہدیداروں پر معذور افراد کو افرادی قوت میں شامل کرنے کی ضرورت پر توجہ مرکوز کرنے میں مدد مل رہی ہے۔

 وکٹرکیلیس اور رابرٹ ڈی نیرو ہنس رہے ہیں (© Dia Dipasupil/Getty Images)
اداکار رابرٹ ڈی نیرو (بائیں) نیو یارک میں 2022 کے “ری لیبلٹیز” نامی فلمی میلے میں معذوروں کے حقوق کے حامی وکٹر کیلیس کے ساتھ۔ (© Dia Dipasupil/Getty Images)

ایک طویل عرصے سے چلے آ رہے معذوروں کے حقوق کے پر زور حامی، وکٹر کیلیس کہتے ہیں کہ “زیادہ سے زیادہ کمپنیاں یہ انتہائی اہم ارادہ  کر رہی ہیں۔ ادارے بھی اس کام کی طرف بڑھ رہے ہیں۔”

کیلیس دیکھ رہے ہیں کہ ٹیلی ویژن اشتہارات اور فلموں میں معذوریوں کے حامل افراد کی نمائندگی بڑھ رہی ہے۔  وہ کہتے ہیں کہ عمومی طور پر “مجھے بدلتے ہوئے حالات دیکھ کر اچھا محسوس ہوتا ہے۔”

یہ مضمون فری لانس مصنفہ، ہولی روزنکرانٹز نے تحریر کیا۔