“یہ ایک تاریخی دن ہے، یہ رکاوٹیں دور کرنے کا دن ہے،” یہ بات وزیر خارجہ جان کیری نے 20 جولائی کو امریکہ اور کیوبا کے ایک دوسرے کے ممالک میں اپنے اپنے سفارت خانے دوبارہ کھولے جانے اور 54 برسوں کے بعد معمول کے سفارتی تعلقات کے بحال ہونے کے موقع پر کہی۔
ہسپانوی زبان میں مختصراَ بات کرتے ہوئے کیری نے کہا کہ اوباما انتظامیہ کیوبا کے عوام اور حکومت کے ساتھ تعلقات میں ایک نئی شروعات کا خیرمقدم کرتی ہے اور انتظامیہ باہمی احترام کی بنیاد پر اچھے اور ہمسایانہ تعلقات کے لیے پُختہ عزم رکھتی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ کیوبا اور امریکہ کے عوام ایک پُرامید مستقبل کے منتظر ہوسکتے ہیں.
صدر اوباما نے یکم جولائی کو کہا کہ نہ کیوبائی اور نہ ہی امریکی عوام کو “ماضی میں قید کرنا ہوگا،” اور دونوں کا بہترین مفاد الگ تھلگ رہنے کی نسبت، میل جول میں ہے۔
صدر نے کہا، ” اِس تبدیلی کے بعد ہم کیوبا کے عوام کے ساتھ اپنے روابط میں بڑی حد تک اضافہ کر سکیں گے۔ ہمارے سفارت خانے میں زیادہ عملہ ہوگا۔ اور ہمارے سفارت کاروں کے پاس پورے جزیرے پر زیادہ وسیع طریقے سے ملنے جلنے کی صلاحیت ہوگی۔ اِس میل جول میں کیوبائی حکومت، سول سوسائٹی، اور کیوبا کے عام شہری شامل ہوں گے جو ایک بہتر زندگی کے لیے تگ و دو کر رہے ہیں۔”
وزیر خارجہ کیری نے کہا کہ ہوانا میں امریکی سفارت خانے کے دوبارہ کُھلنے کی خوشی میں، وہ 14 اگست کو کیوبا کا دورہ کریں گے۔
اُنہوں نے کہا، “میں (مغربی) کُرہ ارض پر پھیلے ہوئے اپنے دوستوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے ہم پر – بعض صورتوں میں کئی دہائیوں تک – سفارتی تعلقات کی بحالی پر زور دیا اور جنہوں نے ہمارے ایسا کرنے کے فیصلے کا گرمجوشی سے خیرمقدم کیا ہے۔”
کیری نے کہا کہ مستقبل میں، “دونوں حکومتوں کو لازمی طور پر کشادگی اور باہمی احترام کے جذبے کے تحت آگے بڑھنا چاہیے۔ میں کیوبا کے عوام سمیت دنیا کو یقین دلا سکتا ہوں کہ امریکہ اپنے حصے کا کام کرے گا۔”