
کھانے پینے کی چیزیں فروخت کرنے والے مروجہ سٹور عام طور پر ملکی سطح پر ایک سلسلے کی شکل میں چلائے جاتے ہیں۔ اِن سٹوروں کے برعکس امریکہ میں خوراک کی امداد باہمی کی انجمنوں کے تحت چلائے جانے والے سٹور [فوڈ کوآپس] مقامی خریداروں کے ملکیت ہوتے ہیں۔
جب مقامی شہری اِن سٹوروں میں شامل ہونے کے لیے فیس ادا کرتے ہیں، تو وہ خریداری کی مراعات حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ بورڈ کے ڈائریکٹروں کو ووٹ دینے یا خود بورڈ کی نشستوں کے لیے انتخاب لڑنے کا حق بھی حاصل کر لیتے ہیں۔
“نیشنل کوآپریٹو بزنس ایسوسی ایشن سی ایل یو ایس اے انٹرنیشنل” [این سی بی اے سی ایل یو ایس اے] امداد باہمی کی قومی انجمن ہے. این سی بی اے سی ایل یو ایس اے کی ترجمان ایلزبتھ لیکلائٹنر نے بتایا، “کیونکہ ممبر ایک فرد ایک ووٹ کی بنیاد پر بورڈ کے اراکین کا انتخاب کرتے ہیں اس لیے یہ [انجمن] کلی طور پر جمہوری ہے۔”
یہ بورڈ مصنوعات کے معیارات مقرر کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر ہو سکتا ہے کہ وہ پہلے سے تیار شدہ کھانے کی اشیاء یا چینی والے مشروبات کے مقابلے میں زیادہ صحت بخش اشیاء فراہم کرنے کے لیے قانونی طریقے وضح کریں۔
واشنگٹن کے قریب ریاست میری لینڈ کے مضافاتی علاقے میں واقع “ٹکوما پارک سلور سپرنگ کوآپ” میں شامل ہونے کی فیس 100 ڈالر ہے جسے خریدار قسطوں میں بھی ادا کر سکتے ہیں۔ یہ سٹور نامیاتی طریقے سے اگائی جانے والی سبزیوں کی وجہ سے مشہور ہے۔ اسی طرح یہ میکسیکو کے چاولوں کے مشروب، ہورچاٹا اور مشرق وسطیٰ کے تلوں والے حلوے جیسی منفرد اشیاء فروخت کرنے کے لیے بھی مشہور ہے۔
معاشی فوائد
ریاستہائے متحدہ میں، نیشنل کوآپریٹو بزنس ایسوسی ایشن سی ایل یو ایس اے انٹرنیشنل کے ممبر، “نیشنل کو+آپ گروسرز” کے ساتھ منسلک فوڈ کوآپ اسٹورز 13 لاکھ ممبر مالکان کی خدمت کرتے ہیں۔ “نیشنل کو+آپ گروسرز” ملک بھر میں 218 اسٹورز سے وابستہ ہے۔ مشترکہ طور پر، یہ اسٹورز 2.4 ارب ڈالر کی سالانہ فروخت کی اطلاع دیتے ہیں۔
لیکن منافع سمیٹنے کی بجائے بہت سے کوآپس اپنی مضبوط مالی حالت کے نتیجے میں اپنے ہاں قیمتیں کم کر دیتے ہیں یا اپنی کمیونٹیوں پر پیسہ لگاتے ہیں۔
میری لینڈ کوآپ کے کمیونٹی انگیجمنٹ مینیجر، کلوئی تھامسن بتاتے ہیں کہ اُن کے ممبروں کو 10% رعایت ملتی ہے جو کہ ماہانہ چھوٹ کی شکل میں دی جاتی ہے۔ نیشنل کو+آپ گروسرز کے مطابق، 40% امریکی فوڈ کوآپس ضروریات پر مبنی رعایت دیتے ہیں۔ (وفاقی حکومت کم آمدنی والے امریکیوں کو کھانے پینے کی اشیاء کی خریداری میں مدد کرتی ہے۔ کچھ کوآپس اپنے ہاں سے اس امداد سے خریدی جانے والی رقم کے بدلے دگنی رقم کے برابر چھوٹ دیتے ہیں۔)
سماجی قدروقیمت
تھامسن کہتے ہیں کہ اس کے باوجود “میرے خیال میں، [کو-آپ کی] رکنیت کے فوائد مالی رعایت سے بڑھکر زیادہ ہیں۔”
این سی بی اے سی ایل یو ایس اے کی حکومتی تعلقات کی ڈائریکٹر، کیٹ لاٹور کے مطابق، کوآپس دیہی امریکہ اور شہروں کے اُن پسماندہ علاقوں تک پھیل رہے ہیں جہاں کھانے پینے کی اشیاء کے مرکزی دھارے کے اور سستے سٹوروں کی کمی ہے۔ یہ ایسی جگہیں ہیں جہاں کے رہنے والوں کا تازہ خوراک کی کمی کا شکار ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ اُن کا مزید کہنا ہے کہ صحت مند کھانا فراہم کرنے کے علاوہ کچھ کوآپس اپنی کمیونٹیوں میں غذائیت اور صحت کی کلاسوں کا اہتمام بھی کرتے ہیں تاکہ تندرستی کو فروغ دیا جا سکے۔
بعض دیگر کوآپس اپنے علاقوں کی بیس بال ٹیموں یا ووٹروں کی رجسٹریشن کی مہموں کی سرپرستی کرتے ہیں۔ کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جو کمیونٹی کی بھلائی کے لیے تیار کیے جانے والے پراجیکٹوں میں مالی طور پر اپنا حصہ ڈالتے ہیں۔
یہاں تک کہ کوآپس انسان دوستی کی بنیاد پر بین الاقوامی انسانی مقاصد کے لیے بھی کام کرتے ہیں۔ 24 فروری کو روس کے یوکرین پر بھرپور حملے کے فوراً بعد، “نیشنل کو+آپ گراسرز” نے یوکرینی کوآپریٹو کمیونٹی کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کی خاطر نیشنل کوآپریٹو ڈیولپمنٹ فاؤنڈیشن اور این سی بی اے سی ایل یو ایس اے کے ساتھ مل کر کام کیا۔
نیشنل کو+آپ گروسرز کے چیف ایگزیکٹو، سی ای پیوگ نے کہا، “رکنیت کی اصل قدروقیمت اس لیے ہے کیونکہ آپ اس سٹور سے محبت کرتے ہیں اور … آپ اپنے فائدے کے لیے سرمایہ کاری کرنے اور مالک اور شریک بننے کے لیے تیار ہوتے ہیں۔ [یہی چیز اس سٹور کو یہاں قائم رکھے ہوئے ہے۔ [مقامی مالک-اراکین] کے بغیر یہ سٹور قائم نہیں رہ سکتا۔”