اسلامی آرٹ کامصری میوزیم تین سال کی عظیم بین الاقوامی جدوجہد کے بعد دوبارہ کھل گیا ہے۔
2014ء میں ایک کار بمب دھماکے سے اس میوزیم کو نقصان پہنچا تھا جس میں نمائش کے لیے رکھی گئی نوادرات کا شمار دنیا کی اہم ترین نوادرات میں ہوتا ہے۔
اس کے بعد دنیا کے تمام کونوں سے لوگ مدد کو آئے۔ امریکہ اور سوئٹزرلینڈ کی حکومتوں نے عمارت کے سامنے والے بیرونی حصے کی مرمت کے لیے مقامی تنظیموں کے ساتھ مل کر کام کیا۔ متحدہ عرب امارات نے عمارت کے اندرونی حصے کی تعمیرِنو میں مدد کی۔ اٹلی کی حکومت نے فن پاروں کی نمائش کے بکسوں کے ڈیزائن کی تیاری اور خریداری اور عجائب گھر کے مہتمموں کی تربیت میں تعاون کیا۔
بحالی کے اس منصوبے کی نگرانی کا کام نوادرات کی مصری وزارت نے کیا۔ یہ کام مندرجہ بالا اور دیگر کئی ایک اُن ممالک نے کیا جو اس میوزیم کے مٹی، کپڑے، دھات، کندہ لکڑی اور پتھر کی ساتویں صدی سے تعلق رکھنے والی نوادرات کے نادر مجموعوں کو محفوظ رکھنے میں دلچسپی رکھتے تھے۔ تین برس کی کاوشوں کے بعد، یہ میوزیم ایک مرتبہ پھر عوام کے لئے کھول دیا گیا ہے۔

اسلامی نوادرات کی نمائش کے لئے تعمیر کی گئی میوزیم کی اِس قدیم ترین عمارت میں 102,000 سے زائد نوادرات نمائش کے لیے رکھی گئی ہیں۔ اِن میں قرآن پاک کے نادر نسخے، مکہ مکرمہ میں خانہ کعبہ کی سونے سے جڑی ایک چابی، اور ایک تلوار بھی شامل ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ نبی کریم محمد صلى اللّٰه عليه وآله وسلم کی تلوار ہے۔ واشنگٹن کے نیچرل ہسٹری میوزیم اور نیویارک کے میٹروپولیٹن میوزیم کے مہتمموں اور بحالی کے ماہرین کے ساتھ ساتھ جرمنی اور آسٹریا کے ماہرین نے، مصر کے میوزیم کے حکام کے ساتھ مل کر نوادرات کے مجموعے کی تشکیل نو کا کام مکمل کیا۔

یہ ایک بڑا پراجیکٹ تھا۔ دھماکے سے کھڑکیوں کے شیشے چکنا چور ہو گئے، مملُوک طرزِ تعمیر کی عمارت کے سامنے والا حصہ ٹُوٹ پھُوٹ گیا اور آرٹ کے 170 سے زائد فن پاروں کو نقصان پہنچنے کے ساتھ ساتھ شیشے سے بنی 10 پلیٹیں اور برتن ٹوٹ گئے۔

قاہرہ کی امریکی یونیورسٹی میں اسلامی نوادرات کی پروفیسر، شاہندہ کریم نے امریکہ کے نیشنل پبلک ریڈیو کو بتایا، “میرے خیال میں میوزیم کا دوبارہ کھلنا انتہائی اہم ہے۔ میں سمجھتی ہوں کہ یہ [میوزیم] لوگوں کو دکھائے گا کہ اس ثقافت کا شمار اپنے وقت کی سب سے زیادہ ترقی یافتہ ثقافتوں میں ہوتا تھا اور پھر آرٹ سے بڑھکر بہتر طور پر اسے اور کہاں دیکھا جا سکتا ہے۔”
میوزیم کے دوبارہ کھلنے کی تقریب میں میوزیم کے ڈائریکٹر، احمد الشوکی نے بتایا کہ اُن نوادرات کو جنہیں ” اس بم دھماکے سے نقصان پہنچا تھا، دیگر نوادرات کے ہمراہ نمائش کے لئے رکھا گیا ہے۔ تاہم اِن کے برابر سنہری لیبل رکھ کر اِنہیں نمایاں کیا گیا ہے۔ ”
نوادرات کی وزارت کے وزیر؛ خالد العنعانی نے کہا، “میوزیم کا دوبارہ کھلنا دہشت گردی کے خلاف مصر کی فتح، دہشت گردی نے جن چیزوں کو نقصان پہنچایا اُن کی مرمت کرنے کی مصر کی صلاحیت اور عزم اور اِس کے ورثے کو تباہ کرنے کی دہشت گردوں کی کوششوں کے خلاف اُٹھ کھڑے ہونے کے ثبوت ہیں۔”
یکم مارچ 2017 کو شائع ہونے والے اس مضمون کی یہ اشاعت مکرر ہے۔“