“نیکسس” نئی دہلی میں نئی کمپنیاں شروع کرنے کا ایک انکیوبیٹر (نئے کاروبار شروع کرنے کی تربیت) کا پروگرام ہے۔ نیکسس میں جدید ٹکنالوجیاں استعمال کرنے والے کاروباروں کے مالکان نئے تصورات تلاش کرنے اور اختراعی نظریات کا تحفظ کرنے کے طریقے سیکھ رہے ہیں۔
سُچین جین ایک نئی کمپنی، انوویا کے بانی ہیں۔ اس کمپنی نے سولر پینلوں کو پانی کے بغیر خودکار طریقے سے صاف کرنے کے ایک نظام کے لیے پیٹنٹ حاصل کیا ہے۔ سُچین کہتے ہیں کہ نیکسس انکیوبیٹر کے ساتھ کام کرنے سے انہیں اپنے کاروبار کو ترقی اور توجہ دینے میں مدد ملی ہے۔
جین نے اسپین میگزین کو بتایا کہ نیکسس کی 2019 کی نئی کمپنی سے متعلق کلاس “سیکھنے کا ایک بہت اچھا تجربہ ثابت ہوئی جس نے نئی کمپنی کے عمل کے بارے میں میرے فہم کو بہتر بنایا۔” وہ کہتے ہیں کہ نیکسس کی ٹیم نے اُن کی نئی کمپنی شروع کرنے کی کوششوں میں رہنمائی اور مدد کی۔
نیکسس، دہلی میں امریکی سفارت خانے اور “الائنس فار کمرشلائزیشن اینڈ انوویشن ریسرچ” (اے سی آئی آر) نامی بین الاقوامی غیرمنفعتی ادارے کے درمیان جدت طرازی کے ذریعے معاشی ترقی اور نمو میں مدد کرنے والا ایک اشتراک ہے۔
اے سی آئی آر کے صدر اور نیکسس پروگرام کے منیجر، ایرک ازولے کا کہنا ہے کہ نئی کمپناں شروع کرنے کا پروگرام، نیکسس “کاروباری نظآمت کاری اور انکیوبیشن کے بہترین طریقے [لے کر] بھارت آتا ہے اور ابھرتی ہوئی نئی بھارتی کمپنیوں کو امریکی کاروباروں سے جوڑتا ہے۔ اے سی آئی آر کو “امریکی سفارت خانے کے بھارت کے اختراعی ماحولیاتی نظام اور امریکہ اور بھارت کی مشترکہ خوشحالی کے عزم کا حصہ بننے پر فخر ہے۔”
اس انکیوبیٹر میں نئی کمپنیوں کے بانی نو ہفتوں پر مشتمل ایک تفصیلی کورس میں شریک ہوتے ہیں جس میں نئے تصورات تلاش کرنے سے لے کر صارفین میں اپنی مصنوعات بیچنے کے لیے مالی وسائل حاصل کرنے تک، ہر ایک موضوع پر بات کی جاتی ہے۔

نیکسس کے پروگرام میں بنیادی توجہ ملکِ دانش پر مرکوز کی جاتی ہے۔ لوگوں کو ان کے خیالات کا مالک بنا کر، ملکِ دانش کاروباری نظامت کاروں کو اپنی جدت طرازیوں کا تحفظ کرنے، ارٹسٹوں کو اپنے فن پاروں کو فروخت کرنے، اور کاروباروں کو منفرد برانڈ تیار کرنے کے قابل بناتی ہے۔
ملکِ دانش جدید کاروبار کی بنیاد ہے۔ 26 اپریل کو ملکِ دانش کے عالمی دن کے موقع پر صدر بائیڈن کی طرف سے جاری کردہ اعلان میں اُس انتہائی اہم کردار کو اجاگر کیا گیا جو “چھوٹے کاروبار ہمارے معاشرے میں ادا کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اُن طریقوں کو بھی اجاگر کیا گیا جن کے تحت ملک دانش اِن کاروباروں کی مسلسل ترقی اور مضبوطی کے لیے سہارا دینے میں مدد کرسکتی ہے۔”
نیکسس پروگرام کے علاوہ، امریکی سفارت خانہ بھی نئی دہلی میں اپنے “یو ایس پیٹنٹ اور ٹریڈ مارک کے دفتر” کے ذریعے بھارت میں جدت طرازی میں مدد کرنے کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ یہ دفتر بھارت کے طلباء، کاروباری افراد اور نئی کمپنیوں کو ملکِ دانش کے تحفظ اور کاروباری خطرات کو کم کرنے کے لیے اسے استعمال کرنے کے طریقوں کے بارے میں آگاہی دیتا ہے۔
راہول بگا املاکِ دانش کی تجزیاتی کمپنی، امیراہ کے منیجنگ ڈائریکٹر ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ملکِ دانش کی تربیت نئی کمپنیوں کے لیے انتہائی اہم ہے۔ نیکسس کے پروگرام کے سلسلے میں بگا نئی کمپنیوں کے بانیوں کی سرپرستی کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں تربیت بھی دیتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ نئے کاروبار شروع کرتے وقت کمپنیوں کے بانیوں کو یہ یقینی بنانا ہوتا ہے کہ وہ اپنے حقوق اور دوسروں کے حقوق کو سمجھتے ہیں۔
اپنے تربیت ادوار کے دوران بگا بھارت، امریکہ اور یورپ میں املاکِ دانش کے نظاموں کے قواعد کے بارے میں بات کرنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی بتاتے ہیں کہ نئی کمپنیوں کے بانیوں کو ہر ایک نظام میں اپنے تصورات کا تحفظ کس طرح کرنا چاہیے۔ وہ اپنی توجہ نئی کمپنیوں کو اپنی وسیع تر کاروباری حکمت عملی میں ملکِ دانش کو سمونے میں اور ملکِ دانش کے مسائل کی زد میں آنے سے بچنے میں مدد کرنے پر مرکوز کرتے ہیں۔
بگا کہتے ہیں کہ نیکسس نئی کمپنیوں کے بانیوں کو “ملکِ دانش کے وکیل یا پیشہ ور افراد” بنانے کی کوشش نہیں کرتا۔ اس کے برعکس یہ ایک مجموعی منصوبے کے حصے کے طور پر نئی کمپنیوں کو فیصلے کرنے اور ملکِ دانش کا اندازہ لگانے میں مدد کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
انوویا پہلے ہی بھارت میں اپنی سولر پینل کی صفائی کرنے کی ٹیکنالوجی کا پیٹنٹ حاصل کر چکی ہے اور امریکی پیٹنٹ کے لیے کمپنی نے درخواست دے رکھی ہے۔
جین کہتے ہیں کہ انووِیا سال بہ سال 100 فیصد ترقی کر رہی ہے اور اس کا نقد پیسے کا بہاؤ مثبت ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ نیکسس کا پروگرام “حوصلہ افزا تھا اور اس سے انہیں جدت طرازی کے لیے اپنے جذبے کو لے کر آگے بڑھنے کے لیے ازسرِنو توجہ حاصل ہوئی ہے۔”
نیکسس پروگرام کے مطابق اس نے 150 سے زائد بھارتی کمپنیوں کی مدد کی ہے جنہوں نے 19 ملین ڈالر سے زائد فنڈ اکٹھا کیا ہے۔
ستمبر 2021 کے آخر میں نیکسس اپنی 14 ویں تربیتی کلاس کا آغاز کرے گا۔ ماضی میں یہ انکیوبیٹر زراعت، تعلیمی ٹیکنالوجی، پائیداری اور مصنوعی ذہانت سمیت دیگر شعبوں میں کام کرنے والی نئی کمپنیوں کی مدد کر چکا ہے۔