ہوچی منہ سٹی کا عوامی سپریم کورٹ۔ (© Alamy)
زرد اور سفید رنگ اور نیلے رنگ کے دروازوں اور کھڑکیوں والی ایک بڑی عمارت۔ (© Alamy)

فلموں اور ٹی وی شوز سے لے کر کمپیوٹر سوفٹ ویئرز تک ہر سال کروڑوں کی آمدنی ڈیجیٹل مواد کی چوری کی وجہ سے ضائع ہو جاتی ہے۔ جنوب مشرقی ایشیا اس قسم کی سرگرمیوں کا گڑھ  ہے۔

امریکہ کی فلمی صنعت کو تحفظ فراہم کرنے والی تنظیم، دا موشن پکچر ایسوسی ایشن آف امیریکا ویت نام کے دارالحکومت میں چوری کی گئی ہزاروں فائلوں کا سراغ لگانے کے لیے ہنوئی شہر کے پولیس کے محکمے کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔ تاہم بہت کم مقدمات میں سزا ہو پاتی ہے کیونکہ باہمی متصادم قوانین کی وجہ سے سرکاری وکیلوں کے ہاتھ  بندھے ہوئے ہیں۔

امریکہ کے محکمہ انصاف کے ایون ولیمز کا کہنا ہے، “آج تک جملہ حقوق [نشر و اشاعت کے قوانین] کی خلاف ورزی پر دی جانے والی سزائیں نہ ہونے کے برابر ہیں۔”

مگر یہ صورت حال تبدیل ہونے جا رہی ہے۔ ویت نام کی حکومت ملکِ دانش کے بنائے گئے نئے قوانین کے نفاذ کو بہتر بنانے پر کام کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں امریکہ کے محکمہ انصاف نے حال ہی میں ملک بھر سے تعلق رکھنے والے 120 ویت نامی ججوں کو ملکِ دانش کے حقوق کے بارے میں جو تربیت دی اس میں مجرمانہ خلاف ورزیوں کا پتہ چلانے پر خصوصی توجہ دی گئی۔

اس سال اکتوبر میں ہونے والی ایک تربیتی کلاس میں شریک ہونے والے جج ڈیونگ ٹوویٹ مائن کا کہنا ہے، “ملک دانش کے بارے میں ویت نام کے موجودہ قوانین بہت اچھے ہیں۔ تاہم کچھ  دفعات کی بہتر طریقے سے تشریح نہیں کی گئی جس کی وجہ سے مشکل پیش آتی ہے۔”

گروپ فوٹو کے لیے کچھ عورتیں اور مرد کھڑے اور کچھ بیٹھے ہیں۔ (U.S. Consulate Ho Chi Minh City)
ویت نامی جج اور امریکی حکومت کے ماہرین 5 اکتوبر 2018 کو ہو چی منہ سٹی میں ملک دانش کی تربیت کے لیے اکٹھے ہیں۔ (U.S. Consulate Ho Chi Minh City)

ولیمز نے بتایا  کہ تربیتی کلاسوں میں ان کا مقصد جرم کی تفتیش کرنے کے امریکی طریقے کو تربیت حاصل کرنے تک پہنچانا ہوتا ہے۔ ولیمز کے مطابق امریکہ کے تفتیشی طریقہ کار میں شروع سے آخر تک اکٹھا کام کرتے ہوئے مقدے کے ہرمرحلے پرلوگوں کو شامل کیا جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا، “آج کل ملک دانش کے بڑے مقدمات کا تعلق ایک سے زائد ممالک سے ہوتا ہے،” اور اس بات پر زور دیا کہ تفتیش کسی ملک کی سرحد پر آکر رک نہیں جاتی جیسا کہ اس خطے میں بہت سی تفتیشوں کے معاملے میں ہوتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ نقلی چیزیں تیار کرنے والوں کا ویب سرور ایک ملک میں ہوتا ہے، ای میل سرور کسی دوسرے ملک میں ہوتا ہے اور بنک اکاؤنٹ کسی تیسرے ملک میں ہوتا ہے۔

اسی لیے تربیتی کلاسوں میں تربیت دینے والے پیشہ ور قانونی افراد میں مختلف ملکی اور غیرملکی مقامات سے تعلق رکھنے والے افراد کوشامل کیا گیا تھا۔ ولیمز کا کہنا ہے، “تقریباً تمام بڑے مقدمات کی شہادتوں کا تعلق ایک سے زیادہ ممالک سے ہوتا ہے۔”