ہالیدو بیدو رشیداتو نائجر کے دارالحکومت نیامی میں مئی کی ایک گرم مرطوب کو صبح سویرے اٹھ کر دِن کے سفر کی تیاری کرنے لگی۔

ایک جی پی ایس اور اپنی موٹرسائکل لیے، رشیداتو  ڈیٹا جمع کرنے والی ٹیموں کے ساتھ  مل کر ایک اہم ذمہ داری پر کام کرتی ہے: یعنی امریکی صدر کے ملیریا کے پروگرام (پی ایم آئی) کے لیے نائجر کی اُن سڑکوں کی نشاندہی کرنا جو ابھی تک نقشے پر نہیں لائی گئیں۔ پی ایم آئی ملیریا پر قابو پانے اور اس کو ختم کرنے کا امریکی حکومت کا ایک پروگرام ہے جو 2003ء میں شروع کیا گیا تھا۔

رشیداتو اور اُن کے رفقائے کار اس پر کام کر رہے ہیں کہ صحت کے300 مراکز میں ملیریا اور دیگر سامان پہنچانے میں کتنا وقت لگے گا۔ انہوں نے ذخیرہ کرنے اور انٹرنیٹ کی سہولتوں جیسے رسد کے سلسلے کے 130 شعبوں کے بارے میں بھی معلومات اکٹھی کیں۔

جب رشیداتو سے اُس کے کام کے مشکل ترین پہلو کے بارے میں سوال کیا گیا تو وہ بلا جھجک بولیں، “سڑکوں کی حالت زار! جہاں آپ جارے ہیں ممکن ہے وہ جگہ زیادہ دور نہ ہو، مگر وہاں پہنچنے میں بہت زیادہ وقت لگتا ہے۔”

دور دراز علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو طبی سامان پہنچانے میں یہ مشکل، نائجر میں صحت کی رسد کے سلسلے کا مشکل ترین پہلو بن جاتی ہے۔ صحت کے مراکز کو سامان فراہم کرنے والے اداروں کے لیے یہ مشکلات اس وقت پیچیدہ صورت اختیارجاتی ہیں جب نقشوں پر اِن مراکز کے محل وقوع کے بارے میں درست معلومات درج نہیں ہوتیں۔

اِن معلومات کی کمی 2018ء میں اس وقت محسوس ہوئی جب نائجر کو پی ایم آئی کے تحت ملیریا کے خاتمے کے لیے  مرکزی درجہ دیا گیا۔ یو ایس ایڈ کے رسد کے سلسلے کے منصوبے کے تحت، اُس وقت پی ایم آئی کی جانب سے امریکہ کے بین الاقوامی ترقیاتی ادارے نے لوگوں میں ملیریا کی دوائیں تقسیم کرنے کے منصوبوں سے متعلق نائجر کی حکومت کے ساتھ کام کرنا شروع کیا۔

کھلی جگہ پر کھڑے لوگ ایک ٹیبلیٹ پر دیکھ رہے ہیں۔ (USAID)
نائجر میں صحت کے ایک مرکز کے باہر ڈیٹا جمع کرنے والے جیبو بوریما، ابراہیم سلیفو مامان سانی اور عبدلعلی جی پی ایس پر کوآرڈینیٹ درج کر رہے ہیں۔ (USAID)

یو ایس ایڈ کے پی ایم آئی کے مقامی مشیر، ایرک کولیبلی کہتے ہیں، “گوگل کے نقشوں پر چند ایک سڑکیں تھیں مگر سب نہیں تھیں۔ (صحت کے کچھ مراکز) کسی صحرا میں جزیروں کی طرح دکھائی دیتے تھے۔”

رشیداتو اور اُن کے رفقائے کار کی جانب سے جمع کیے گئے ڈیٹا کے استعمال سے یو ایس ایڈ نے نقشوں پر تمام مراکز کو جانے والی سڑکیں اور اُن کے جغرافیائی کوآرڈینیٹ  درج کیے۔ اُس کے بعد انہوں نے یہ معلومات سڑکوں کے ایک ایسے عام نقشے پر ڈال دیں جسے عام لوگ استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ ایڈٹ بھی کر سکتے ہیں۔

ٹیموں کے ممبروں نے اس بات کا عملی مظاہرہ کرنے کے لیے حکومت کے اعلٰی اہلکاروں کے ساتھ مل کر اس بات پر بھی کام کیا کہ طبی منزل مقصود تک سامان پہنچانے کے لیے ڈیٹا زیادہ کامیاب ماڈلوں کی کس طرح شاندہی کرسکتا ہے۔ ڈیٹا جمع کرنا اور ماڈلوں کے بارے میں بحث و تمحیص کے ادوار،  سامان کے ذخیرہ کرنے اور تقسیم کرنے میں پائی جانے والی خامیوں اور مسائل کے  ایسے حل کی جانب پہلا قدم ہیں جنہیں نائجر کے قومی رسد کے سلسلے کی حکمت عملی میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔

مفصل شکل میں یہ مضمون یو ایس ایڈ کے ہاں دستیاب  ہے۔