ملیریا کے خلاف جاری جنگ میں ملیریا کی ویکسینوں کی تیاری میں پیشرفت

ماں نے بچے کو اٹھایا ہوا ہے اور بچے کے بازو میں ٹیکہ لگایا جا رہا ہے (© Yasuyoshi Chiba/AFP/Getty Images)
7 مارچ کو کینیا میں ایک بچے کو ملیریا کی آر ٹی ایس، ایس نامی ویکسین لگائی جا رہی ہے۔ کینیا اُن تین ممالک میں سے ایک ہے جہاں عالمی ادارہ صحت کی جانب سے یہ ویکسین لگائی جا چکی ہے جس کے نتیجے میں کینیا میں ملیریا سے بچوں کی اموات میں 10 فیصد سے زیادہ کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ (© Yasuyoshi Chiba/AFP/Getty Images)

دنیا کے ممالک اور بین الاقوامی شراکت کار ملیریا کی ایک نئی ویکسین کو عام کرنے پر کام کر رہے ہیں جس سے افریقہ میں انسانی زندگیاں بچائی جا رہی ہیں۔

ملیریا مچھروں سے پھیلتا ہے۔ ہر سال ملیریا سے 200 ملین سے زائد افراد متاثر ہوتے ہیں اور لاکھوں افراد ہلاک ہو جاتے ہیں۔ اِن میں زیادہ تعداد پانچ برس سے کم عمر کے بچوں کی ہوتی ہے۔ جہاں کیڑے مار دوا لگی مچھر دانیوں جیسے حفاظتی اقدامت سے ملیریا سے ہونے والی ہلاکتیں کم ہوئی ہیں وہیں ویکسینیں اِن میں مزید کمی لا رہی ہیں۔

برطانیہ کی گلیکسو سمتھ کلائن نامی دواساز کمپنی نے امریکی اور دیگر محققین کی مدد سے “آر ٹی ایس، ایس/اے ایس زیرو 1 (آر ٹی ایس، ایس) یا موسکیوریکس” کے نام سے ایک نئی ویکسین تیار کی ہے۔

30 جنوری کو صحت کے عالمی ادارے (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل، ٹیڈروس ایڈانوم گیبریسیئس نے کہا کہ ” آر ٹی ایس، ایس سے زندگیاں بچائی جا رہی ہیں۔ گھانا، کینیا اور ملاوی میں اب تک 1.2 ملین سے زیادہ بچوں کو یہ ویکسین لگ چکی ہے اور ہم [ملیریا میں] کافی حد تک کمی دیکھ رہے ہیں۔ شدید قسم کے ملیریا میں واقع ہونے والی کمی کے ساتھ ساتھ  بچوں کی اموات میں بھی 10 فیصد سے زیادہ کی کمی واقع ہوئی ہے۔”

ویکسین کی سہولتیں مہیا کرنے والے افریقی ممالک کی تعداد میں اضافہ

گھانا، کینیا اور ملاوی میں ایک پائلٹ پروگرام کے تحت آر ٹی ایس، ایس کی 4.5 ملین سے زائد محفوظ اور موثر خوراکیں پہلے ہی فراہم کی جا چکی ہیں۔ اکتوبر 2021 میں زیریں صحارا  کے افریقی ممالک اور ملیریا سے متاثر ہونے والے علاقوں میں ڈبلیو ایچ او نے آر ٹی ایس، ایس کے استعمال کی منظوری دی۔ اس منظوری کے بعد مزید 28 افریقی ممالک اس برس یہ ویکسین استعمال کرنے جا رہے ہیں۔

طویل عرصے سے دنیا ملیریا کی کسی ویکسین کی تلاش میں تھی۔ یہ غیر متوقع پیشرفت اب ایک ایسے وقت سامنے آئی ہے جب صحت کا عالمی ادارہ، ڈبلیو ایچ او 25 اپریل کو ملیریا کا عالمی دن  منانے جا رہا ہے۔ اس برس ملیریا کے عالمی دن کا مرکزی خیال: “ملیریا کے مکمل خاتمے کا وقت: سرمایہ کاری کریں، جدت طرازی سے کام لیں، عملی جامہ پہنائیں،” ہے۔

حفاظتی ٹیکوں کا عالمی ہفتہ 24 سے 30 اپریل تک منایا جا رہا ہے۔ اس ہفتے کا مقصد لوگوں کو قابل علاج بیماریوں سے بچانے کے سلسلے میں بین الاقوامی شراکت داروں کی جانب سے کی جانے والی کوششوں پر اُنہیں خراج تحسین پیش کرنا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق افریقہ میں آر ٹی ایس، ایس کی زیادہ مانگ خاندانوں کو کلینکوں کی طرف راغب کرنے کا سبب بن سکتی ہے۔ اس کے نتیجے میں زیادہ سے زیادہ بچوں کو دیگر بیماریوں کے خلاف حفاظتی ٹیکے لگائے جا سکتے ہیں اور صحت کی بنیادی دیکھ بھال کہ سہولتیں فراہم کی جا سکتی ہیں۔

کھلی دیواروں والے مکان کے ایک کونے میں افریقی عورتیں اپنے بچوں کے ساتھ انتظار کر رہی ہیں (© Jerome Delay/AP)
دسمبر 2019 میں ملاوی کے ٹومالی نامی دیہات کے لوگ ملیریا کی ویکسین لگانے کا انتظار کر رہے ہیں۔ (© Jerome Delay/AP)

امریکی فنڈز نے رسائی اور جدت طرازی میں اضافہ کیا

اسی دوران امریکی مالی امداد سے چلنے والیں ویکسینوں کے ‘گاوی’ نامی اتحاد جیسی تنظیمیں بھی آر ٹی ایس، ایس تک رسائی میں اضافہ کرنے کا کام کر رہی ہیں۔  2021 کے آخر میں گاوی نے 155.7 ملین ڈالر کی ابتدائی رقم کی منظوری دی۔ اس کا مقصد ویکسییں لگانے میں مدد کرنا ہے۔ اس کے علاوہ گاوی نے اس پروگرام میں شامل ہونے کے لیے جنوری 2023 تک موصول ہونے والی درخواستوں کی منظوری بھی دی۔

گاوی کے چیف ایگزیکٹیو ڈاکٹر سیتھ برکلے نے جولائی 2022 میں کہا کہ “ملیریا کی ویکسین پر کیا جانے والا کام طویل اور کٹھن تھا۔ اس وقت موجود علاجوں کے ساتھ ساتھ [ویکسین کی شکل میں] یہ نیا وسیلہ ہمیں اس قاتل بیماری سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں مزید جانیں بچانے کے قابل بنا دے گا۔”

امریکی اختراع کار بھی ملیریا کی نئی ویکسین تیار کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ ریاست میری لینڈ کی سنیرا اِنک نامی کمپنی نے ‘پلاسموڈیم فیلسی پرم سپورزِٹ (پی ایف ایس پی زیڈ) کے نام سے ملیریا کی ایک نئی ویکسین تیار کی ہے۔ میری لینڈ یونیورسٹی کے سکول آف میڈیسن کی ایک حالیہ تحقیق کے مطابق یہ ویکسین بالغوں میں ملیریا کی روک تھام میں 46 فیصد تک مؤثر ثابت ہوئی ہے۔ یہ نتائج 18 ماہ کی تحقیق کے بعد سامنے آئے ہیں۔

امریکہ کے صحت کے قومی ادارے ‘یو ایس نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ’ کے مطابق پی ایف ایس پی زیڈ ویکسین کو 21 اایسے آزمائشی تجربات میں محفوظ پایا گیا جو یا تو مکمل ہو چکے ہیں یا ابھی جاری ہیں۔