چھوٹے ہسپتال جنہیں سمارٹ پوڈ کا نام دیا گیا ہے تیاری کے مراحل میں ہیں۔ اِن ہسپتالوں کو مستقبل میں کہیں پر بھی پیش آنے والی ہنگامی طبی صورت حال میں انتہائی تیزی سے قائم کیا جا سکتا ہے۔
یہ سمارٹ پوڈ، بیلر کالج آف میڈیسن کے ذیلی شعبے بیلر گلوبل انوویشن سنٹر نے تیار کیے ہیں۔ یہ سنٹر محدود وسائل کے حامل علاقوں کے لیے انتہائی کم لاگت کی میڈیکل ٹیکنالوجی تیار کرتا ہے۔ فائٹنگ ایبولا گرینڈ چیلنج [ایبولا کے بڑے چیلنج کا مقابلہ] کی جانب سے فراہم کردہ رقم سے بیلر نے اس ہسپتال کا ایک نمونہ تیار کیا۔ بین الاقومی ترقی کے امریکی ادارے یعنی یو ایس ایڈ کے شروع کردہ ایک منصوبے کے تحت، فائٹنگ ایبولا گرینڈ چیلنج نجی شعبے میں ایسے حل تلاش کرتا یے جو بڑے چلینج پیش آنے کی صورت میں استعمال میں لائے جا سکتے ہیں۔ ایسا ہی ایک بڑا چیلنج 2014 میں اس وقت سامنے آیا جب مغربی افریقہ میں ایبولا نے وبا کی شکل اختیار کر لی تھی۔
یو ایس ایڈ کی سینئر مشیر برائے جدید اختراعات اور شراکت کاری، جینیفیر فلوڈر کہتی ہیں، “سب سے اہم سبق جو ہم نے ایبولا کی وبا کے دوران سیکھا وہ یہ تھا کہ ہمیں ایسی جدید اختراعات کی ضرورت ہے جو کہ بحرانی صورتحال میں استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ عام حالات میں بھی استعمال کی جا سکیں۔”
2014 میں میڈیکل ٹیموں کو پیش آنے والا سب سے بڑا مسئلہ مریضوں کے محفوظ علاج کے لیے انہیں مناسب سہولیات جلد از جلد مہیا کرنا تھا۔ سمارٹ پوڈ، بیلر گلوبل ہیلتھ کی ڈائریکٹر ڈاکٹر شرمیلا آننداسابھاپتی نے تیار کیا تھا۔ اس کے مقاصد میں ڈاکٹروں کو دور دراز مقامات پر صاف اور مستحکم سہولیات فراہم کرنا تھا، بالخصوص ان علاقوں میں جہاں بجلی، پانی اور دوسری بنیادی طبی سہولتوں تک رسائی ناقابل بھروسہ تھی۔
ڈاکٹر شرمیلا نے بتایا، “یہ مسائل بالکل وہی تھے جو ہمیں ایبولا کی وبا کے دوران پیش آئے، جہاں حالات اتنے خراب تھے کہ مریضوں کا علاج ممکن نہیں تھا۔”

سمارٹ پوڈ کا ڈھانچہ ایلومونیم سے تیار کیا جاتا ہے۔ اس کا حجم 2.4 بائی 6 میٹر ہوتا ہے۔ یہ حجم شپنگ کے بین الاقوامی معیار کے بالکل عین مطابق ہے اور اسے ہوائی، بحری اور بری راستوں سے ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جایا جا سکتا ہے۔
سمارٹ پوڈ کی آمد کے بعد، چار افراد پر مشتمل ٹیم اسے پانچ منٹ سے کم وقت میں کھڑا کر سکتی ہے۔ ایلومونیم کنٹینر کی سائڈیں کھل کر مضبوط چھت بن جاتی ہیں۔ اس کا فرش اتصالی کینویس کی دیواروں سے منسلک ہوتا ہے۔ اس کے اندر بستر، ہاتھ منہ دھونے کے لیے سنک، بیت الخلا، اور طبی عملے کے لیے میز موجود ہوتی ہے۔ اس پوڈ میں حسب ضرورت مختلف میڈیکل آلات لگائے جا سکتے ہیں۔ لیکن عام حالات میں یہ پوڈ اپنی جگہ پر ایک موثر اور مکمل یونٹ کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے اور اس میں انتہائی متعدی امراض میں مبتلا افراد کا علاج با آسانی کیا جا سکتا ہے۔
اسی طرح کے ایک پوڈ کے اندر ستمبر 2017 میں آنکھوں سے متعلق ایموری آئی سنٹر، اٹلانٹا سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر سٹیون یہہ اور ڈاکٹر جیسیکا شنتھا نے لائبیریا کے شہر منروویا کے ای ایل ڈبلیو اے یا ایلوا ہسپتال میں کام کیا۔ اس پوڈ کے اندر وہ ایبولا سے زندہ بچ جانے والے افراد کا معائنہ کیا کرتے تھے۔ ایسے مریضوں کی آنکھوں میں موجود مائع میں ایبولا وائرس باقی رہ جاتا ہے اور اُن کی آنکھوں کو موتیے کی بیماری لگ جاتی ہے جوکہ ایبولا کی بیماری کا معمول کا ایک ضمنی اثر ہے۔
ڈاکٹر یہہ کہتے ہیں کہ یہ پوڈ تنظیمی اور حفاظتی نقطہ نظر سے بہت کار آمد تھا۔ اس پوڈ سے پیشتر سیئرا لیون میں انہیں ایسے مریضوں کا معائنہ، وائرس کو پھیلنے سے روکنے کی خاطر کنڈوں کے ساتھ ترپال ٹانگ کر بنائے جانے والی ایک عارضی جگہ پر کرنا پڑتا تھا۔ پوڈ کی لچکدار اور آسانی سے آگے پیچھے کی جانے والی دیواریں علیحدہ علیحدہ یونٹوں کے قیام میں بہت مدد گار ثابت ہوئیں۔ ان یونٹوں میں ان مریضوں کو رکھا جاتا تھا جن میں دوران معائنہ وائرس کی موجودگی سامنے آتی تھی۔ ڈاکٹر شرمیلا کہتی ہیں کہ “یہ سمارٹ پوڈ بہت ہی زبردست چیز ہے اور یہ بہت ہی محفوظ ماحول مہیا کرتا ہے۔”
نمونے کے طور پر تیار کردہ پوڈ ابھی بھی لائبیریا کے ایلوا ہسپتال میں مریضوں کو الگ کرنے یعنی آئسولیشن یونٹ کے طور پر استعمال ہو رہا ہے جہاں پر اسے لاسا نامی بخار اور دیگر مہلک بیماریوں کے مریضوں کے علاج کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہ بیماریاں مغربی افریقہ میں بہت عام ہیں۔ بیلر کمپنی، ایلوا کے عملے سے اُن کے تجربات سے فائدہ اٹھا کر اس پوڈ کی فعالیت کو مزید بہتر بنا رہی ہے۔
بیلر کمپنی اور یو ایس ایڈ اس پوڈ کو وسیع پیمانے پر استعمال کرنے پر غور کر رہے ہیں تا کہ اسے مہلک بیماریوں اور میڈیکل ایمرجنسی کے علاوہ بھی استعمال کیا جا سکے۔ اسے گشتی لیبارٹری، دوائیوں کے سٹور یا کسی مستقل کلینک کے طور پر استعمال کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔
ڈاکٹر شرمیلا کہتی ہیں، “اسے ہسپتالوں کی استعداد بڑھانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، اور یہ حسب ضرورت کہیں بھی لے جایا جا سکتا ہے۔ یہ پوڈ عالمی سلامتی اور حفاظت کے ایجنڈے کا ایک مثالی جزو ہے۔”