کیا نیواورلینز دیکھنا آپ کے لیے بہت ضروری ہے؟ مگر اس دنیا کے لاکھوں لوگوں کے لئے تو ایسا ہی ہے۔ ریاست لوئیزیانا کے داستانوں بھرے اس شہر میں آنے والوں کی تعداد میں 2010ء سے اب تک مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور اندازہ لگایا گیا ہے کہ 2019ء تک یہ تعداد ایک کروڑ دس لاکھ سالانہ تک پہنچ جائے گی۔ سیاحوں کو اس شہر کے موسیقی کے میلے، مشہور کھانے، دوستانہ لوگ اوربلا شک و شبہ ‘مارڈی گرا’، اپنی طرف کھینچتے ہیں۔
مارڈی گرا کی دعوتوں اور پریڈوں کے سلسلے کا اہتمام ‘صوم الکبیر’ کے ہفتوں کے دوران کیا جاتا ہے۔ بہت سے عیسائی ایسٹر سے قبل 40 دنوں تک اپنے مذہب کے مطابق صوم الکبیر کے ایام کے دوران روزے رکھتے ہیں۔ ‘مارڈی گرا’ کے لفظی معنی “فربہ منگل” کے ہیں اور اس کا تعلق ‘ایش ویڈنس ڈے’ یعنی ایش کہلانے والے بُدھ کے دن سے قبل ہونے والے ہلے گُلے اور خوش رہنے سے ہے۔ ‘ایش ویڈنس ڈے’، صوم الکبیر کے ایام کا پہلا دن ہوتا ہے۔ اس سال مارڈی گرا 28 فروری کو منایا جائے گا۔
کریوز کے نام سے مشہور سماجی تنظیموں کے ممبران اس پریڈ کے فلوٹوں [گاڑیوں پر بنائے گئے سٹالوں] کو سپانسر کرنے کے ساتھ ساتھ ان پر سوار ہوتے ہیں اور تماشائیوں کی طرف مالائیں پھینکتے ہیں۔ کچھ کریوز مشہور کمپنیوں کی مصنوعات بھی لوگوں کی طرف پھینکتے ہیں جیسا کہ بائیں جانب خوبصورتی سے سجایا گیا میوز نامی کریوز کا لوگوں کی طرف پھینکا گیا جوتا ہے یا زُلو کریوز کے ہاتھ سے رنگے ہوئے ناریل ہوتے ہیں۔
“سپرکریوز” کے فلوٹ انتہائی متاثر کن ہوتے ہیں۔ 2016 ء کی پریڈ میں اینڈیموئن اور بیکس نامی کریوز کے مشترکہ طور پر 67 فلوٹ اور ان کے ہمراہ چلنے والے 60 بینڈ تھے۔ اِن افسانوی فلوٹوں پر سوار ہونے کا موقع آسانی سے میسر نہیں آتا اور شرکاء کو یہ تجربہ ساری زندگی نہیں بھولتا۔
نیواورلینز میں ‘ماسکوں’ (بہروپی چہروں) کی دوکان کی مالکہ، این گوچیونے کا کہنا ہے کہ آج سے 200 سال قبل جب مارڈی گرا کی روایت کا آغاز ہوا تو اِن ماسکوں کو “ایکوالائزر” یعنی بلا تفریق مساوی حیثیت دینے والوں کی حیثیت حاصل تھی۔ کارنیوال کا دن سماجی طبقات کے آپس میں طعن و تشنیع کے خوف کے بغیر گھل مل جانے کا دن ہوتا تھا۔ اگرچہ آج اس قسم کی سماجی پابندیوں کا کوئی وجود نہیں مگر یہ ماسک آج بھی ہلہ گُلہ کرنے والوں کے لباسوں کا ایک لازمی حصہ ہیں۔
گوچیونے کو وہ شخص یاد ہے جس نے مارڈی گرا کے لیے ان کی دوکان سے چمڑے سے بنا ہوا ایک انتہائی نفیس، ماسک خریدا تھا جس پر بھینسے کے دو اصلی سینگوں کے علاوہ اس پر حنوط شدہ آنکھیں لگی ہوئی تھیں۔ اگلے دن اس شخص نے گوچیونے کو ٹیلی فون کر کے اس ماسک کی بے پناہ مقبولیت کے بارے میں بتایا۔ گوچیونے کہتی ہیں، “اس شخص کو بڑے بڑے لوگوں کی ہر ایک پارٹی میں مدعو کیا گیا۔ ان نقابوں سے جڑی پُراسراریت ہر شے کو بدل ڈالتی ہے۔”
نیو اورلینز کی باسی اور امریکہ کے قدیم ترین خاندانی انٹونیوز نامی ریسٹورنٹ کی مارکیٹنگ ڈائریکٹر، وینڈی چیٹیلین کا کہنا ہے کہ ‘کریول گمبو’ اور سرخ لوبیا اور چاول، نیواورلینز کے بہت مشہور کھانے ہیں۔
چیٹیلین کا کہنا ہے کہ سرخ لوبیے اور چاولوں کے روایتی کھانے کی تیاری سوموار والے دن شروع ہو جاتی ہے، [کیونکہ] “یہ کپڑے دھونے کا دن ہوتا ہے اور آپ لوبیے کو چولھے پر چڑھا کر اپنا کام کر سکتے ہیں۔” اس کے نتیجے میں نیو اورلینز کے رہنے والوں کا پسندیدہ کھانا تیار ہو جاتا ہے اور منگل والے دن، ہلکی آنچ پر طویل عرصے تک پکنے والے لوبیے کو چاولوں کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے۔
نیواورلینز میں آپ کو اعلٰی درجے کی موسیقی سننے کا موقع بھی ملتا ہے۔ نیو اورلینز کے ‘ سن٘گ ہاربر ‘ جاز کلب کے میوزک ڈائریکٹر، جیسن پیٹرسن کے مطابق جاز اپنی فی البدیہت کی وجہ سے موسیقی کی ایک مقبول عام اور منفرد صِنف ہے۔ پیٹرسن جاز کے دلدادہ افراد کو فرینچ مین سٹریٹ جانے کا مشورہ دیتے ہیں۔ یہ وہ علاقہ ہے جہاں جاز کی ابتدا ہوئی اور جہاں آج بھی بہت سی جگہوں پر جاز کی روایتی موسیقی بجائی جاتی ہے۔ سڑکوں کے کنارے بنے ناچ گھروں میں لوگ آج بھی اسی طرح ناچتے ہیں جیسے 1930 کی دہائی میں ناچا کرتے تھے۔
تمام فوٹو: (© AP Images)