بیشتر لوگ منیسوٹا کو ایک وسط غربی ریاست کے طور پر جانتے ہیں جس میں 10 ہزار جھیلیں اور قابل دید مناظر ملتے ہیں۔ ہو سکتا ہے لوگ اسے میدانِ موسیقی کی مشہور شخصیات ‘باب ڈیلن’ اور’ پرنس’ کی آبائی ریاست اور عالمی شہرت یافتہ ‘میو کلینک’ کے باعث ہی جانتے ہوں۔
مگر شاید انہیں اندازہ نہ ہو کہ یہ عالمگیرانہ رنگ میں رنگی ایک کثیرالثقافتی ریاست ہے جو بہت سے نسلی گروہوں کے نوآبادی ورثوں کو اپنے بازوؤں میں سموئے ہوئے ہے۔ درحقیقت اس کے سب سے بڑے شہر منیاپولیس میں ہر سال تین کروڑ لوگ آتے ہیں۔

متنوع آبادی
19ویں صدی میں نارویجین اور فرانسیسی کینیڈین تارکین وطن کی آمد کے بعد آنے والی اگلی دو صدیوں میں، دنیا کے ہر کونے سے لوگ یہاں آ کر آباد ہوئے۔ آج امریکہ میں جرمن امریکیوں کی ایک بڑی تعداد کے ساتھ ساتھ، ہمنگ، نیپالی اور صومالی تارکین وطن کی سب سے بڑی تعداد منیسوٹا میں بستی ہے۔
منیاپولیس کے ساتھ واقع شہر سینٹ پال میں (یہ دونوں جڑواں شہر کہلاتے ہیں) ہر موسمِ بہار کے دوران ایک مقبول میلہ منعقد ہوتا ہے جسے ‘اقوام کا میلہ’ کہا جاتا ہے۔ قریباً 85 برس سے جاری اس میلے میں موسیقی، رقص، نمائشوں، مختلف سرگرمیوں اور کھانوں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اس میلے میں قریباً 100 نسلی گروہوں کی ثقافتیں دیکھنے کو ملتی ہیں۔
میلےکے ڈائریکٹر جسٹن میڈیل کے مطابق 2018 میں ہونے والے میلے میں ایک ہزار شرکاء اور دنیا بھر سے قریباً 60 ہزار لوگوں کی آمد متوقع ہے۔

میڈیل بتاتے ہیں، ‘منیسوٹا میں بہت سے نسلی گروہ آباد ہیں جن کی ایک بڑی تعداد کئی نسلوں سے اس ریاست میں رہ رہی ہے۔ منیسوٹا میں طویل عرصہ سے مقیم نسلی گروہوں کے علاوہ حالیہ دور میں یہاں آنے والے تارکین وطن کی آبادی میں بھی، بڑے پیمانے پر اضافہ ہو رہا ہے۔”
سہولیات اور بنیادی ڈھانچہ
منیسوٹا کی آبادی کا تنوع اس کے شہروں، خصوصاً منیاپولیس اور سینٹ پال کے عالمگیرانہ رنگ میں نمایاں دکھائی دیتا ہے۔
یہ جڑواں شہر اوپیرا اور تھیئٹر کمپنیوں، کھیلوں کی پیشہ ور ٹیموں، سازینوں، عجائب گھروں اور براہ راست موسیقی کے مقامات سمیت بے بہا ثقافتی مواقع فراہم کرتے ہیں۔ یہاں عالمی معیار کے ریستورانوں کی بہتات ہے جن میں بہت سی اقسام کے کھانے پیش کیے جاتے ہیں۔

منیاپولس میں بڑی تقریبات کا انعقاد کوئی نئی بات نہیں اور اس شہر کا بنیادی ڈھانچہ ایسا ہے کہ یہاں لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد آرام سے رہ سکتی ہے۔ یہ شہر 1992 میں’ سُپر باؤل فٹ بال چیمپئن شپ’ کا انعقاد کر چکا ہے اور فروری 2018 میں دوبارہ اس مقابلے کی میزبانی کرے گا۔
آمدورفت کے لیے استعمال کیے جانے والے ‘ لائٹ ریل’ کے نظام اور عارضی قیام کی وسیع سہولتوں کی بدولت، منیاپولس ہر سال کروڑوں سیاحوں کو خوش آمدید کہتا ہے۔ یہاں کا ‘مال آف امیریکا’ خریداری کے لیے ملک کا سب سے بڑا مرکز ہے جہاں ہر سال صرف چین سے 50 ہزار لوگ آتے ہیں۔ امریکہ اور دنیا بھر سے آنے والے لوگ یہاں کپڑے اور جوتے (ٹیکس فری) اور بے شمار دیگر اشیاء خریدتے ہیں۔
منیاپولس ہر سال ہزاروں غیرملکی طالبعلموں کی میزبانی بھی کرتا ہے۔ مثال کے طور پر ‘یونیورسٹی آف منیسوٹا’ نے 2016 اور 2017 کے تعلیمی سال میں 109 ممالک کے طالبعلموں کو اپنے ہاں داخلہ دیا۔
اگرچہ منیاپولیس ایک پُررونق شہری مرکز ہے تاہم یہاں سے ریاستی اور قومی پارکوں تک رسائی بھی بہت آسان ہے۔

یہاں کے رہائشی اور سیاح کایاک کشتیاں یا مچھلیاں پکڑنے والی کشتیاں کرائے پر لے کر منیسوٹا کی جھیلوں اور دریاؤں کی سیر سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں اور ریاست کی قریباً نہ ختم ہونے والی آبی گزرگاہوں اور صاف ستھرے تفریحی مقامات کی سیاحت کرسکتے ہیں۔ یہاں کیمپنگ بہت پسند کی جاتی ہے اور بہت سے محفوظ مقامات پر بھیڑیوں سے لے کر ریچھوں اور دوسرے جانوروں تک بہت سی انواع کی جنگلی حیات کو (محفوظ فاصلے سے) دیکھا جا سکتا ہے۔
لہٰذا اگلی مرتبہ جب آپ امریکہ آنے کی منصوبہ بندی کریں تو اپنے سفر میں منیسوٹا کو بھی شامل کیجیے۔ چاہے آپ شہری زندگی سے لطف اندوز ہونا چاہتے ہوں یا فطرت سے ہمکلام ہونے کے خواہش مند ہوں (یا ہر دو طرح کا مزہ لینا چاہتے ہوں،) دونوں صورتوں میں منیسوٹا آپ کو خوش آمدید کہے گا۔