زیرآب تیرتی ہوئی مچھلیاں (© Damsea/Shutterstock.com)
مچھلیوں کا ایک غول بحرالکاہل میں تیر رہا ہے (© Damsea/Shutterstock.com)

ایک نئی سائنسی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر عالمی درجہ حرارت بڑھتا رہا تو سمندری حیات کا تقریباً ایک تہائی حصہ 300 سال کے اندر ختم ہو جائے گا۔

ہمیں اس بات کا بخوبی علم ہے کہ سمندری مخلوقات کے ختم ہونے سےعالمی معیشتیں کمزور ہوں گی، زمین پر قائم ماحولیاتی نظام کو نقصان پہنچے گا اور زمین پر زندگی بدل جائے گی ۔

خصوصی صدارتی ایلچی برائے موسمیات، جان کیری نے 13 اپریل کو کہا، “سمندر ہماری زندگی کا خون ہے جو 500 ارب ڈالر کی عالمی معیشت اور دنیا کے ہر 10 میں سے 1 فرد کی روزی روٹی کو متاثر کرتا ہے۔” سمندر ایک نازک ماحولیاتی نظام ہے جس کی حفاظت ضروری ہے۔ تقریباً 3 ارب لوگ روزگار سے لے کر پروٹین کے ذرائع تک اپنی روزی روٹی کے لیے سمندر پر انحصار کرتے ہیں۔

خطرات کو سامنا کرنے والی انواع میں سے چند ایک کا ذکر ذیل میں کیا جا رہا ہے:-

تارا مچھلی

 نیلے رنگ کی مونگوں کی چٹان پر بیٹھی تارا مچھلی (© Ethan Daniels/Shutterstock.com)
شمالی سلاویسی، انڈونیشیا کے ساحل سے پرے مونگوں کی ایک متنوع چٹان پر ایک تارا مچھلی بیٹھی ہے۔ یہ علاقہ حیرت انگیز حد تک سمندری حیات سے مالا مال ہے۔ (© Ethan Daniels/Shutterstock.com)

تارا مچھلی دراصل مچھلیاں نہیں ہوتیں۔  وہ خار پشت یعنی زیرآب رہنے والے ایسے جانور ہوتے ہیں  جن کی ریڑھ کی ہڈی نہیں ہوتی۔ تارا مچھلیاں سمندر میں گہرے اور اتھلے دونوں قسم کے پانیوں میں رہتی ہیں اور ان کے ماحولیاتی نظام کا ایک اہم حصہ ہیں۔ ان کے کھانے کی عادتیں ان کے ماحول کو کنٹرول کرتی ہیں۔ تاہم، آب و ہوا کا بحران ان کے مسکنوں میں خرابی پیدا کر رہا ہے اور ریڑھ کی ہڈی سے محروم ان دوستوں کے لیے ناکام ہوتے ہوئے خوراک کے رسدی سلسلے میں اِن کا زندہ رہنا مشکل بنا رہا ہے۔

سمندری گھونگے

 ایک گھونگا سمندر کے ریتلے فرش پر رینگ رہا ہے (© Auscape/Universal Images Group/Getty Images)
سڈنی کے قریب خود والا گھونگا ریت پر رینگ رہا ہے (© Auscape/Universal Images Group/Getty Images)

دیکھنے میں تو سمندری گھونگے چھوٹے ہوتے ہیں مگر ان کا سمندر کے ماحولیاتی نظام پر بڑا گہرا اثر ہوتا ہے۔ کائی کھانے والے گھونگے اپنے ماحول کو متوازن رکھنے میں مدد کرتے ہیں۔ سائنس دان اکثر یہ جاننے کے لیے کہ موسمیاتی بحران ماحولیاتی نظام کو کیسے متاثر کر رہا ہے، مدد کے لیے سمندری گھونگوں کی طرف دیکھتے ہیں۔ بدقسمتی سے کیونکہ گرم پانی، آلودگی اور سمندری تیزابیت ان ماحولیاتی نظاموں پر دباؤ ڈالتی ہے، اس لیے سمندری گھونگے سب سے پہلے اِن کا شکار ہوتے ہیں۔

اُڑن مچھلی

 پانی سے باہر چھلانگ لگاتی ہوئی ایک اُڑن مچھلی (© WaterFrame/Alamy)
بحیرہ کیریبئن میں ایک اُڑن مچھلی (© WaterFrame/Alamy)

آڑن مچھلی کے پر نہیں ہوتے اور وہ پرندوں کی طرح نہیں اڑتی۔ اس کے برعکس وہ پانی سے باہر چھلانگ لگا کر اور ہوا کے دوش پر اپنے آپ کو اونچی بلندیوں تک لے جانے کے لیے اپنے پروں کا استعمال کرتی ہے۔ اس پھرتیلی مچھلی کو خاص طور پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے خطرات کا سامنا ہے اور پانی کے گرم ہونے اور تیزابیت کے جاری رہنے کی وجہ سے اسے سنگین خطرات لاحق ہیں۔

میز نما مونگوں کی چٹان

 میز نما مونگوں کی چٹان کے نیچے ایک مچھلی (© Alexis Rosenfeld/Getty Images)
8 اپریل 2017 کو مالدیپ کے نزدیک بحرہند میں ایک سویٹ لِپس قسم کی ایک مچھلی تیر رہی ہے (© Alexis Rosenfeld/Getty Images)

 مونگوں کی چٹانیں سمندر کے فرش کا صرف ایک فیصد حصہ ہیں۔ مگر یہ 25% سے زیادہ سمندری حیات کو پناہ فراہم کرتی ہیں۔ دنیا کی مونگوں کی آدھی چٹانیں پہلے ہی مر چکی ہیں یا انہیں شدید نقصان پہنچا ہے۔ سال 2100 تک گرم پانیوں میں پائی جانے والی مونگوں کی 95%  چٹانیں ختم ہو سکتی ہیں۔

جھینگا

 چٹان پر بیٹھا ایک جھینگا (© SeaTops/Alamy)
پاپوا نیو گنی کے قریب ایک جھینگا مونگوں کی چٹان پر بیٹھا ہے (© SeaTops/Alamy)

دنیا بھر میں جھینگوں کی 2000 سے زیادہ اقسام پائی جاتی ہیں۔ جھینگا مچھلی اربوں ڈالر مالیت کی ایک بین الاقوامی صنعت ہے کیونکہ یہ کثیرپا مچھلی دنیا بھر میں بہت سے معاشروں میں استعمال ہونے والی خوراک کا ایک اہم حصہ ہے۔  نیو گنی میں ماربل جیسی جھینگا مچھلیاں سمندر کی گہرائی میں رہتی ہیں اور پانی کے اندر موجود ماحولیاتی نظام میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔