
جب 2006 میں پلینیز الوفا کیراباتی منتقل ہوئیں تو اُن کے والدین کے اِس آبائی ملک میں سمندر کی بلند ہوتی ہوئیں سطحوں کے اثرات ہر طرف نمایاں تھے۔ سمندری پانی نے کنووں اور زمینوں کو الودہ کر دیا تھا اور اُن کے گھر کے فرش سے پانی رِسنے لگا تھا۔
جب وہ سوئی ہوتیں تو گھر کے قریب ساحل سے ٹکراتی ہوئی سمندری لہریں انہیں خوفزدہ کیے رکھتیں۔ انہوں نے امریکہ کے بین الاقوامی ترقیاتی ادارے [یو ایس ایڈ] کو بتایا کہ “میجھے یوں لگتا تھا کہ ابھی لہریں آئیں گیں اور ہم سب کو اپنے ساتھ بہا کر لے جائیں گیں۔ مگر یہاں یہ ایک معمول کی بات ہے۔”
2011 تک الوفا نے اس صورت حال کو تبدیل کرنے پرکام شروع کر دیا تھا۔ انہوں نے کیراباتی کے 33 نشیبی جزائر کو موسمیاتی تبدیلی سے ہم آہنگ کرنے میں ہاتھ بٹانے کے لیے ‘کیراباتی کلائمیٹ ایکشن نیٹ ورک’ یا (کیری کین) کی بنیاد رکھی۔ 2015 میں یو ایس ایڈ کے تعاون سے کیری کین نے پینے کے پانی کے ذرائع کی نشاندہی کرنے اور اسے کھارے پانی سے آلودہ ہونے اور کٹاؤ سے محفوظ رکھنے کے لیے بحرالکاہل کے جزائر کے باسیوں کو تربیت دینے کا آغاز کیا۔
سمندر کی بلند ہوتی سطحوں، شدید موسموں اور موسمیاتی تبدیلی کے دیگر نتائج سے نمٹنے کی خاطر امریکہ پینے کے صاف پانی اور آبپاشی کے طریقوں کی حفاظت کرنے کے لیے بحرالکاہل کے جزائر کے باسیوں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔
صدر بائیڈن نے ستمبر 2022 میں واشنگٹن میں ہونے والے امریکہ اوربحرالکاہل کے ممالک کے سربراہی اجلاس کو بتایا کہ ہم نے “موسمیاتی بحران سے نمٹنے کا [تہیہ کر رکھا ہے] جو کہ ہم سب کے لیے اایک خطرہ بن چکا ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ بحرالکاہل کے جزائر پر بسنے والوں کے لیے یہ موسمیاتی بحران “ایک وجودی خطرہ” بن چکا ہے۔

امداد کا تسلسل
اِس سربراہی اجلاس میں بائیڈن نے بحرالکاہل کے جزائر کے لیے 810 ملین ڈالر کی نئی اور توسیعی فنڈنگ کا اعلان کیا جس میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے 130 ملین ڈالر کی رقم بھی شامل ہے۔ گزشتہ دہائی کے دوران امریکہ نے بحرالکاہل کے جزائر کو 1.5 ارب ڈالر سے زائد کی غیر ملکی امداد براہ راست فراہم کی۔
اس کے علاوہ یو ایس ایڈ نے بحرالکاہل کے جزیرہ نما ممالک کو سمندروں کی بڑھتی ہوئی سطحوں سمیت موسمیاتی چیلنجوں سے نمٹنے کی خاطر ماحول دوست موسمیاتی فنڈ، اور عالمی ماحولیاتی سہولت جیسی بین الاقوامی تنظیموں سے 500 ملین ڈالر سے زائد تک کی فنڈنگ تک رسائی حاصل کرنے میں بھی مدد کی ہے۔
مئی میں پاپوا نیوگنی میں امریکہ اور بحرالکاہل کے جزائر کے لیڈروں کے مکالمے کے فورم پر امریکہ نے ‘پیسیفک ریزیلینس فیسلٹی’ نامی ادارہ قائم کرنے میں مدد کرنے کے لیے دو ملین ڈالر کی رقم فراہم کرنے کے اپنے ارادے کا اعلان کیا۔ اس ادارے کا مقصد موسمیاتی اثرات سے موافقت پیدا کرنے اور اِن کا سامنا کرنے کی کمیونٹی کی کوششوں میں مدد کرنا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے پاپوا نیوگنی میں امریکی ریاست ایریزونا کی ‘سورس گلوبل’ نامی کمپنی کے 40 ہائیڈرو پینل لگانے میں مدد کی۔ یہ پینل شمسی توانائی کو استعمال کرتے ہوئے ہوا سے پانی کشید کرتے ہیں۔ اِن پینلوں کا انتظام خواتین کی سربراہی میں چلنے والی امداد باہمی کی ایک انجمن کے ہاتھوں میں ہے۔ اِس سے دو قدیم مقامی گاؤں کو موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر نہ ہونے والے طریقے سے پینے کا پانی ملنے لگا ہے۔ اس سے پہلے اِن گاؤں کے لیے پینے کا پانی درآمد کیا جاتا تھا۔

کسانوں کی موسمیاتی تبدیلیوں سے موافقت پیدا کرنے میں مدد
امریکہ کسانوں کے ساتھ مل کر اُن کی فصلوں کو خشک سالی اور دیگر شدید موسموں سے محفوظ رکھنے کا کام بھی کر رہا ہے۔ سولومن جزائر کا شمار اُن ممالک میں ہوتا ہے جن کو قدرتی آفات کا سب سے زیادہ سامنا ہے۔ جزائر سولومن میں یو ایس ایڈ نے 2,500 کسانوں کی فصلوں کی حفاظت کرنے میں مدد کی جس میں باغوں کی کیاریوں کی سطح بلند کرنا، درخت لگانا اور ساحلی زمینوں کی حفاظت کی خاطر دلدلی علاقوں میں اگنے والے چمرنگ کے درختوں کو بحال کرنا شامل ہے۔
یو ایس ایڈ کاشت کاری کی نئی تکنیکوں کے ذریعے فجی، مائکرونیشیا کی وفاقی ریاستوں اور پاپوا نیوگنی کے کسانوں کی موسمیاتی اثرات کا مقابلہ کرنے میں مدد کر رہا ہے۔ اس کی ایک مثال خشک سالی کے دوران زمین کو لمبے عرصے تک پانی برقرار رکھنے کے قابل بنانے کے لیے ناریل کے بھوسے کو قدرتی کھاد کے طور پر استعمال کرنا ہے۔
کیراباتی، ٹونگا اور وانوآٹو میں امریکہ زمینوں کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے بچانے کے کام کو فروغ دینے کے لیے اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام اور مقامی شراکت داروں کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔ اِن کاموں میں پانی کی ٹینکیوں کا استعمال یا باغوں کی کیاروں کی سطح بلند کرنے اور ناریل، [ اورمقامی پھل] بریڈ فروٹ، پینڈنس، اور دلدلی تارو اور اانجیر سمیت سدا بہار درختوں کے پھلوں کی پیداوار میں اضافہ کرنے کے لیے نرسریاں تیار کرنے کے کام بھی شامل ہیں۔

کیراباتی کی الوفا نے 1,300 افراد کو قدرتی کھاد تیار کرنے اور باغبانی کی دیگر ایسی تکنیکیں سکھائیں ہیں جن سے زمین زرخیز ہوتی ہے اور کاشت کاری کے لیے کم پانی درکار ہوتا ہے۔ یو ایس ایڈ نے کیراباتی میں موسمیاتی تبدیلیوں سے موافقت پیدا کرنے کی کوششوں میں مدد کرتے ہوئے ایک گرین ہاؤس بنایا اور سولر پینل فراہم کیے، آبپاشی کے نظام تیار کیے اور دیگر متعلقہ سامان فراہم کیا۔
کیراباتی کی وزارت اراضی اور زرعی ترقی کی سیکرٹری، سیتوفی میکا کا کہنا ہے کہ کاشت کاری کی بہتر تکنیکیں اور موسمیاتی تبدیلیوں سے ہم آہنگ فصلیں بحرالکاہل کے جزیرہ نما ممالک کے لوگوں کو اُس کھارے پانی سے نمٹنے میں مدد کرتی ہیں جو سمندروں کی بلند ہوتی ہوئی سطحوں کی وجہ سے اُں کے کھیتوں میں آ جاتا ہے۔
میکا نے کہا کہ “جزیروں پر آباد ہماری بستیوں کے لوگ خشکی کے اور سمندروں کے لوگ ہیں۔ وہ مضبوط ہیں۔ مگر [موسمیاتی] تبدیلی ہمارے گھروں پر کھڑی دستک دے رہی ہے اور ہمیں اس سے بچنے اور ترقی کرنے کے لیے [نئے موسمی حالات ] کے مطابق اپنے آپ کو ڈھالنا ہوگا۔”