موسمیاتی تبدیلیوں کے بارے میں عملی اقدامات اٹھانے کا وقت اب ہے۔

اقوام متحدہ کی ایک نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انسانوں کے پیدا کردہ آب و ہوا کے بحران میں، چاہے دنیا تیار ہو یا نہ ہو تیزی سے شدت آتی جا رہی ہے۔

“موسمیاتی تبدیلی پر بین الحکومتی پینل (آئی پی سی سی) کی تازہ ترین رپورٹ یہ واضح کرتی ہے کہ موسمیاتی تبدیلی پہلے ہی ایک بحران بن چکی ہے۔” وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے چار حصوں میں جاری کی جانے والی اس رپورٹ کے پہلے حصے کے اجراء کے موقع پر یہ بات 9 اگست کو اپنے ایک بیان میں کہی۔

آئی پی سی سی کی 2021 کی رپورٹ دنیا بھر کے 234 سائنس دانوں نے تیار کی ہے۔ اِن سائنس دانوں نے ہمارے سیارے کے مستقبل کے بارے میں نتائج اخذ کرنے کے لیے 14,000 سے زائد مطالعات کا تجزیہ کیا۔

انتہائی اہم نتیجہ: ہماری آب و ہوا 1850 کے بعد سے انسانی سرگرمیوں سے مرتب ہونے والے اثرات کی بنا پر تیزی سے بدل رہی ہے۔ یہ اثرات پہلے ہی ہمارے سیارے کوانتہائی شدید اور ناقابل واپسی طریقوں سے بدل چکے ہیں۔ اگر ہم کاربن ڈائی آکسائیڈ اور دیگر گرین ہاؤس گیسوں کے عالمی اخراجوں میں تیز رفتاری سے کمی نہیں لائیں گے تو یہ طریقے بد سے بدتر شکل اختیار کرتے چلے جائیں گے۔

رپورٹ کے نتائج کے ذریعے موسمیاتی تبدیلی کی رفتار کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔ آگ، شدید گرمی اور خشک سالی ہمارے ناگزیر مستقبل کی تصویر کا حصہ بن جائیں گے۔ اگر دنیا نے فوری طور پر اجتماعی اقدامات نہ اٹھائے تو مذکورہ عوامل مزید شدید اور بڑے پیمانے پر رونما ہوتے رہیں گے۔

سائنس دانوں نے اس رپورٹ میں مندرجہ ذیل حقائق خصوصی طور پر بیان کیے ہیں:-

  • جب سے ہم نے ریکارڈ رکھنا شروع کیا ہے، اس وقت سے گزرنے والی ہر دہائی کے بعد آنے والی ہر دہائی گرم سے گرم تر رہی ہے۔
  • عالمی درجہ حرارت 1850-1900 کے اوسط درجہ حرارت کے مقابلے میں تقریبا 1.1 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ ہو گیا ہے۔
  • اگر گزشتہ دو ہزار برسوں کے کسی بھی 20 سال کے عرصے کو لیا جائے تو اس کے مقابلے میں گزشتہ 50 برسوں میں درجہ حرارتوں میں زیادہ تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
  • گزشتہ 150 برسوں کے مقابلے میں بحیرہ آرکٹک میں برف کی مقدار کم ترین سطح پر آ گئی ہے۔
  • کم از کم گزشتہ تین ہزار برسوں کے مقابلے میں سمندروں میں پانی کی سطحیں تیزی سے بلند ہو رہی ہیں۔
  • پوری دنیا میں برفانی گلیشیئروں کی تعداد اتنی تیز رفتاری سے گھٹ رہی ہے جس کی کم از کم گزشتہ دو ہزار سال میں کوئی مثال نہیں ملتی۔

دنیا اگلی چند دہائیوں میں عالمی درجہ حرارت میں 1.5 درجہ سینٹی گریڈ کے اضافے کی جانب انتہائی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔

کرہ ارض کے گرمی میں اضافے پر مندرجہ ذیل طریقوں سے قابو پا کر ہم اپنے موسموں میں آنے والی بدترین تبدیلیوں کو روک سکتے ہیں:-

  • جان لیوا گرمیوں کی لہروں سے جو لوگ متاثر ہوں گے ان کی تعداد کو محدود کرنا۔
  • آنے والے سینکڑوں ہزاروں برسوں کے دوران سمندر میں بلند ہوتی پانی کی سطحوں کو کم کرنا۔
  • خشک علاقوں میں آنے والی خشک سالیوں کی شدت میں کمی لانا۔
  • مستقبل میں معدومی کا شکار ہونے والے جانوروں اور پودوں کی انواع کی تعداد کو کم سے کم کرنا۔
  • پوری دنیا میں سمندری چٹانوں کو ختم ہونے سے بچانا۔

ان سب مسائل کو ختم کرنے کا کام شروع کرنے کے لیے، پوری دنیا کے ممالک کو موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے ایک وحدت کی صورت میں اکٹھا ہونا ہوگا۔

 ایک آدمی تباہ شدہ سڑک پر سے گزر رہا ہے۔ (© Tsvangirayi Mukwazhi/AP Images)
22 مارچ 2019 کو موزمبیق کے ناما ٹنڈا میں ایڈائی نامی سمندری طوفان سے تباہ ہونے والی سڑک کا ایک منظر۔ سمندروں میں اضافی گرمی اس طوفان کی شدت میں اضافے کا باعث بنی۔ (© Tsvangirayi Mukwazhi/AP Images)

بلنکن نے کہا، “ایسے میں جب دنیا کے ممالک گلاسگو میں ہونے والی اقوام محدہ کی موسمیاتی تبدیلی کی چھبیسویں کانفرنس، (کوپ 26) کی تیاری کر رہے ہیں، یہ رپورٹ اس امر کی ایک واضح یاد دہانی ہے کہ سائنس کو ہمیں اپنےعمل کی رہنمائی کرنے کی اجازت دینا چاہیے۔ یہ لمحہ  عالمی رہنماؤں، نجی شعبے اور افراد سے فوری طور پر مل کر کام کرنے تقاضہ کرتا ہے۔ اس کے علاہ یہ لمحہ آنے والی دہائیوں اور ان کے بعد اپنے سیارے کو اور اپنے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے درکار تمام کام کرنے کا تقاضہ بھی کرتا ہے۔”