
امریکی افواج کے حوالے سے ماحول دوست فوجی اڈے اور سہولتیں نہ صرف اُن کے فرائض کی موثر ادائیگی میں اضافہ کرتی ہیں بلکہ اِن کے ماحول پر پڑنے والے منفی اثرات میں کمیبھِ لاتی ہیں۔
امریکی بری فوج اور امریکی فضائیہ نئے پراجیکٹوں کی تعمیر کے دوران ایسے طریقے استعمال کر رہی ہیں جو “نیشنل انشی ایٹو ٹو ایڈوانس بلڈنگ کوڈز” نامی جدید تعمیراتی اصولوں کے منصوبے سے مطابقت رکھتے ہیں۔ صدر بائیڈن نے اس منصوبے کا آغاز یکم جون کو کیا تھا۔
اِس منصوبے کا مقصد کمیونٹیوں کو شدید موسموں کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے آپ میں لچک پیدا کرنا ہے۔ فوج کے لیے لچک کا مطلب سمندری طوفانوں، سیلابوں اور جنگلاتی آتشزدگیوں کے دوران کام کرنے کے لیے تیار رہنا ہے۔

ایئر فورس قدرتی آفات اور موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے اپنے ہر ایک بیس کی کمزوریوں کا جائزہ لے رہی ہے۔ اِن کمزوریوں کو ایسی مضبوط تعمیرات سے دور کیا جا رہا ہے جو نہ صرف بیس کی کمزوریوں کو کم کرتی ہیں بلکہ پائیدار ہونے کے ساتھ ساتھ کم توانائی بھی استعمال کرتی ہیں۔
ایئر فورس نے اپنے بیسز کے بنیادی ڈہانچوں کی کمزوریوں کی نشاندہی کرنے کے لیے مشقیں کی ہیں اور اِن کمزوریوں کے بیسز کے توانائی اور پانی کی فراہمی پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ لیا ہے۔ قدرتی آفات کی صورت میں تیاری کا انحصار بجلی اور پانی کے کم از کم تعطل پر ہوتا ہے۔

جون میں امریکی بحریہ نے موسمیاتی تبدیلی پر مرکوز اپنے پہلی مشق کا انعقاد کیا جس کے دوران 2030 کی دہائی کے اواخر میں مغربی بحرالکاہل کے کسی جزیرے کا ایک نقلی سمندری طوفان کا منظر نامہ ترتیب دیا گیا۔
اس نقلی طوفان میں بحریہ کے اہلکاروں، ملاحوں، تھنک ٹینک کے ماہرین، غیر سرکاری تنظیموں، اور صنعت اور مقننہ کے مشیروں نے حصہ لیا۔ اِن سب نے بحریہ کو یہ سمجھنے میں مدد کی کہ موسمیاتی تبدیلیاں فوج کے کام کرنے اور منصوبہ بندی کرنے پر کس طرح اثر انداز ہو سکتی ہیں۔
فروری میں امریکی فوج نے اپنی پہلی موسمیاتی حکمت عملی کا اجراء کیا جس میں مندرجہ ذیل تین شعبوں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے:-
- سال 2030 تک فوجی تنصیبات کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کاربن آلودگی سے سو فیصد پاک بجلی پیدا کرنے کا عہد۔
- سال 2035 تک ماحول دوست سازوسامان پر سرمایہ کاری کرنا جس کی ایک مثال جنگ میں استعمال ہونے والی ہائبرڈ گاڑی ہو سکتی ہے۔
- ماحولیاتی بحران کے بڑھتے ہوئے اثرات کی موجودگی میں فوجیوں کو اپنے پیشہ وارانہ فرائض انجام دینے کی تربیت دینا۔
فوج کے منصوبے میں تقاضہ کیا گیا ہے کہ 2035 تک ہر ایک تنصیباتی مرکز میں توانائی کا ایک خود کفیل نظام لگایا جائے اور فوج کی ہر ایک پوسٹ اپنی ضرورت کی بجلی خود پیدا کی جائے۔
آرمی کی سیکرٹری، کرسٹین ای ورمتھ نے کہا کہ “فوج موسمیاتی تبدیلیوں کو کم کرے گی اور اس کے مطابق اپنے آپ کو ڈھالے گی۔ ایسا کرتے ہوئے [فوج] تزویراتی برتری حاصل کرے گی بالخصوص ایک ایسے وقت میں جب ہم اپنے قریبی مسابقت کاروں کو پیچھے چھوڑتے جا رہے ہیں۔”