مڈغاسکر میں ماہی گیری کو اہمیت حاصل ہے۔ اس جزیرہ نما ملک کی ساحلی بستیوں میں 20 لاکھ سے زیادہ لوگ رہتے ہیں اور ماہی گیری ملکی معیشت کا 7% حصہ ہے۔ سمندری حیات کا اہم حصہ تمر کے درختوں والے علاقوں، ساحل کے ساتھ ساتھ اگنے والیں نباتات میں پایا جاتا ہے۔
یہاں کی خواتین ماہی گیروں کو حد سے زیادہ مچھلیاں پکڑنے، موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات حتٰی کہ سمندری طوفانوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مڈغاسکر کے بیلو سر میر گاؤں کی رہنے والی ایسی ہی ایک خاتون ماہی گیر، وکٹورینی ٹفارا ہیں جو ماہی گیری کے دیرپا طریقوں کو فروغ دینے اور اپنی برادری کے لیے انتہائی اہمیت کے حامل حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کا کام کر رہی ہیں۔ امریکہ کی مدد سے چلنے والے پروگراموں سے ان کی کوششوں کو تقویت مل رہی ہے۔
سمندری طوفانوں سے تباہ ہونے والے تمر کے درختوں کی بحالی کے لیے عورتیں پودے لگاتی ہیں۔ چونکہ کیکڑوں اور کھیرے جیسی سمندری مچھلیوں کی تعداد کم ہوتی جا رہی ہے اس لیے ٹفارا اور دیگر ماہی گیر خواتین نے سمندری نباتات کی پیداوار پر توجہ دینا شروع کر دی ہے اور اب وہ یورپی منڈیوں میں برآمد کرنے کے لیے سمندری کائی فروخت کر رہی ہیں۔

ٹفارا نے امریکہ کے بین الاقوامی ترقیاتی ادارے (یو ایس ایڈ) کی شراکتدار تنظیم ‘ہیٹاؤ’ کے ذریعے لیڈرشپ کی تربیت حاصل کی۔ ‘ہیٹاؤ’ مڈغاسکر کے قدرتی وسائل کی کمیونٹی کی سرپرستی کو فروغ دیتی ہے۔ اس کے بعد ٹفارا نے “منفرد ماہی گیر خواتین” کے نام سے ایک ایسوسی ایشن قائم کی جسے مالاگاسی زبان میں ‘ایمپیلا ایمپنجونو میاواکا” کہا جاتا ہے۔
ملاگاسی زبان میں ‘ ‘ہیٹاؤ’ کا مطلب جانکاری ہوتا ہے۔ ‘ ‘ہیٹاؤ’ پروگرام کے تحت 750 سے زیادہ افراد کو کمیونٹی کی بنیادوں پر قدرتی وسائل کے استعمال کے طریقوں کے بارے میں تربیت دی گئی جن میں ٹفارا کے ساتھ خواتین ماہی گیروں کے لیڈر شپ پروگرام میں شرکت کرنے والی 30 خواتین بھی شامل تھیں۔
پانچ بچوں کی ماں 59 سالہ ٹفارا کہتی ہیں کہ “اِس تربیت سے مجھے بہت سی خواتین کو اکٹھا کرنے اور ان کی حوصلہ افزائی کرنے میں مدد ملی۔ میں ان سے اکثر کہتی ہوں کہ ہمیں شرمندہ نہیں ہونا چاہیے۔ ہمیں کمیونٹی کے اجلاسوں کے دوران اپنی آواز دوسروں تک پہنچانا چاہیے۔ ہمیں اپنے آپ میں بولنے کی ہمت پیدا کرنا چاہیے۔” اس وقت ٹفارا کی ایسوسی ایشن کی 67 ممبر ہیں۔

فلپائن میں یو ایس ایڈ کا ادارہ سمندری وسائل کے تحفظ اور آنے والی نسلوں کے لیے خوراک کے دیرپا ذرائع کو برقرار رکھنے کے لیے کام کرنے والیں ٹگبانوا قبیلے کی خواتین کی مدد کرتا ہے۔ فلپائن کو ہر سال غیر قانونی، چوری چھپے اور خلاف ضابطہ ماہی گیری کی وجہ سے 1.3 ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ یہ نقصان ماہی گیری کی ملکی معیشت کا تقریباً 40 فیصد بنتا ہے۔
موسمیاتی تبدیلیاں بھی فلپائن پر اثر انداز ہو رہی ہیں کیونکہ شدید سے شدید تر ہوتے سمندری طوفان سمندری زندگی اور اس پر انحصار کرنے والوں کے روزگاروں کو تباہ کر رہے ہیں۔

کیشے پے قسم کی کستورا مچھلیاں پکڑنے والی ماریکار لیبارا نے بتایا کہ “ماہی گیری ہماری روزی کا بنیادی ذریعہ ہے۔ ماضی میں ہم بڑی مقدار میں مچھلیاں پکڑا کرتے تھے۔ اب ہم جو مچھلیاں پکڑتے ہیں ان کی تعداد کم سے کم ہوتی جا رہی ہے جس کی وجہ سے پیسہ کمانا مشکل ہو گیا ہے۔”
یو ایس ایڈ نے کالوئی کی ماہی گیر خواتین کے تربیتی علاقے کے قیام، لیبارا اور ٹگبانوا قبیلے کی دیگر عورتوں کو وسائل کے استعمال، کاروباری نظامت کاری اور ماحولیاتی تحفظ کے بارے میں تربیت دینے میں مدد کی ہے۔ تربیتی علاقے کے قیام کا شمار اُن نو شعبوں میں ہوتا ہے جن میں یو ایس ایڈ نے ملکی بنیاد پر فلپائن میں مدد کی اور یہ پہلا علاقہ ہے جس کا انتظام مقامی عورتوں کے ہاتھ میں ہے۔
یہ خواتین سمندری حیات کے تحفظ کے لیے ساحلی صفائی کا کام کر رہی ہیں اور مچھلیاں پکڑنے والے جہازوں کی نگرانی کرکے ماہی گیری کی غیرقانونی سرگرمیوں کو روک رہی ہیں۔ اس کے علاوہ وہ غیرقانونی ماہی گیری کو روکنے کے لیے ایسے مقامی ضابطوں کے مسودے بھی تیار کرتی ہیں جن سے ناپائیدار طریقوں سے مچھلیاں پکڑنے کے امکانات ختم ہو جاتے ہیں۔

اس شراکت داری کی بدولت لیبارا اور اس کے قبیلے کے دیگر افراد نے علاقے میں غیر قانونی ماہی گیری میں کمی دیکھی ہے اور اس سے کالوئی جزیرے کے ارد گرد کیشی پے قسم کی کستورا مچھلی کی آبادی کو مستحکم بنانے میں مدد ملی ہے۔ بہتر انتظام کاری کے نتیجے میں جزیرے کے گردونواح کے پانیوں میں کستورا مچھلی کی جسامت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
لیبارا نے کہا کہ “یو ایس ایڈ کے [کام کی وجہ سے] ہماری کمیونٹی پر بہت زیادہ اثر پڑا ہے۔ جب سے یہ ادارہ ہماری زندگیوں میں آیا ہے اس وقت سے ہمارے روزگار، کمیونٹی اور خواتین کو بااختیار بنانے میں مدد مل رہی ہے۔”
مڈغاسکر اور فلپائن میں ماہی گیر طبقات کے بارے میں اس مضمون میں دی گئیں معلومات اس سے پہلے یو ایس ایڈ کے میڈیم پر شائع ہو چکی ہیں۔