
میری میکلوڈ بیتھون ایک ماہر تعلیم، شہری حقوق اور حقوقِ نسواں کی پرزور حامی، کالج کی صدر اور امریکی صدور کی مشیر تھیں۔
حال ہی میں امریکی کانگریس کے گنبد نما ہال میں بیتھون کے ایک مجسمے کی نقاب کشائی کی گئی۔
ماہر تعلیم اور صدور کی مشیر
خانہ جنگی کے ایک عشرے بعد بیتھون جنوبی کیرولائنا کے شہر میزوِل میں پیدا ہوئیں۔ اُن کے والدین کو غلام بنایا جا چکا تھا۔ انہوں نے میزوِل میں سکول کی تعلیم حاصل کی۔ تعمیرِنو کے دور میں سیاہ فام امریکیوں کے حوالے سے ایک غیرمعمولی بات تھی۔ اِس موقعے نے انہیں ایک ماہر تعلیم کی راہ پر ڈال دیا۔
بیتھون نے جارجیا اور جنوبی کیرولائنا میں ٹیچر کے طور پر کام کیا۔ 1898 میں البرٹس بیتھون سے شادی کے بعد انہوں نے فلوریڈا کے شہر پلاٹکا میں ایک مشنری سکول کھولا۔ اس کے بعد آنے والی دو دہائیوں میں انہوں نے ڈیٹونا بیچ، فلوریڈا میں لڑکیوں کا ایک سکول کھولا اور بیتھون-ککمین کالج کے قیام میں مدد کی۔ وہ اِس کالج کی صدر بنیں اور انہیں امریکہ میں کالج کی پہلی سیاہ فام خاتون صدر ہونے کا اعزاز حاصل ہوا۔ انہوں نے اِس کالج میں 1931 سے لے کر 1947 تک کام کیا۔
اپنی زندگی میں بیتھون نے این اے اے سی پی اور نیشنل اربن لیگ کی نائب صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ اس کے علاوہ وہ تعلیم اور نوجوانوں کی ملازمت کے بارے میں صدر کالوِن کُولج اور صدر ہربرٹ ہوور کی مشیر رہیں۔

خاتون اول ایلینور روزویلٹ کی سہیلی کے طور پر بیتھون، صدر فرینکلن ڈی روز ویلٹ کی توجہ کا مرکز بنیں۔ صدر نے انہیں نوجوانوں کے قومی ادارے کی خصوصی مشیر کی حیثیت سے خدمات انجام دینے کا کہا۔ اِس طرح بیتھون روزویلٹ کی “سیاہ فام کابینہ” کا حصہ بن گئیں اور انہوں نے “نیو ڈیل” [نئے سمجھوتے] کے تحت سیاہ فام امریکیوں کی ترقی کے لیے مزید مواقع پیدا کیے۔
دوسری عالمی جنگ میں انہوں نے سیاہ فام عورتوں کو فوج کی “ویمنز آگزیلری کور” اور رضاکارانہ ایمرجنسی سروس میں قبول کی جانے والی عورتوں می شامل کرنے کے لیے صدر ہیری ایس ٹرومین کے ساتھ مل کر کام کیا۔ اس کے نتیجے میں سیاہ فام عورتوں نے یورپ کے جنگی محاذوں میں خدمات انجام دیں۔
بیتھون 1940 کے دہائی کے اواخر میں ریٹائر ہوکر ڈیٹونا بیچ میں اپنے گھر چلی گئیں۔ اُن کا انتقال 18 مئی 1955 میں ہوا۔
جولائی میں بیتھون کے مجسمے کی نقاب کشائی کے بعد انہیں ایک منفرد اعزاز حاصل ہوا۔ وہ پہلی سیاہ فام امریکی خاتون ہیں جن کا مجسمہ امریکی کانگریس کے مجسموں کے ہال میں نصب کرنے کے لیے کسی ریاست کی طرف سے تحفے کے طور پر دیا گیا ہے۔
مجسمہ بنانے والی نیلڈا کوماس بھی پہلی ایسی ہسپانوی آرٹسٹ ہیں جنہوں نے کانگریس کی عمارت کے مجسموں کے قومی ہال میں موجود میں مجسموں میں سے ایک مجسمہ بنایا ہے۔
مجسمے میں بیتھون کو اکیڈیمک ٹوپی اور گاؤن میں دکھایا گیا ہے۔ انہوں نے اپنے بائیں ہاتھ میں ہسپانوی سنگ مرمر سے تیار کردہ سیاہ رنگ کا گلاب اور دائیں ہاتھ میں چھڑی پکڑ رکھی ہے۔ یہ چھڑی روزویلٹ کے ہاتھ میں پکڑی جانے والی چھڑی کی یاد دلاتی ہے۔
مجسمے کی بنیاد پر بیتھون کا یہ قول تحریر ہے: “میں انسانی روح پر محنت کرتی ہوں۔ ہو سکتا ہے کہ یہ گدڑی میں چھپا ہوا کوئی لعل ہو۔”