میزائلوں کی برآمدگی سے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی ایرانی حکومت کی جانب سے پامالیاں عیاں

ساتھ ساتھ دو تصویریں: بائیں، جہاز کے عرشے پر پڑے میزائل جبکہ بائیں ربڑ کی ایک کشتی لکڑی کی بنی ہوئی کشتی کا تعاقب کر رہی ہے۔ (U.S. Navy/Petty Officer 2nd Class Michael H. Lehman)
امریکی بحریہ (بائیں) کے جوانوں نے 9 فروری کو تصویر میں دائیں طرف دکھائی گئی ایک کشتی سے وہ ایرانی ساختہ میزائل برآمد کیے جنہیں اقوام متحدہ کے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یمن میں حوتی باغیوں کے لیے سمگل کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی۔ (U.S. Navy/Petty Officer 2nd Class Michael H. Lehman)

امریکہ کے ہاتھوں یمن میں حوتیوں کے لیے لے جائے جانے والے ایرانی ساختہ میزائلوں کا پکڑا جانا یہ ظاہر کرتا ہے کہ ایرانی حکومت تشدد کے بیج بونے اور بین الاقوامی قانون کی پامالیوں میں بدستور لگی ہوئی ہے۔

ایران کے لیے امریکہ کے نمائندہ خصوصی، برائن ہک نے 20 فروری کو کہا، “گائیڈڈ میزائل اور دیسی بم سفارت کاری کے آلات نہیں ہیں۔ یہ جنگ کے ہتھیار ہیں اور ایران یہی کچھ لے کر (مذاکرات کی) میز پر آتا ہے۔”

امریکی اہل کاروں کا کہنا ہے کہ 9 فروری کو بحیرہ عرب میں امریکی بحریہ کے جوان تلاشی کی غرض سے ایک کشتی پر گئے اور انہوں نے بڑی تعداد میں ہتھیار برآمد کیے۔ اِن ہتھیاروں میں 150 ٹینگ شکن گائیڈڈ میزائل اور زمین سے فضا میں مار کرنے والے تین میزائل اور پانی میں پھٹنے والے دھماکہ خیز مواد کے اجزا بھی شامل تھے۔

14 فروری کے ایک ٹویٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے اس برآمدگی کو “دنیا میں دہشت گردی کے سب سے بڑے سرپرست یعنی اسلامی جمہوریہ ایران کی طرف سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی خلاف ورزیاں جاری رکھنے کی ایک اور مثال قرار دیا۔”

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت یمن میں حوتی باغیوں کو مسلح کرنے پر پابندی اور ایران کی حکومت پر ہتھیاروں کی خرید و فروخت کی ممانعت ہے۔ پومپیو متعدد بار بین الاقوامی برادری پر اکتوبر میں ختم ہونے والی ایران پر عائد اقوام کی اسلحہ کی پابندیوں میں توسیع پر زور دے چکے ہیں۔

ایرانی حکومت غیرملکی جنگجوؤں کو ایک ایسے وقت مسلح کر رہی ہے جب ملک کے لیڈر ملک کے اندر وسائل استعمال کرنے کے ایرانی عوام کے مطالبات کو نظرانداز کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ حکومت پارلیمانی انتخابات میں ووٹروں کو اپنی پسند کے لیڈروں کے انتخاب کا موقع دینے سے بھی انکار کر رہی ہے۔

غیر منتخب شوریٰ نگہبان نے اُن ہزاروں امیدواروں کو نا اہل قرار دے دیا ہے جو 21 فروری کے پارلیمانی انتخاب میں حصہ لینے کی کوشش کر رہے تھے۔

ہک نے 20 فروری کو کہا، “ایرانی عوام کو علم ہے کہ کل (یعنی 21 فروری) کے انتخابات ایک سیاسی ڈرامہ ہیں۔” اسی دن انہوں نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے (ایرانی) حکومت کے اُن پانچ اعلٰی عہدیداروں پر بھی پابندیاں لگانے کا اعلان کیا جنہوں نے ایرانی عوام پر آزادانہ اور منصفانہ پارلیمانی انتخابات کے دوروازے بند کر دیئے ہیں۔ جب حکومت انتخابات لڑنے والے نصف سے زیادہ امیدواروں کو نا اہل قرار دیدے تو پھر جمہوریت برائے نام رہ جاتی ہے۔”