سی این این کے نشان کے ہمراہ 'حقائق سب سے پہلے' کے الفاظ۔ (© Ron Harris/AP Images)
سی این این کا شمار امریکی میڈیا کے اُن اداروں میں ہوتا ہے جنہوں نے ایک نئے قانون کے تحت آزاد رپورٹنگ کو ایک جرم قرار دیئے جانے کے بعد روس میں اپنی پیشہ ورانہ سرگرمیاں معطل کر دیں ہیں۔ سی این این کا نعرہ "حقائق سب سے پہلے" ہے۔ (© Ron Harris/AP Images)

جہاں ریاست کے زیر کنٹرول میڈیا یوکرین کے خلاف ولاڈیمیر پوٹن کی جنگ کے بارے میں سامعین و ناظرین پر غلط معلومات کی بوچھاڑ کر رہا ہے، وہیں کریملن سچائی کو روسی عوام تک پہنچنے سے روکنے کے لیے آزاد میڈیا کے خلاف کی جانے والی اپنی کاروائیوں میں شدت پیدا کر رہا ہے۔

کریملن کی جانب سے لگائی گئی نئی پابندیوں نے روس میں اگر سب کو نہیں تو آزاد میڈیا کے ملکی اور غیر ملکی دونوں قسم کے اداروں کو اپنے کام بند کرنے یا معطل کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔

روس میں میڈیا کے لیے یوکرین کے خلاف پوٹن کی جنگ کو “خصوصی فوجی آپریشن” کے طور پر بیان کرنا ضروری قرار دے دیا گیا ہے۔

پوٹن نے 4 مارچ کو ایک نئے خوفناک قانون پر دستخط کیے جس میں روسی فوج کے بارے میں غلط معلومات پھیلانے پر [حکومت کو] 15 سال تک قید کی سزا دینے کا اختیار مل گیا ہے۔ کسی بھی ایسے شہری کو قید میں ڈالا جا سکتا ہے جو یوکرین میں روس کے “خصوصی فوجی آپریشن” کے دوران کسی غیرملک کی، غیر ملکی تنظیم یا بین الاقوامی تنظیم کی مدد کرے گا۔

آزاد خبریں نشانے پر

‘ ایکو ماسکوی’ آزاد روسی میڈیا کا بچ جانے والا آخری ادارہ تھا جسے 3 مارچ کو تب بند کر دیا گیا جب میڈیا کی نگرانی کرنے والے ‘ راس کومنزور’ نامی حکومتی ادارے نے ایکو ماسکوی سٹیشن پر “انتہا پسندی” اور “غلط معلومات پھیلانے” کا الزام لگایا۔ حکومتی ادارے نے ایکو ماسکوی کی ویب سائٹ کو بلاک کر دیا، اس کی ریڈیو نشریات کو بند کر دیا اور اِس سٹیشن کی جگہ ریاست کے زیرِ کنٹرول چلنے والے سپوتنک ریڈیو کی نشریات شروع کر دیں۔

نئے قانون کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ‘ دوژد’ نامی ٹی وی سٹیشن کا عملہ [موسیقار] چیکووسکی کے ‘ سوان لیک‘ نامی بیلے کی بجن والی دھنوں کے دوران سیٹ چھوڑ کر چلا گیا۔ یہ موسیقی کی وہی دھنیں ہیں جنہیں سوویت یونین کے تمام چینلوں نے سوویت رہنماؤں کی اموات اور 1991 میں سوویت یونین کے انہدام کے وقت ٹی وی سٹیشنوں پر بجایا تھا۔ ‘ دوژد’ کا مطلب ‘ ٹی وی کی بارش’ ہے۔

دوژد کی یوکرین کے خلاف روس کی جنگ کی وسیع کوریج کرنے کے ردعمل میں حکام نے دوژد کی ویب سائٹ اور نشریات کو بند کر دیا۔ اس کے نتیجے میں مجبور ہوکر اس ادارے کو اپنی نشریات معطل کرنا پڑیں۔

راس کومنزور نے بی بی سی اور وائس آف امریکہ اور جرمنی کے ڈوئچ ویلے کی ویب سائٹوں کو بھی بلاک کر دیا۔ یہ سب ادارے روسی زبان میں خبریں فراہم کرتے ہیں۔

ریڈیو فری یورپ/ریڈیو لبرٹی کی قفقاز، سائبیریا اور تاتاری علاقوں سمیت روسی زبان کی تمام سائٹوں کو بھی روس میں بلاک کر دیا گیا تھا۔ ریڈیو فری یورپ/ریڈیو لبرٹی اپنے مقامی عملے کی حفاظت کے خدشات کے پیش نظر روس کے اندر اپنے معمول کی نشریاتی سرگرمیاں معطل کرنے پر مجبور ہوگئے تھے۔

نئے قانون کی وجہ سے روس میں اپنا کام بند کرنے والے امریکہ کے آزاد میڈیا کے دیگر اداروں میں مندرجہ ذیل ادارے بھی شامل ہیں:

  • نیو یارک ٹائمز
  • سی این این
  • واشنگٹن پوسٹ
  • بلومبرگ
  • اے بی سی نیوز
  • ڈسکوری

روسی حکام نے فیس بک اور ٹوئٹر تک رسائی میں رخنے ڈالنے یا مکمل طور پر بند کرنے کی کوششیں بھی کیں ہیں۔  لاکھوں روسی اِن سہولتوں کو ایک دوسرے کے ساتھ معلومات شیئر کرنے اور بیرونی دنیا سے رابطہ قائم کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

 دیوار پر آر ایف ای/آر یل کا کتبہ لگا ہوا ہے اور پس منظر میں ایک آدمی نیوز روم میں کمپیوٹر پرکام کر رہا ہے۔ (© Evgenia Novozhenina/Reuters)
ماسکو میں ریڈیو فری یورپ/ریڈیو لبرٹی [آر ایف ای/آر یل] سمیت، آزاد میڈیا کو اپنی پیشہ ورانہ سرگرمیاں معطل کرنے پر مجبور کر دیا گیا ہے۔ (© Evgenia Novozhenina/Reuters)
صحافیوں کا تحفظ کرنے والی کمیٹی کی یورپ اور وسطی ایشیا کی پروگرام کوارڈینیٹر، گلناز سعید نے کہا، “24 فروری کو روس کے یوکرین پر حملے کے بعد سے، روسی حکام مکمل سنسر شپ اور معلومات کے آزادانہ بہاؤ پر [اپنا] کنٹرول قائم کرنے کے لیے تیزی سے آگے بڑھے ہیں۔”

یہ کوئی پہلا موقع نہیں ہے جب کریملن اور اس کے میڈیا کے ہرکاروں نے دوسرے ممالک پر اپنے حملوں کو بیان کرنے کے لیے فریب آمیز زبان استعمال کی ہو۔ پولینڈ (1939)، افغانستان (1979) اور جارجیا (2008) کے حملوں کو “آزادی کی مہمات”، “خصوصی فوجی آپریشن” یا “بین الاقوامی اعانت” کے نام دیئے گئے تھے۔”

ریڈیو فری یورپ کے صدر جمی فلائی نے 4 مارچ کو کہا، “پوٹن روسیوں کو یوکرین میں جنگ کے دائرہ کار اور اخراجات کے بارے میں جھوٹ کی مستقل خوراک دے رہے ہیں۔”