ٹیکنالوجی کے ایک ڈیزائنر، ایک زرعی ماہرِ ماحولیات، امریکی براعظموں میں ہسپانوی زبان بولنے والوں کے ایک ریڈیو پروڈیسر کا شمار اُن 25 ایوارڈ یافتگان میں ہوتا ہے جنہیں سال 2021 کے میکارتھر فاؤنڈیشن کی فیلو شپس دی گئی ہیں۔ اس فیلو شپ کو اکثر “جینیئس گرانٹ” [نابغوں کی گرانٹ] کہا جاتا ہے۔
پروگرام کی منیجنگ ڈائریکٹر سیسلیا کونریڈ کہتی ہیں، “ایسے میں جب ہم گزشتہ دو برس [سے پھیلے کورونا وائرس کے] سایوں سے نکل رہے ہیں، 25 فیلوز کا یہ گروپ ہمیں اس بات کو ایک بار پھر سوچنے میں مدد دیتا ہے کہ کیا کچھ کرنا ممکن ہے۔ وہ ثابت کرتے ہیں کہ تخلیقیت کی کوئی حد نہیں ہوتی۔”
اس سال اس پروگرام کی چالیسویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ اس پروگرام کے تحت فن، ایڈووکیسی یعنی حمایت، تاریخ، ادب اور سائنس کے شعبوں میں باصلاحیت افراد کی مدد کی جاتی ہے۔ کامیاب فیلوز کا انتخاب ان کی [اب تک کی] کامیابیوں کے ریکارڈ اور مستقبل کی کامیابی کی مضبوط صلاحیت کی بنیادوں پر کیا جاتا ہے۔
فیلو شپ میں 625,000 ڈالر کا انعام بھی شامل ہے جس کے ساتھ کوئی شرط عائد نہیں کی جاتی۔ جیتنے والوں کو کوئی خاص پراجیکٹ مکمل کرنے یا رپورٹ تیار کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
شکاگو میں قائم، جان ڈی اور کیتھرین ٹی میکارتھر فاؤنڈیشن کی اِن فیلو شپس کو عام طور پر “جینیئس گرانٹس” کہا جاتا ہے۔ حالانکہ فاؤنڈیشن بذات خود اس اصطلاح کے استعمال سے گریز کرتی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ فیلوز میں تخیلاتی رکاوٹوں کا سامنا کرنے میں خطرات مول لینے کے لیے تیار رہنے اور استقامت سے کام لینے سمیت بہت سی خصوصیات موجود ہوتی ہیں۔
پروگرام کی ڈائریکٹر، مارلیز کیرتھ کے مطابق، یہ گرانٹ جیتنے والے بہت سے افراد “دوبارہ بنیادوں سے کام شروع کرکے موجودہ سماجی یا ماحولیاتی مسائل سے نمٹتے ہیں۔”
میکارتھر کے سال 2021 کے چند ایک فیلوز سے ملیے:

ریجینالڈ ڈوین بیٹس شاعر اور وکیل ہیں۔ وہ انصاف کے فوجداری نظام کے بارے میں شاعری کرنے کے ساتھ ساتھ قیدیوں کی ادب تک رسائی کو بڑہانے کا کام بھی کرتے ہیں۔
ڈینیل الارکن مصنف اور ریڈیو پروڈیوسر ہیں۔ وہ اُن سماجی اور ثقافتی رابطوں کے بارے میں لکھتے ہیں جو امریکی براعظموں میں پھیلی ہسپانوی کمیونٹیوں کو آپس میں جوڑتے ہیں۔
جیکولین سٹیورٹ فلمی سکالر ہیں۔ وہ سیاہ فام فلم سازوں کی سینما کی آرٹ کی شکل میں ترقی کے لیے انجام دی جانے والی اُن خدمات کی جانب توجہ مبذول کراتی ہیں جنہیں نظرانداز کیا گیا ہے۔
جوشوا میلی ٹکنالوجی کے ڈیزائنر ہیں۔ وہ نابینا اور بصارت کے نقائص کے شکار افراد کے استعمال کے لیے چھو کر محسوس کیے جانے والے سڑکوں کے نقشوں والے آلات بناتے ہیں۔
لیزا شلٹی مور زراعت کی ماہر ماحولیات ہیں۔ وہ زیادہ پائیدار زرعی نظاموں کی تیاری میں کسانوں کی مدد کرتی ہیں۔ اس سلسلے میں وہ ماحولیات کو محفوظ بنانے والی ایسی ٹکنالوجیاں استعمال کرتی ہیں جو مٹی کو ضائع نہیں ہونے دیتیں اور آلودگی نہیں پھیلاتیں۔
کیونکہ جیتنے والوں کو کوئی تیسرا فریق نامزد کرتا ہے اس لیے سلیکشن کا عمل خفیہ ہوتا ہے۔ حسب معمول اس سال کے ایوارڈ یافتگان بھی اپنی اپنی نامزدگی کے بارے میں لاعلم تھے اور انہیں اُن کے ایوارڈ جیتنے کی اطلاع فون پر دی گئی۔
یہ گرانٹ حاصل کرنے والوں کے لیے لازم ہے کہ وہ یا تو امریکی شہری ہوں یا امریکہ میں رہتے ہوں۔1981 سے لے کر اب تک 1،061 افراد یہ ایوارڈ جیت چکے ہیں۔ دیگر فیلوز کے بارے میں جاننے کے لیے میکارتھر فیلوز کی سائٹ دیکھیے۔