سائنس دان، موسیقار اور سکالر ان لوگوں میں شامل ہیں جن کی “ان کے کام میں غیر معمولی تخلیقی صلاحیتوں” کی وجہ سے امریکہ میں تکریم کی جاتی ہے اور مستقبل میں بھی ان کی تکریم کی جاتی رہے گی۔
شکاگو میں قائم “جان ڈی اینڈ کیتھرین ٹی میکاتھر فاؤنڈیشن” ہر سال ایسے افراد کو اعزازات دیتی ہے جو “کسی عظیم دریافت یا انقلابی تبدیلی کے قریب پہنچ چکے ہوتے ہیں۔”
اس سال کے نامزد کردہ 25 فیلوز میں سے ہر ایک پانچ سال میں آٹھ لاکھ ڈالر کی غیرمشروط گرانٹ وصول کرے گا۔ یہ فیلو شپس “جینیئس گرانٹ” یعنی نابغوں کی گرانٹ” کے نام سے مشہور ہیں حالانکہ فاؤنڈیشن یہ اصطلاح استعمال کرنے سے گریز کرتی ہے۔ لوگ انفرادی طور پر اس گرانٹ کے لیے درخواست نہیں دے سکتے بلکہ انہیں نامزد کیا جاتا ہے۔
2022 کے میکارتھر فیلوز میں شامل تین فیلوز سے ملیے۔
جینا جیمبیک

جینا جیمبیک جارجیا یونیورسٹی میں ماحولیاتی انجنیئر ہیں اور وہ عالمی پیمانے پر پلاسٹک کے کچرے سے پھیلنے والی آلودگی کو کم کرنے پر کام کر رہی ہیں۔
جیمبیک اور اُن کے رفقائے کار نے 2015 میں ہر سال سمندر میں جا گرنے والے پلاسٹک کے کچرے کی 8 ملین میٹرک ٹن مقدار کا پہلی بار تخمینہ لگایا۔
اس کے بعد انہوں نے سمندر میں گرنے والے والے پلاسٹک کے کچرے پر نظر رکھنے والے “میرین ڈیبریز ٹریکر” کے نام سے ایک موبائل ایپ بنانے میں مدد کی۔ یہ ایپ لوگوں کو اِن کے علاقوں میں پلاسٹک کے کچرے کی قسم اور مقدار جاننے کے قابل بناتا ہے۔ اس طرح اکٹھا کیا جانے والا ڈیٹا ہر کوئی استعمال کر سکتا ہے اور اس سے تحقیق و تعلیم کے کاموں میں بھی استفادہ کیا جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ “مجھے امید ہے کہ میرا کام اور سب کے استعمال کے لیے دستیاب ڈیٹا کوئی تبدیلی لانے میں مددگار ثابت ہونگے۔ اس سے لوگ اپنے احوال کے مطابق اُس چیز کا انتخاب کر سکیں گے جو اُن کے حق میں بہترین ہوگی۔ اس طرح وہ انتخاب کی طاقت میں سب کو شامل کر سکتے ہیں اور یہ سب کی دسترس میں ہو سکتی ہے۔”
جون ہہ

جون ہہ پرنسٹن یونیورسٹی نیو جرسی میں ریاضی دان ہیں۔ وہ پیچیدہ مسائل کو حل کرنے کے لیے ریاضی کی مختلف شاخوں کو یکجا کرتے ہیں۔ وہ اپنے کام میں طویل عرصے سے الگ الگ سمجھی جانے والی کمبینیٹورکس اور الجبرائی جیومیٹری کو آپس میں ملاتے چلے آ رہے ہیں۔
اس مضمون کی پیچیدگیوں کے باوجود جون ہہ واضح اور سادہ الفاظ میں بات کرتے ہیں تاکہ اس کے نتائج کو کمپیوٹر سائنس، نظریہِ نمائندگی اور امکانی نظریے سمیت دیگر شعبوں میں استعمال کیا جا سکے۔
وہ کہتے ہیں کہ “ہم ریاضی کے نئے ڈھانچوں کو دریافت کرتے چلے جا رہے ہیں۔ ان کا ایک قسم کا مخفی مستقبل پن اور بیرونی خوبصورتی آپ کو یہ سوچنے پر مجبور کرتے ہیں کہ ہمارے دیکھنے سے پہلے ہی وہ وہاں موجود تھی۔”
ٹومیکا ریڈ

شکاگو کی جاز موسیقی ترتیب دینے اور وائلن بجانے والی ٹومیکا ریڈ نئی آوازوں کے ساتھ تجربہ کرتے ہوئے جاز کی روایات کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ وہ گوناگوں آوازیں پیدا کرنے کے لیے مختلف تکنیکیں استعمال کرتی ہیں۔ اس کی مثالیں وائلن کی تاروں کے ساتھ پنسلیں یا کلپ لگانا یا وائلن کے لکڑی والے حصے کے ساتھ چیزوں کے ٹکرانے سے آوازیں پیدا کرنا ہیں۔
اُن کی تربیت مغربی کلاسیکی موسیقی کی روایات کے مطابق ہوئی ہے۔ تاہم انہیں افریقی تارکین وطن اور جدید منیمالزم کے طریقوں پر استوار موسیقی پر بھی عبور حاصل ہے۔
2013 میں ریڈ نے “شکاگو جاز سٹرنگ سمٹ” کی بنیاد رکھی جو کہ ہر سال تین روز ہونے والا موسیقی کا ایک میلہ ہے۔ اس میں موسیقی کے تاروں والے سازوں پر مشتمل موسیقی پیش کی جاتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ “ابتدا ہی سے مجھے موسیقی کی جس چیز میں دلچسپی تھی وہ اس کی مل جل کر کام کرنے کی نوعیت تھی۔ مجھے کوئی خوبصورت چیز بنانے کے لیے مل کر کام کرنے کا خیال بہت اچھا لگتا ہے۔”