ہر دن جب جوئے نور سوکر اٹھتی ہے تو وہ ہاتھ منہ دھونے کے بعد کتاب پڑھتی ہے۔
دو سال پہلے جب جوئے نور نے پرائمری سکول جانا شروع کیا تو اس کے پاس اپنی نصابی کتابوں کے علاوہ کوئی دوسری کتاب نہیں ہوتی تھی۔ جنوبی بنگلہ دیش میں رہنے والی اِس دس سالہ اس لڑکی کا کہنا ہے، “کیونکہ میرے پاس کتابیں نہ ہونے کے برابر تھیں لہذا میں روانی سے نہیں پڑھ سکتی تھی۔”
امریکہ کا بین الاقوامی ترقی کا ادارہ (یو ایس ایڈ) جوئے نور جیسی پرائمری سکول کی بچیوں اور بچوں کو اُن کے کلاس روموں میں “ریڈنگ کارنر” [مطالعاتی گوشہ] بنا کر کتابوں تک رسائی فراہم کرنے میں مدد کر فراہم کر رہا ہے۔

جوئے نور کی والدہ شاہینہ کو پانچویں جماعت کے بعد تعلیم جاری رکھنے کا موقع کبھی بھی نہ مل سکا۔ شاہینہ کے والد بہت غریب تھے اور وہ اپنی بیٹی کو تعلیم دلانے کی استطاعت نہیں رکھتے تھے۔ تاہم شاہینہ کہتی ہیں، “میں نے تھوڑا بہت پڑھا ہے اور میں تعلیم کی قدروقیمت کو سمجھتی ہوں۔”
بنگلہ دیش میں ایسے بہت کم بچے ہیں جو اپنے تعلیمی درجے کے مطابق پڑھ سکتے ہوں۔ بہت سے بچے جو پڑھ سکتے ہیں وہ سمجھ نہیں سکتے۔ نندہ خالی پرائمری سکول کی ٹیچر حسینہ کہتی ہیں، “اس کے نتیجے میں اُن کی تعلیم میں دلچسپی ختم ہو جاتی ہے۔”
یوایس ایڈ کے ایک پروگرام کے تحت سمجھ کر پڑھنے پر زور دینے کی خاطر ٹیچروں کو تربیت دی جاتی ہے۔

2014 میں جب سے یوایس ایڈ نے جوئےنور کے کلاس روم میں ریڈنگ کارنر بنایا ہے اس کے بعد سے جوئے نور اور اُس کی ہم جماعتوں کو زیادہ دلچسپ کہانیاں پڑھنے کو ملنے لگی ہیں۔ جوئے نور کہتی ہیں، “ہم اکٹھا مل کر کتابیں پڑھتی ہیں۔” 2016 میں یو ایس ایڈ نے لگ بھگ 389,000 بنگلہ دیشی بچوں کی پڑھنے کی صلاحیتوں کو بہتر بنایا۔

سمجھ کر پڑھنے کو بہتر بنانے کی خاطر آزمودہ اور کامیاب طریقوں کے استعمال سے 2016 میں پورے بنگلہ دیش میں 3,000 سے زائد جوئے نور کی ٹیچر حسینہ جیسی ٹیچروں کو تربیت دی گئی۔
جوئے نور اپنی ٹیچر کی تعریف کرتی ہے۔ وہ بڑے فخر سے کہتی ہے، “جب میں بڑی ہوجاؤں گی تو میں ٹیچر بننا چاہوں گی۔” وہ اپنے بہن بھائیوں کو ٹیوشن پڑھانا شروع کرکے پہلے ہی اس راہ پر اپنے سفر کا آغاز کر چکی ہے۔ جوئے نور کی والدہ کہتی ہیں، “جب میں کھانے پکانے میں مصروف ہوتی ہوں تو جوئے نور اپنے چھوٹے بھائی اور چھوٹی بہن کی پڑھائی لکھائی میں مدد کرتی ہے۔”
اس مضمون کی ایک طویل شکل یو ایس ایڈ کی ویب سائٹ پر پہلے ہی شائع ہو چکی ہے۔