کیا آپ کام کروانے کے لیے فاضل “سپیڈ منی” کے تقاضوں سے عاجز آ چکے ہیں؟ تو اس بارے میں خدمات عامہ اور عہدے داروں کو اُن کی حدود میں رکھنے کے لیے سوشل میڈیا یا کسی ویب سائیٹ پر خوب شور مچائیے۔ ٹوئیٹر، فیس بک اور میں نے رشوت دی جیسی  خاص مقاصد کی ویب سائیٹیں ایسے پلیٹ فارم مہیا کرتی ہیں جہاں شہری اپنے تجربات کو آن لائین  بیان کرسکتے ہیں۔

بنگلور میں قائم فلاحی تظیم جا نا گراہا  کے بانیوں، رامیش اور سواتی راما ناتھن نے بھارت مں رشوت کے بارے میں کچھ کرنے کا فیصلہ کیا، جہاں یہ مسئلہ بہت عام ہے۔ جلدی سے کام  کرانے — یا محض کوئی بھی کام کرانے کا انحصار — عموماً رشوت کی ادائیگی پر ہوتا ہے۔

سواتی راما ناتھن نے بی بی سی کو بتایا، “سرکاری عہدے داروں کے ساتھ، جب اپنے گھر کو رجسٹر کرانے، اپنا ڈرائیونگ لائسنس حاصل کرنے، گھر  میں پانی کے کنکشن حتیٰ کہ موت کے سرٹیفیکیٹ جیسے کاموں کے لیے بھی واسطہ پڑتا ہے تو رشوت کی توقع کرنا ایک عام معمول ہے۔”

Crowd of anti-corruption campaigners marching in street (© AP Images)
بھارت میں بدعنوانیوں کے خلاف مہمیں سڑکوں سے نکل کر آن لائین منتقل ہو رہی ہیں (© AP Images)

بدعنوانی کے کلچر کو بے نقاب کرنے کے لیے، انہوں نے 2010ء میں ’میں نے رشوت دی‘ نامی ایک ویب سائٹ شروع کی۔ یہ ویب سائیٹ لوگوں کی طرف سے دی جانے والی اُن رشوتوں کو رپورٹ کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے جو انہوں نے ادا کیں یا جنہیں انہوں نے ادا کرنے سے انکار کردیا۔ اس کے علاوہ وہ اس ویب سائیٹ پر جا کر دیانت دار عہدے داروں کی تعریف بھی کر سکتے ہیں۔ ایسے موبائل ایپس نے جنہیں ڈاؤن لوڈ کیا جاسکتا ہے، بدعنوانیوں کو چلتے پھرتے ریکارڈ کرنا آسان بنا دیا ہے۔  بھارت کی ہر ریاست سے رپورٹیں موصول ہوئی ہیں۔ 1,071 شہروں سے 110,000  سے زیادہ رپورٹیں موصول ہوچکی ہیں۔

لیکن، بھارت میں شہری زندگی کو بہتر بنانے کے لیے بدعنوانیوں کو بے نقاب کرنا، رامیش اور سواتی راماناتھن کے کام کا صرف ایک جزو ہے۔ امریکہ میں، جہاں وہ برسوں تک رہے ہیں، بالکل نچلی سطح پر بیداری کے نتیجے میں ہونے والے کاموں کے اثرات سے متاثر ہو کر انہوں نے مقامی حکومت میں شہریوں کی شرکت کے ایک ذریعے کے طور پر 2001ء میں جاناگراہا کا آغاز کیا۔ جانا گراہا کا مشن ہے: “خود وہ تبدیلی بن جائیے جو آپ دیکھنا چاہتے ہیں۔” رامیش راما ناتھن نے ایک یو ٹیوب وڈیو میں کہا کہ ان کی لوگوں تک رسائی کے دو فائدے ہیں: “اوّل، مدنی علم کی خاطر یہ جاننا کہ حالات جیسے ہیں ایسے کیوں ہیں، اور دوئم، یہ جاننا کہ  کون سے موثر وسائل اور نیٹ ورک استعمال میں لائے جائیں۔”

تفصیل کے لیے فوربز انڈیا میں این ایس  رام ناتھ  کا مضمون، سواتی اور رامیش راماناتھن : آپ کے شہروں کو فعال بنا رہے ہیں پڑھیے۔ دونوں کو ان کے کام کے صلے میں 2013ء کا فوربز انڈیا کراس او وَر لیڈر ایوارڈ  دیا گیا۔