
امریکہ اُن چینی اداروں اور عہدیداروں پر پابندیاں عائد کر رہا ہے جو عوامی جمہوریہ چین (پی آر سی) کو اپنے عوام کی نگرانی کرنے اور ان کے ساتھ زیادتیاں کرنے، تجارتی راز چرانے اور بحیرہ جنوبی چین میں دیگر ممالک کو ڈرانے دھمکانے میں مدد کرتے ہیں۔
وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے 18 دسمبر کو اُن 60 کمپنیوں یا تنظیموں کے خلاف نئے اقدامات کا اعلان کیا جو چینی کمیونسٹ پارٹی کے بدنیتی پر مبنی رویے میں مدد کرتی ہیں۔ محکمہ تجارت کی ‘اداروں کی فہرست’ میں نامزد کردہ کمپنیوں اور تنظیموں کی شمولیت سے انہیں پی آر سی کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، افواج کو جدید بنانے یا بحیرہ جنوبی چین میں دوسرے ممالک کو ڈرانے دھمکانے سے روکا جائے گا۔
کچھ دن بعد پومپیو نے پی آر سی کے موجودہ اور سابقہ ایسے عہدیداروں کو نشانہ بناتے ہوئے ویزا پابندیوں کا اعلان کیا جو مذہبی اور روحانی طریقوں پر عمل کرنے والے افراد، نسلی اقلیتوں کے گروپوں کے اراکین، منحرفین، انسانی حقوق کا دفاع کرنے والوں، صحافیوں، مزدور منتظمین اور پرامن مظاہرین کو نشانہ بناتے ہیں۔ ان اقدامات سے پی آر سی کے عہدیداروں کا امریکہ میں داخلہ روک دیا جائے گا۔
پومپیو نے 21 دسمبر کو کہا، “اس کارروائی سے چینی کمیونسٹ پارٹی (سی سی پی) کو چینی عوام پر کیے جانے والے اس کے دن بدن بڑہتے ہوئے جبر کے لیے جوابدہ ٹھہرانے کے امریکی حکومت کے عزم کا عملی مظاہرہ ہوتا ہے۔ امریکہ ان افراد کے ساتھ کھڑا ہے جنہیں اپنے حقوق استعمال کرنے کی خاطر اُن کی پرامن کوششوں کی وجہ سے زیادتیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔”
Today I announced additional restrictions on visas for officials of the Chinese Communist Party and People’s Republic of China believed to be responsible for, or complicit in, the repression of members of ethnic minority groups, religious practitioners, & human rights defenders.
— Secretary Pompeo (@SecPompeo) December 21, 2020
ٹویٹ:
وزیر خارجہ پومپیو:
آج میں نے چینی کمیونسٹ پارٹی اور عوامی جمہوریہ چین کے اُن عہدیداروں کے ویزوں پر اضافی پابندیوں کا اعلان کیا ہے جن کے بارے میں سمجھا جاتا ہے کہ وہ نسلی اقلیت کے گروپوں سے تعلق رکھنے والے افراد، مذہبی طریقوں پر عمل کرنے والوں، اور انسانی حقوق کا دفاع کرنے والوں پر کیے جانے والے جبر کے یا تو ذمہ دار ہیں یا اس میں شریک ہیں۔
سی سی پی نگرانی کرنے والی ایک ایسی ریاست چلا رہی ہے جہاں، خاص طور پر شنجیانگ صوبے میں، دس لاکھ سے زائد ویغور اور مسلمان اکثریت والے دیگر اقلیتی گروپوں سے تعلق رکھنے والے افراد حراستی کیمپوں میں نظربند ہیں۔ رپورٹوں کے مطابق اِن کیمپوں میں تشدد، مذہبی جبر اور جبری نس بندیوں سمیت انسانی حقوق کی پامالیاں ایک عام سی بات ہے۔ سی سی پی کی زیادتیاں چین کے دوسرے حصوں اور گروپوں تک پھیلی ہوئی ہیں جن میں تبتی، بدھ مت کے ماننے والے، عیسائی اور فالن گونگ پرعمل کرنے والے گروپ بھی شامل ہیں۔
امریکی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ سی سی پی اپنی افواج کی مدد کرنے کی خاطر تجارتی راز چرانے کے لیے جمہوری معاشروں کے کھلے پن سے ناجائز فائدہ اٹھاتی ہے۔ ہمسایہ ممالک کی خودمختاری اور بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سرکاری انتظام میں چلنے والی کمپنیاں بحیرہ جنوبی چین کو فوجیانے میں چین کی مدد کر رہی ہیں۔
محکمہ تجارت کی ‘اداروں کی فہرست’ میں مندرجہ ذیل کمپنیوں اور تنظیموں کو شامل کیا گیا ہے:-
- پی آر سی کو جینیاتی سامان یا نگرانی کرنے والے جدید آلات فراہم کرنے والی چار کمپنیاں۔
- چین کے فوجی صنعتی کمپلیکس کے ذریعے چین کی فوجی جدیدیت کو فروغ دینے والے گیارہ ادارے جن میں سیمی کنڈکٹر بنانے والی بین الاقوامی کارپوریشن اورعوامی جمہوریہ چین کے بڑے حصے اور ہانگ کانگ میں موجود اس کی ذیلی کمپنیاں بھی شامل ہیں۔
- املاکِ دانش چرانے، چینی افواج کو فائدہ پہنچانے کے لیے برآمدات کو استعمال کرنے یا تحقیق اور ترقی کی سہولتیں فراہم کرنے، یا جوہری یا تابکار اشیا کی سمگلنگ کو روکنے کی امریکی کوششوں کو نقصان پہنچانے والے پندرہ ادارے۔
- بحیرہ جنوبی چین میں پی آر سی کی جارحیت میں مدد کرنے والی چینی ریاست کی (بحری) جہاز ساز کارپوریشن کے پچیس ذیلی ادارے۔
- چائنا کمیونیکیشنز کنسٹرکشن کمپنی سمیت بحیرہ جنوبی چین میں پی آر سی کے بدنیتی پر مبنی رویے میں مدد کرنے والی پانچ سرکاری کمپنیاں۔
پومپیو نے اِن پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے 18 دسمبر کو ایک ٹویٹ میں کہا، “چونکہ جنرل سکریٹری شی جن پھنگ بحیرہ جنوبی چین میں فوج – سول یکجائی، انسانی حقوق کی پامالیوں اور غنڈہ گردی کی اپنی مہم جاری رکھے ہوئے ہیں، اس لیے ہم امریکہ کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے مفادات کا دفاع کرنے کے لیے کارروائی کر رہے ہیں۔”
پومپیو نے حال ہی میں چین کے یونائیٹڈ فرنٹ ورک ڈیپارٹمنٹ (یو ایف ڈبلیو ڈی) کے عہدیداروں کے خلاف ویزا پابندیوں کا اعلان بھی کیا۔ یو ایف ڈبلیو ڈی بیرون ملک سی سی پی کی پروپیگنڈہ کی کارروائیوں کے بارے میں ہدایات جاری کرتا ہے اور پارٹی کی مخالفت کرنے والوں کو ڈراتا دھمکاتا ہے۔

پومپیو کہتے ہیں کہ 4 دسمبر کو جاری کردہ ویزا پابندیوں میں یو ایف ڈبلیو ڈی کے اُن عہدیداروں کو نشانہ بنایا گیا ہے جو اندرون ملک سیاسی، کاروباری یا تعلیمی امور میں مداخلت کرنے کے لیے تشدد کی دھمکیوں کے ساتھ ساتھ جاسوسی اور تخریب کاری کی دھمکیوں یا دیگر طریقوں کا استعمال کرتے ہیں۔
پومپیو نے کہا، “امریکہ پی آر سی سے اظہار رائے کی آزادی کو دبانے کے لیے اپنے جبر اور دھمکی آمیز ہتھکنڈوں کے استعمال کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔”