نئی راہیں روشن کرنے والیں نکول اوناپو مان خلائی سٹیشن کی ٹیم کی قیادت کریں گیں

نکول اوناپو مان فلائٹ سوٹ پہنے کاک پٹ ٹریننگ کر رہی ہیں (© SpaceX/NASA)
سپیس ایکس کریو فائیو کی کمانڈر، ناسا کی نکول اوناپو مان کیلی فورنیا کے شہر ہاتھورن میں سپیس ایکس کے ہیڈکوارٹر میں "کریو ڈریگن کاک پٹ ٹریننگ" میں شرکت کر رہی ہیں۔ (© SpaceX/NASA)

جب 3 اکتوبر کو فلوریڈا کے کینیڈی خلائی مرکز سے خلاباز نکول اوناپو مان زمین کے مدار کے گرد چکر لگانے والی ایک خلائی پرواز پر روانہ ہو رہیں ہوں گیں تو راؤنڈ ویلی، شمالی کیلی فورنیا کے آبائی امریکیوں کے قبیلوں کے لوگ خوشی کے نعرے لگا رہے ہوں گے۔

مان وائلاکی قبیلے سے تعلق رکھتی ہیں اور یہ قبیلہ راؤنڈ ویلی کی قبیلوں کی فیڈریشن میں شامل ہے۔ مان کے خلا میں جانے سے اِن سب کے سر فخر سے بلند ہوں گے۔ نہ صرف وہ خلا میں جانے والی پہلی آبائی امریکی خاتون ہیں بلکہ وہ بین الاقوامی خلائی سٹیشن کے لیے ناسا کے مشن کی قیادت کرنے والی بھی پہلی خاتون ہیں۔

راؤنڈ ویلی قبائل کی تجارتی منتظمہ، لنڈا ساکس نے ایک ای میل میں کہا کہ “نکول نے ایک ایسا کارنامہ انجام دیا ہے جس کا خواب دیکھنے کی ہمت بہت کم امریکیوں میں ہوتی ہے۔ بلکہ ایسا کرنے والے آبائی امریکیوں کی تعداد تو اس سے بھی کم ہے۔ انہوں نے امریکہ کی سب لڑکیوں، بالخصوص راؤنڈ ویلی کی لڑکیوں پر ایک نیا دروازہ کھولا ہے اور ایک نئی راہ روشن کی ہے … اور [مان] اُن کی نظریں، خواب، اور اہداف کو اس عالم سے نکال کر آگے لے گئی ہیں اور ثابت کر دیا ہے کہ امکانات کا جہاں لامحدود ہے۔”

مان ایک عشرے سے زیادہ اِس مشن کے لیے تربیت حاصل کرتی رہی ہیں۔ 2013 میں وہ اُن آٹھ افراد میں شامل تھیں جنہیں ناسا نے چاند، مریخ اور نظام شمسی کے دیگر مقامات پر واپس جانے کی تیاری کرنے والے خلابازوں کے ایک نئے گروپ کا حصہ بننے کے لیے منتخب کیا تھا۔ اِن آٹھ افراد کو 6,000 سے زائد امیدواروں میں سے چنا گیا تھا۔

مان تین افراد پر مشتمل عملے کی کمانڈ کریں گیں۔ وہ ہاتھورن، کیلی فورنیا میں قائم کمپنی، سپیس ایکس کے بنائے ہوئے خلائی جہاز پر خلائی سٹیشن تک کا سفر کریں گیں۔ وہاں پہنچنے کے بعد اس گروپ کو چھ ماہ تک سٹیشن پر رہنا، تحقیق کرنا، چاند پر چہل قدمیوں کی تیاری کے لیے سٹیشن سے باہر نکل کر چلنا، اور چاند اور مریخ تک کے طویل مدتی مشنوں کے لیے ٹریننگ کرنا ہے۔

45 سالہ مان نے روئٹرز کو بتایا کہ “میں بہت پرجوش ہوں۔ یہ سفر تو بڑا لمبا تھا۔ مگر تھا بڑا شاندار۔”

مان اپنے بیٹے اور اپنے خاوند ٹریوس مان کے ساتھ ہیوسٹن میں رہتی ہیں۔ تاہم اُن کے رشتے دار (اور مداح) اب بھی شمالی کیلی فورنیا میں رہتے ہیں۔ جب مان جوان تھیں تو اُن کی والدہ نے انہیں ایک ڈریم کیچر یعنی خواب پکڑنے والا چھلا دیا تھا۔ یہ لکڑی کا چھلا ہے جو درمیان میں دھاگے سے بنا ہوا ہے۔ مان اسے خلائی مشن پر اپنے ساتھ لے کر جائیں گیں۔

مان نے این پی آر ریڈیو کو بتایا کہ “میرے پاس وہ “ڈریم کیچر” یعنی خواب پکڑنے والا چھلا اب بھی ہے جو بہت عرصہ پہلے میری والدہ نے مجھے دیا تھا۔ میرے پاس اپنے خاندان کی یہ ایک چھوٹی سے یادگار ہے۔  جب میں خلائی سٹیشن پر جاؤں گی تو اسے میں عملے کی رہائش والی جگہ میں اپنے پاس رکھوں گی۔”

 نکول اوناپو مان نیلے رنگ کے خلائی لباس میں (NASA/Bill Ingalls)
نکول اوناپو مان ہیوسٹن میں ناسا کے جانسن خلائی مرکز میں 2018 میں “روانگی کے لیے تیاری” کا اشارہ کر رہی ہیں۔ (NASA/Bill Ingalls)

مان نے 1999 میں امریکی بحریہ کی اکیڈمی سے مکینیکل انجینئرنگ میں ڈگری حاصل کی اور 2001 میں سٹینفورڈ یونیورسٹی سے مکینیکل انجینئرنگ میں ماسٹر کیا۔ بحریہ کی اکیڈمی میں اپنے پہلے سال کے موسم گرما میں انہیں ایف-18 ہارنیٹ قسم کا جنگی لڑاکا طیارہ اڑانے کا موقع ملا۔ اس سے اُن کی میرین کور میں لڑاکا طیارے کا پائلٹ بننے کی خواہش پختہ ارادے میں تبدیل ہو گئی۔ مان نے 47 جنگی مشن اڑائے اور طیارہ بردار بحری جہاز پر 200  لینڈنگ کیں۔ انہوں نے 25 قسم کے طیارے اڑائے اور انہیں  2500 سے زیادہ گھنٹے طیارہ اڑانے کا تجربہ حاصل ہے۔

اس کے باوجود مان نے 2011 تک خلاباز بننے کے بارے میں نہیں سوچا تھا۔ 2011 میں جب ناسا نے نئے خلابازوں کے لیے درخواستیں طلب کیں تو انہوں نے سوچا کہ وہ اس کام کے لیے درکار تمام شرائط پر پورا اترتی ہیں۔ ان کے شوہر نے درخواست دینے میں اُن کی حوصلہ افزائی کی۔

مان نے نیشنل نیٹیو نیوز کو بتایا کہ “مجھے ریاضی اور سائنس میں دلچسپی تھی اور میں نے سوچا کہ خلا میں جانے میں  واقعی بڑا مزہ آئے گا۔” اس کے باوجود انہوں نے خلاباز بننے کے خیال کو سنجیدگی سے نہیں لیا کیونکہ انہوں نے  اپنے جیسے پس منظر کے حامل کسی شخص یا اپنے جیسے طبقے کے کسی فرد کو اس قسم کا کام کرتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا تھا۔

آج مان کا شمار چاند پر جانے والی پہلی امیدوار خواتین میں ہوتا ہے۔ وہ امید کرتی ہیں کہ اب جبکہ وہ ایک نئی شمع روشن کرنے جا رہی ہیں مزید خواتین اور آبائی امریکی خلابازی کے شعبے میں شمولیت اختیار کریں گے۔

گو کہ تازہ ترین اعداد و شمار دس سال پرانے ہیں مگر اِن سے یہ ظاہر ہوتا ہے ناسا میں کام کرنے والے آبائی امریکیوں یا الاسکا کے آبائی باشندوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے۔ مان کو امید ہے کہ آج آبائی امریکیوں کے “بچوں کو اپنے سامنے حیران کن مواقع دکھائی دے رہے ہیں اور وہ انہیں دیکھ بھی رہے ہیں۔” وہ کہتی ہیں کہ بہت سی رکاوٹیں جو پہلے موجود ہوا کرتی تھیں ان کو اب توڑا  جا رہا ہے۔

مان کی خلائی پرواز کو 5 اکتوبر کو ناسا ٹیلی ویژن پر براہ راست دکھایا جائے گا۔