اپالو 11 کے خلاباز مائیکل کولنز نے دہائیوں پہلے ایسے میں چاند کے اوپر گھنٹوں چکر لگائے جب اُن کے ساتھی، بز ایلڈرن اور نیل آرمسٹرانگ نے چاند پر پہلے انسانی قدم رکھے۔ 28  اپریل کو کینسر کی بیماری سے مائیکل کولنز انتقال کر گئے۔ اُن کی عمر 90 برس تھی۔

ٹوئٹر

ڈاکٹر بز ایلڈرن

پیارے مائیک،

تم جہاں کہیں بھی رہے ہو یا جہاں کہیں بھی ہوگے، تمہیں ہمیں نئی بلندیوں اور  نئے مستقبل میں اٹھانے کے لیے ہمیشہ باکمال مہارت حاصل رہے گی۔ تم ہمیں یاد آؤ گے۔ آپ کو سکون نصیب ہو۔ 

کولنز، ایلڈرن، اور آرمسٹرانگ کے مشن کو جولائی 1969 میں دنیا بھر میں ٹیلی ویژن پر براہ راست دکھایا گیا۔ چاند پر پڑنے والے اُن پہلے قدموں نے سائنس دانوں اور انجنیئروں کی آنے والی نسلوں کے حوصلے بڑہائے۔ تاہم بعض اوقات کولنز کے کردار کو نظرانداز کیا گیا۔

صدر بائیڈن نے اس سابقہ خلاباز کے انتقال کے بعد جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کولنز کے بارے میں کہا، ” انہیں شاید ان کے شایان شان شہرت نہ ملی ہو، مگر وہ برابر کے شراکت دار تھے۔ یہ چیز ہماری قوم کو عظیم مقاصد کے لیے باہمی شراکت کاری کی اہمیت کی یاد دلاتی ہے۔ زمین سے کہیں دور اوپر بلندیوں پر اپنے مقام سے انہوں نے ہمیں ہمارے سیارے کی نزاکت کی یاد دلائی اور ہم سے اس کی اسی طرح دیکھ بھال کرنے کا تقاضہ کیا جس طرح کا یہ قیمتی خزانہ ہے۔”

 ایک آدمی تقریر کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں سے اشارے کر رہا ہے (NASA/Bill Ingalls)
اپالو 11 کے خلا باز مائیکل کولنز چاند پر انسان کے اترنے کے 50 سال بعد تقریر کر رہے ہیں۔ (NASA/Bill Ingalls)

کولنز کی زندگی خدمت خلق سے عبارت تھی۔

ناسا میں شمولیت سے قبل  1950 کی دہائی میں وہ ایئر فورس میں بھرتی ہوئے۔ بعد ازاں انہوں نے محکمہ خارجہ میں عوامی امور کے اسسٹنٹ سیکرٹری کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ 1971ء میں وہ سمتھ سونین کے فضا اور خلا کے میوزیم کے ڈائریکٹر بن گئے اور انہوں نے نشینل مال پر اس میوزیم کے قیام کی نگرانی کی۔ بعدازاں سمتھ سونین میوزیم نے انہیں انڈر سیکرٹری کے عہدے پر تعینات کیا۔

وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے کہا کہ کولنز عوامی خدمت کا بہترین نمونہ تھے۔ بلنکن نے ٹوئٹر پر لکھا، “اُن کا ورثہ ہمارے حوصلے بڑہاتا رہے گا۔”