نئی پابندیوں کا ہدف:بدعنوان عناصر اور انسانی حقوق پامال کرنے والے

صدر ٹرمپ نے نئی پابندیوں کا اعلان کیا ہے جن کے تحت دنیا کے انسانی حقوق پامال کرنے والوں اور بدعنوان سرکاری اہل کاروں کا امریکہ آنا اور امریکہ میں موجود اپنے پیسے کو استعمال کرنا مزید مشکل ہو جائے گا۔ 21 دسمبر کو اٹھایا جانے والا یہ نیا اقدام امریکہ کی انسانی حقوق کے فروغ کے ساتھ وابستگی اور بدعنوانی کے خلاف جنگ کا عملی ثبوت ہے۔

مجموعی طور پر امریکہ کے محکمہ خزانہ نے 50 افراد، کاروباروں اور تنظیموں پر انسانی حقوق کی شدید پامالی یا بدعنوانی یا صدارتی اعلان میں مذکور 13 افراد کی مدد کرنے کی پاداش میں پابندیاں عائد کی ہیں۔

“انسانی حقوق کے تحفظ اور فروغ اور بدعنوانی کے خاتمے کی خاطر محکمہ خارجہ اپنے تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لانے کے لیے پُرعزم ہے۔”-  وزیر خارجہ ریکس ٹِلرسن

اس اعلان میں انسانی حقوق کی پامالی کرنے والوں اور بدعنوان عناصر کے سلسلے کو وسیع تر معانی دیئے گئے ہیں اور اِنہیں شرمندہ کرنے کے لیے اب اِن کے ناموں کو مشتہر کیا جا سکے گا۔

گلوبل میگنٹسکی ہیومن رائٹس اکاوًنٹیبلیٹی ایکٹ 2016 [انسانی حقوق کے عالمی احتساب کے میگنٹسکی قانون مجریہ 2016] کے تحت لگائی جانے والی یہ اولین پابندیاں ہیں۔ اس قانون کے نفاذ کے طور پر کیا جانے والا صدر کا اعلان ایسے افراد اور اداروں کو امریکہ کے مالیاتی نظام کے استعمال یا امریکی شہریوں کے ساتھ کاروبار کرنے سے روکتا ہے جو انسانی حقوق کی شدید پامالی یا بدعنوانی کے مرتکب پائے گئے ہیں۔ یہ قانون مذکورہ قسم کے افراد کو ویزہ دینے سے انکار یا اُن کے جاری شدہ ویزے منسوخ کرنے کی اجازت بھی دیتا ہے۔

گلوبل میگنٹسکی ہیومن رائٹس اکاوًنٹیبلیٹی ایکٹ 2016،  سال 2012 کے میگنٹسکی رُول آف لا اکاوًنٹیبلیٹی ایکٹ [قانون کی حکمرانی کے میگنٹسکی کا احتسابی قانون] کہلانے والے اُس قانون سے مختلف ہے جس کا ہدف سرگئی میگنٹسکی کے مقدمے میں ملوث روسی شہری ہیں۔ روسی وکیل میگنٹسکی کو اُس وقت گرفتار کر لیا گیا تھا جب وہ ٹیکس کے ایک بہت بڑے ایسے فراڈ کو عوام کے سامنے لائے جس میں سرکاری عہدیدار ملوث تھے۔ 2009 میں اُن کا جیل میں انتقال ہوا۔ (میگنٹسکی رُول آف لا اکاوًنٹیبلیٹی ایکٹ اس فراڈ میں ملوث سرکاری روسی  اہلکاروں کی اور اُن سب کی امریکہ میں داخلے پر پابندی لگا تا ہے جو میگنٹسکی کے ساتھ زیادتی اور اُن کی موت کے ذمہ دار ہیں۔)


پابندیوں میں شامل چند افراد:

یحیٰی جامع، گیمبیا: یہ شخص گیمبیا کا سابق صدر ہے اور ملکی خزانے کو لوٹنے کے لیے دھوکہ دہی کی سکیمیں چلاتا اور “دہشت گردی اور قتل” کے ایک گروہ سے کام لیتا تھا۔

رابرٹو ہوزے ریواس رائس، نیکارا گوا: نکارا گوا کی اعلٰی انتخابی کونسل کے صدر کی حیثیت سے، رابرٹو نے دھوکہ دہی سے نکارا گوا کے انتخابی عمل کو نقصان پہنچایا۔

ڈان گرٹلر، عوامی جمہوریہ کانگو: یہ ایک بین الاقوامی تاجر ہے جس نے صدر کے ساتھ اپنی قریبی دوستی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے، کان کنی اور تیل کے سودوں میں بدعنوانی کے ذریعے دولت اکٹھی کی۔

بجنمن بول میل، جنوبی سوڈان: جنوبی سوڈان کے صدر سالوا کیر کے مالیاتی مشیر کی حیثیت سے، بنجمن بول میل نے صدر کیر کے لیے پیسے بٹورنے کی خاطر اپنے عہدے کا استعمال کیا۔

مختار حمید شاہ، پاکستان: یہ سرجن پاکستانی مزدورں  کے گردے نکالنے کی خاطر اُنہیں اغوا کرنے اور قید میں رکھنے میں ملوث ہے۔