
ایسے میں جب عورتیں دنیا کے طول و عرض میں کاروبار شروع کرنے کی کوششیں کر رہی ہیں تو افرادی قوت میں سرپرستی انتہائی اہم ہوتی ہے۔
اسی وجہ سے کوپن ہیگن میں امریکی سفارت خانے نے یورپ کے نوجوان اختراع کاروں کے فورم کے تعاون سے کاروباری نظامت کاری میں خواتین کے ایک روڈ شو کی میزبانی کی۔ یہ روڈ شو ڈنمارک میں کاروباروں کی مالکان خواتین کے لیے میل جول کا ایک موقع تھا۔
اس روڈ شو کے انتظام میں مدد کرنے والے سفارت خانے کے اہلکار، اجے راؤ نے بتایا، “خواتین کاروباری نظامت کاروں، سرمایہ کاروں اور سرپرستوں کو ایک جگہ اکٹھا کرکے (یہ روڈ شو) کوپن ہیگن کے ٹکنالوجی کے متحرک ماحول میں عورتوں کی نظامت کاری کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے ایک زبردست ذریعہ ثابت ہوا۔”
اس روڈ شو کا شمار اس سال پورے یورپ میں ہونے والے اسی طرح کے دیگر 10 شوز میں ہوتا ہے۔ اِن کا انعقاد برسلز میں یورپی یونین کے لیے امریکی مشن کی طرف سے دی جانے والی امداد کی وجہ سے ممکن ہوا۔ کاروباروں میں خواتین کی حالت کے بارے میں یورپی یونین کو آگاہ کرنے کو ذہن میں رکھتے ہوئے اس کے منتظمین کا قلیل المدتی مقصد کاروباروں کی خواتین مالکان کو سرپرستوں کے ساتھ ملانا اور اُن کی مالیاتی رسائی میں حائل مشکلات کی نشاندہی کرنا تھا۔
ڈنمارک کی خواتین کاروباری نظامت کار
دوسرے بہت سے ممالک کی طرح ڈنمارک میں بھی مرد نظامت کاری کی شرح عورتوں کی نظامت کاری سے کہیں زیادہ ہے۔ معاشی تعاون اور ترقی کی تنظیم کی سال 2017 کی ایک رپورٹ کے مطابق، ملک کی آبادی کے 4.4 فیصد مرد کاروباروں کے مالک ہیں۔ جب کہ اسی زمرے میں عورتوں کی تعداد 1.5 ہے۔
پک فالکنبرگ اس چھوٹے سے گروپ سے تعلق رکھنے والی ایک کاروباری نظامت کار ہیں۔ انہوں نے سیاحوں کو ڈنمارک میں مقامی ثقافت سے متعارف کرانے کے لیے ایک نئی کمپنی کی بنیاد رکھی۔ انہوں نے بتایا، “اس تجربے سے میں نے بہت کچھ سیکھا۔ اس کے نتیجے میں میں نے کاروباری مشیر کی حیثیت سے اپنا کاروبار شروع کیا۔”
آج وہ بلوک اینڈ اوسترگارڈ نامی کمپنی کی شریک مالکہ اور مشیر ہیں۔ یہ ایک مشاورتی کمپنی ہے اور دوسرے کاروباروں کی سوشل میڈیا اور مارکیٹنگ کے استعمال میں مدد کرتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ڈنمارک میں خواتین کاروباری نظامت کاروں کو درپیش مسائل کاروبار شروع کرنے کے ساتھ ختم نہیں ہو جاتے۔
فالکنبرگ ڈنمارک میں نسوانی کاروباری نظامت کاری میں صنفی تعصب کا حوالہ سب سے بڑی رکاوٹوں میں سے ایک رکاوٹ کے طور پر دیتی ہیں۔ خاص طور پر یہ تعصب اس وقت سامنے آتا ہے جب مالی امداد یا قرضوں کی بات ہوتی ہے۔ گوکہ معاشرتی تعصبات کی نشاندہی کے ضمن میں کافی پیش رفت ہوچکی ہے مگر بہت سا کام کرنا ابھی باقی ہے۔
کوپن ہیگن کے کاروباری نظامت کاری میں خواتین کے روڈ شو کی وجہ سے سرمایہ کاری کے مسائل کا حل نکالنے میں مدد کرنے کی خاطر اُن کا رابطہ کاروباروں کی مالکان دیگر خواتین سے ہوا۔
انہوں نے کہا، “یہ کانفرنس اس بات کی تہہ تک پہنچنے میں مددگار ثابت ہوئی کہ اس وقت خواتین کاروباری نظامت کاروں کے مابین کیا کچھ ہو رہا ہے۔” مزید برآں پرجوش کاروباری نظامت کاروں کو اپنی منازل مقصود کی وضاحت کرتے ہوئے سننا ہی “توانائی میں ایک ایسا بہترین اضافہ ہے جو آپ حاصل کر سکتے ہیں۔”
