نئے ایموجی کا خواتین کے لیے ایک پیغام

گوگل اور ایپل نئے ایموجی متعارف کرا رہے ہیں۔ (Google)

دنیا بھر میں اپنے ٹیکسٹ میسیجز کے لیے ایموجی کا استعمال کرنے والوں کو ایموجی کی اشکال اب زیادہ تعداد میں دستیاب ہوں گی۔

جب سے سمارٹ فون اور ٹیبلیٹ کی سکرینوں پر ایموجی متعارف ہوئے ہیں، ان کے “کی بورڈ” پر عورتوں کی نمائندگی کرنے والی بہت ہی کم یعنی محض تین علامتی اشکال ہیں — ایک رقاصہ، ایک دلہن اورایک شہزادی  —  جبکہ تمام  ایتھلیٹوں اوردیگر پیشہ وروں کے چہرے صرف مردوں کے روپ میں دکھائے جاتے ہیں۔

لیکن گوگل نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ سافٹ ویئر کے لیے بین الاقوامی معیار مقررکرنے والے غیرمنفعتی ادارے، “یونی کوڈ کنسورشیئم” نے ایسے 11 نئے پیشہ وروں کے ایموجیوں کا اضافہ کرنے کےلیے کمپنی کی درخواست منظور کرلی ہے، جو واضح طور پر مردانہ اور زنانہ روپ میں ہوں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ اُن کی جلدوں کے رنگ بھی مختلف ہوں گے۔

یونی کوڈ آج کل صرف مردانہ اشکال میں موجود بیسیوں ایموجیوں میں، زنانہ ایموجیوں کا اضافہ کرے گا۔(اسی طرح موجودہ زنانہ اشکال میں پائے جانے والے ایموجیوں میں، مردانہ ایموجیوں کی تعداد میں بھی تھوڑا سا اضافہ کیا جائے گا)۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اب کوئی بھی مرد تصویرکے ساتھ یہ پیغام بھیج سکے گا کہ وہ حجام سے بال بنوانے کا ارادہ رکھتا ہے جبکہ کوئی بھی عورت تصویر کے یہ ساتھ پیغام بھیج سکے گی کہ وہ ورزش کرنے جارہی ہے۔ شاید اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ سائنسدان، کسان اور کئی دوسرے پیشوں کی نمائندگی کرنے والے ایموجیوں کے زنانہ اور مردانہ، دونوں روپ  پہلی بار میسر آئیں گے۔

نئے ایموجیوں کو مستقبل کے اینڈرائیڈ فونز اور دوسرے پلیٹ فارموں میں شامل کیا جاسکتا ہے۔ (یونی کوڈ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ لوگ ایک ہی ایموجی کو مختلف فونز سے بھیج  سکیں اور مختلف فونز پر وصول کرسکیں۔)

جہاں تک ایپل کا تعلق ہے تو اس نے اعلان کیا ہے کہ اس کی جانب سے 2016 کے موسم خزاں میں آئی فونز اور آئی پیڈز کے لیے تازہ ترین تبدیلیوں میں ایموجی کے زیادہ متنوع سیٹ شامل ہوں گے۔

سی بی ایس نیوز کی رپورٹ کے مطابق ان تبدیلیوں کے بارے میں امریکہ کے مُختلف شعبوں میں کام کرنے والی پیشہ ورعورتوں نے مثبت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ سٹینفورڈ گریجویٹ سکول آف بزنس میں ڈیجیٹل سوشل میڈیا کی ڈائریکٹر کیرن لی نے مندرجہ ذیل  ٹویٹ کی ہے:

گوگل کے ایک بلاگ پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ گو کہ موجودہ ایموجیوں میں’’عورتوں کے مستقل پیشوں کے تنوع یا نوجوان لڑکیوں کو بااختیار بنانے کو اجاگر نہیں کیا گیا …. تاہم ہمیں امید ہے کہ ان تازہ ترین تبدیلیوں سے ایموجیوں کوکسی حد تک زیادہ نمائندگی کرنے والے کردار بنانے میں مدد ملے گی۔‘‘