ایسے تارکینِ وطن کو، جنھوں نے ماضی میں روزمرہ کی خریداری کریڈٹ پر کی، یا سفر کے انتظامات کریڈٹ پر کیے، اور اپنے تمام بِل وقت پر ادا کیے اور اپنے اخراجات اپنی آمدنی کے اندر رکھے، ہو سکتا ہے یہ جان کر حیرت ہو کہ ان کے اچھے کریڈٹ کا لازمی طور پر یہ مطلب نہیں کہ امریکہ میں بھی یہ ان کے ساتھ ساتھ چلے گا۔
ذاتی مالیات کی ایک ویب سائٹ NerdWallet کی ورجینیا مکگوائرکے مطابق، بیرونی ملکوں کے مالیاتی ادارے مالی کوائف کے بارے میں معلومات، امریکہ میں قائم کریڈٹ رپورٹیں تیار کرنے والے بیوروز کہلانے والی کمپنیوں کو فراہم نہیں کرتے۔
امریکن بینکرز ایسوسی ایشن کی ںیسّا فیڈس کا کہنا ہے کہ امریکی بنکوں کو “بیرونی ملکوں کے کریڈٹ بیوروز کے ساتھ معاہدے کرنے اور کاروباری تعلقات قائم کرنے کے لیے بھاری وسائل کی ضرورت ہوتی ہے۔ جبکہ مطلوبہ نوعیت کے لین دین کی تعداد اکا دکا ہی ہوتی ہے۔”
تارکینِ وطن کے لیے یہ صورت حال بڑی مشکل ہوتی ہے: کریڈٹ کارڈ جاری کرنے والوں کو ایک قانون کی پابندی کرنا پڑتی ہے جس کی وجہ سے ایسے لوگوں کو کریڈٹ کی سہولت دینا بہت مشکل ہو جاتا ہے جن کی کوئی کریڈٹ ہسٹری نہیں ہوتی۔
اس مشکل کے حل
عام طور سے امریکہ میں کریڈٹ کارڈ لینے والوں کے لیے لازمی ہے کہ اُن کا ایک مستقل پتہ ہو، ان کے پاس ٹیکس دہندہ کے طور پر ایک شناختی نمبر یا سوشل سیکیورٹی نمبر ہو، ان کے پاس روزگار ہو (تاکہ قرض دینے والوں کو یہ پتہ ہو کہ متعلقہ شخص کی اتنی آمدنی ہے جس سے ادھار لیا ہوا پیسہ واپس کیا جا سکے گا)، اور ایک بنک اکاؤنٹ ہو۔
پہلا اہم قدم بنک اکاؤنٹ کھولنا ہے۔ امریکہ کی بعض کمیونٹیوں میں، رہنمائی کرنے والے لوگ تارکینِ وطن کو اکاؤنٹ کھولنے کے ساتھ ساتھ انگریزی گرامر کے سبق بھی پڑہاتے ہیں۔
بشمول نیو یارک، شہریت کے شہروں کے نام سے 18 شہروں کا ایک نیٹ ورک موجود ہے۔ نیویارک شہر کے میئر کے تارکین وطن کے امور کے دفتر کی وساطت سے، لوگوں کی محفوظ بنک اکاؤنٹ کھولنے اور بچت کے منصوبے بنانے میں مدد کی جاتی ہے۔
ایک انفرادی تجربہ

بوسنیا کے رہنے والے 39 سالہ برانکو کا، جو اپنے پہلے نام سے متعارف کروانا پسند کرتے ہیں، کہنا ہے کہ 2005ء میں اپنی امریکہ آمد کے فوراً بعد ہی انھوں نے اپنی کریڈٹ ہسٹری بنانا شروع کر دی تھی۔ اُنہیں علم تھا کہ خدمات فراہم کرنے والے ادارے سب سے پہلے یہ معلوم کرنے کے لیے کریڈٹ چیک کرتے ہیں کہ آیا کوئی درخواست گذار کار کے لیے قرضے یا اپارٹمنٹ کرائے پر لینے کا اہل ہے یا نہیں۔
برانکو نے اپنے آجر سے ایک خط لے کر اپنا چیکنگ اکاؤنٹ کھونے کے بعد، ڈیبٹ کارڈ بنوایا۔ اُنہیں علم تھا کہ اس مرحلے پر وہ کریڈٹ کارڈ کے اہل نہیں۔ لہٰذا انھوں نے ایک حکمت عملی ترتیب دی۔
اپنے چھ مہینوں کے بجلی پانی وغیرہ کے بل وقت پر ادا کرنے کے بعد، وہ سستی چیزیں بیچنے والے ایک سٹور پرکریڈٹ لائن کھولنے کے اہل قرار پائے۔ انھوں نے بتایا، “میری پہلی کریڈٹ لائن کی حد 163 ڈالر تھی۔” یہ کریڈٹ کارڈ ںہیں تھا کیوںکہ اسے صرف اُسی ایک سٹور میں استعمال کیا جا سکتا تھا،” مگر یہ قدم، انتہائی اہم تھا۔”
اپنے سٹور اکاؤنٹ کو سات مہینوں تک استعمال کرنے کے بعد، برانکو نے کریڈٹ کارڈ کی درخواست دی جو منظور کر لی گئی۔ ان کا کہنا ہے، “آن لائن بہت سے اچھی ساکھوں والے ادارے ہیں جو پہلا کریڈٹ کارڈ حاصل کرنے کے بارے میں تفصیلی معلومات فراہم کرتے ہیں۔ میں نے تو بس بڑے بڑے امریکی بنکوں اور مالیاتی اداروں کی دی گئی ہدایات پر عمل کیا ہے۔”
چند مفید گُر
فیڈِس نے بتایا کہ برانکو نے درست طریقہ کاراپنایا: نئی کریڈٹ ہسٹری بنانے کے لیے سٹوروں کے کارڈ بہت اچھے ثابت ہوتے ہیں۔ انھوں نے کہا، “اگر آپ کسی سٹور میں اکاؤنٹ کھولتے ہیں، تو ہر مہینے پوری ادائیگی کریں – اس سے مالی نظم وضبط کا اظہار ہوتا ہے۔ پھر آپ کے کریڈٹ میں پیسوں کا دستیاب ہونا اچھی بات ہے۔ لہِذا اپنے کریڈٹ کے قرض کو کم ہی رکھیے۔”
فیڈس نے کہا، “ایک لمبے عرصے کا بنک اکاؤنٹ اور نقد ضمانت جمع کرا کر حاصل کیا جانے والا محفوظ کریڈٹ کارڈ، بالعموم بغیر نقد ضمانت والا پہلا کریڈٹ کارڈ حاصل کرنے کی جانب اولین قدم ثابت ہوتا ہے۔”
برانکو کیا مشورہ دیتے ہیں؟ اُن کا کہنا ہے کہ ایسے لوگوں کی نہ سنیے جو کہتے ہیں کہ وہ کریڈٹ کارڈ حاصل کرنے کا عمل تیز کرا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، اپنے ذاتی کوائف کی حفاظت کیجیے اور انہیں ایک اچھی ساکھ والے مالیاتی ادارے کو ہی بتائیے، اور یہ معلومات آن لائن نہ فراہم کیجیے۔