براک اوباما اور جارج بُش وائٹ ہاؤس کی سیڑھیوں سے نیچے اتر رہے ہیں۔ (© AP Images)
اُس وقت کے صدر جارج ڈبلو بُش 2009 میں حلف وفاداری کی تقریب کے لیے براک اوباما کو صدارتی لموزین تک چھوڑنے جا رہے ہیں۔ (© AP Images)

امریکی انتخاب  میں ابھی کئی ہفتے باقی ہیں، مگر ریپبلیکن اور ڈیموکریٹک دونوں صدارتی امیدواروں نے تیاری کر لی  ہے کہ عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے 100 دنوں میں وہ کیا کریں گے۔  ہوسکتا ہے کہ اس میں کچھ خوش فہمی کا عنصر نظر آئے، مگر حقیقت میں عملی طریقہ یہی ہے۔

اچھی جمہوریت کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ اس میں اقتدار پُرامن انداز سے منتقل ہوتا ہے، اور امریکی صدور کے درمیان اقتدار کی منتقلیاں ہمیشہ پُرامن طریقے سے ہی ہوئی ہیں۔ “سینٹر فار پریزیڈینشل ٹرانزیشن” یعنی صدارتی عہدے کے لیے اقتدار کی منتقلی کے مرکز کے ڈائریکٹر، ڈیوڈ ایگلز کا کہنا ہے، “تاریخ کی کتابوں میں آپ کو جوچیز بتائی نہیں جاتی وہ یہ ہے کہ یہ تو صحیح ہے کہ یہ عمل پُر امن طریقے سے انجام پاتا ہے لیکن یہ بھی صحیح ہے کہ یہ ایک بڑا پیچیدہ عمل ہے۔”

ایگلز اقتدار کی منتقلی کا موازنہ دو بڑی کارپوریشنوں کے ضم ہو کر ایک کارپوریشن بننے کے عمل سے کرتے ہیں، “ماسوائے اس کے کہ اس عمل میں چوٹی کے تمام 4,000 ملازمین اُسی لمحے فارغ ہوجاتے ہیں[جب صدر سبکدوش ہوتے ہیں]۔”

حال ہی میں قائم کیا جانے والا سینٹر فار پریزیڈینشل ٹرانزیشن، ایک غیرمنفعتی اور غیرجانبدار ادارہ ہے جس کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ جو کوئی امیدوار کامیاب ہو، وہ پہلے دن سے ہی حکومت چلانے کے لیے تیار ہو۔ 2016 کے امریکی انتخابات اس ادارے کے اولین انتخاب ہیں۔

(State Dept./J. Maruszewski)

یہ ایک بہت بڑا کام ہے، اور گزشتہ عشرے تک، یہ کام بہت ہی کم وقت میں انجام دیا جاتا رہا۔ ایگلز نے آنے والی انتظامیہ، رخصت ہونے والی انتظامیہ اور وفاقی حکومت کی مستقل ایجنسیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ان اعداد پر غور کیجیے: ” اقتدار کی منتقلی کے کسی بھی عمل میں، یا تو آپ آ رہے ہوتے ہیں، یا جا رہے ہوتے ہیں، یا رُک رہے ہوتے ہیں۔ مگر ہم ان تینوں کے ساتھ مل کرکام کر رہے ہوتے ہیں۔” وہ قوانین جن میں حال ہی میں تبدیلیاں کی گئی ہیں اور جن کے تحت اس سینٹر کو قائم کیا گیا ہے، ان قوانین میں ہر ایک کے لیے مندرجہ ذیل شقیں اور شرائط  بھی رکھی گئی ہیں:

نئی انتظامیہ

  • سینٹر فار پریزیڈینشل ٹرانزیشن انتخاب سے چھ مہینے قبل، دونوں پارٹیوں کے صدارتی امیدواروں کے ساتھ رابطے قائم کرنا شروع کردیتا ہے۔
  • نامزدگی کے آخری کنوینشن کے بعد پڑنے والے کام کے تین دنوں کے اختتام پر، جو اس سال 2 اگست کو پڑا، امیدواروں کو دفاتر کے لیے جگہیں اور دیگر ضروری سہولتیں فراہم کر دی جاتی ہیں۔

سبکدوش ہونے والی انتظامیہ

  • انتخاب سے چھ مہینے قبل، صدر کے لیے ایک “ٹرانزیشن کوآرڈی نیٹنگ کونسل” یا عبوری مدت کی رابطہ کونسل قائم کرنا ضروری ہے۔
  • صدر کی ٹرانزیشن کوآرڈی نیٹنگ کونسل کے لیے ضروری ہے کہ یکم نومبر تک آنے والی ٹرانزیشن ٹیموں کو معلوماتی مواد فراہم کرے۔

وفاقی ایجنسیاں

  • انتخاب سے چھ مہینے قبل، ہر ایجنسی کے لیے نئی اور سبکدوش ہونے والی انتظامیہ کے درمیان عبوری معاملات کی دیکھ بھال کے لیے ایک باقاعدہ ملازم کا تقرر کرنا ضروری ہوتا ہے۔
  • 15 ستمبر تک، ہر ایجنسی کے لیے لازم ہے کہ وہ اہم سیاسی عہدوں کی نشاندہی کرے اور عہدہ خالی ہونے کی صورت میں کسی باقاعدہ ملازم کو نامزد کرے جو قائم مقام حیثیت میں کام کرے گا/گی۔

ایگلز نے کہا،”اگر آپ ان عبوری معاملات کا انتظام پوری منصوبہ بندی کے ساتھ کریں تو ہمارے خیال میں حکومت کو زیادہ

موئثر بنانے کے بہترین مواقعوں میں سے یہ موئثر ترین موقع ہوتا ہے۔”