شیشے سے بنا کملا ہیرس کا پورٹریٹ اور پس منظر میں لنکن کی یادگار (© Shannon Finney/Getty Images)
فروری میں واشنگٹن میں"شیشے کی چھت توڑنے والیں، نائب صدر کملا ہیرس" کا پورٹریٹ جس کے پس منظر میں لنکن کی یادگار دکھائی دے رہی ہے۔ (© Shannon Finney/Getty Images)

گوکہ کملا ہیریس نے استعاراتی معنوں میں شیشے کی چند ایک چھتیں توڑیں یعنی وہ نائب صدر منتخب ہونے والی پہلی عورت، پہلی سیاہ فام امریکی اور پہلی جنوبی ایشیائی امریکی ہیں، تاہم سوئٹرزلینڈ کے آرٹسٹ، سائمن برگر نے لغوی معنوں میں یہ کام کیا۔

شیشے کی چھت کی اصطلاح اقلیتیوں یا عورتوں کی ترقی میں حائل نادیدہ مگر حققیقی رکاوٹوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ اتفاق سے برگر ایک ماہر شیشہ گر بھی ہیں۔

برگر نے سیفٹی گلاس (حفاظتی شیشے) سے ہیرس کا پورٹریٹ بنایا۔ سیفٹی گلاس کے درمیان میں پلاسٹک کی ایک تہہ رکھی جاتی ہے تاکہ جب شیشہ ٹوٹے تو یہ کرچیوں کی شکل میں ٹوٹنے کی بجائے مکڑی کے جالے کی شکل میں ٹوٹے۔ برگر نے سیفتی گلاس پر شاندار حقیقی پورٹریٹ  بنانے کے لیے جالے میں دکھائی دینے والی لکیریں بنانے کی خاطر، تسلسل اور متغیر قوت سے شیشے پر ضربیں لگانے کی اپنی تکنیک میں مہارت حاصل کی۔

برگر کے اس پورٹریٹ کو فروری کے اوائل میں امریکہ کے دارالحکومت میں واقع ‘نیشنل مال’ کہلانے والے مشہور زمانہ پارک میں، واشنگٹن کی یادگار اور لنکن کی یادگار کے درمیان ایک نمایاں مقام پر لگایا گیا۔

 ٹوٹے ہوئے شیشے میں میں لنکن کی یادگار اور نیلے آسمان کا عکس (© Carolyn Kaster/AP Images)
فروری میں واشنگٹن میں”شیشے کی چھت توڑنے والیں، نائب صدر کملا ہیرس” کے پورٹریٹ کا قریب سے ایک منظر جس میں لنکن کی یادگار کا عکس دکھائی دے رہا ہے۔ (© Carolyn Kaster/AP Images)

یہ پراجیکٹ عورتوں کے قومی عجائب گھر اور خواتین لیڈروں کے “چیف” نامی نیٹ ورک کی جانب سے پیش کیا گیا۔ فی الحال یہ عجائب گھر آن لائن ہے لیکن بالآخر یہ  واشنگٹن میں تعمیر کی جانے والی اپنی عمارت میں منتقل ہو جائے گا۔ اس فن پارے کا مالک نیویارک کا ایک تخلیقی ادارہ، بی بی ایچ ہے۔ اگرچہ اس فن پارے کو ‘مال’ سے ہٹا دیا گیا ہے، تاہم مستقبل میں اسے عورتوں کے عجائب گھر میں رکھا جائے گا۔ اسے جلد ہی نمائش کے لیے مختلف جگہوں پر بھجوانے کے منصوبے بھی زیرغور ہیں۔

عجائب گھر کی نائب صدر ہولی ہاچنر نے کہا، “نمائندگی کرنا اہم ہوتا ہے، بالخصوص انتخابات میں۔ اور ہاں کملا ہیرس کا پہلی عورت، اور پہلی رنگدار عورت کی حیثیت سے امریکہ کی نائب صدر کے منصب پر خدمات انجام دینے کے لیے حلف اٹھانا، امریکی تاریخ کا ایک شاندار لمحہ ہے۔”

ہاچنر نے کہا، “آج کی پیشرفت اُن عورتوں کے ورثے کی بنیادوں پر ہوئی جو ماضی میں گزر چکی ہیں۔ یہ وہ پہل کارعورتیں تھیں جنہوں نے کملا کی طرح اپنے حقوق کے لیے آوازیں اٹھائیں، مارچ کیے اور انتخابات لڑے یعنی وہ عورتیں جنہوں نے اپنی حقوق کی راہ میں حائل رکاوٹیں اس لیے دور کیں تاکہ دوسری عورتیں بھی اِن رکاوٹوں کو دور کر سکیں۔”

آج، اس پورٹریٹ کی ایک تصویر ملٹی میڈیا پر اُن عورتوں کے بارے میں مواد میں بھی شامل ہے جنہوں نے عورتوں کی ترقی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا۔ اس مودا میں رکاوٹیں دور کرنے والی اُن عورتوں کے بارے میں ایک فلم بھی شامل ہے جنہیں اپنے اپنے شعبوں میں کامیابیاں حاصل کرنے والی اولین عورتوں کا اعزاز حاصل ہے۔

برگر کے شیشے کے اس پورٹریٹ کی بنیاد نیویارک کے ایک فوٹوگرافر، سیلسٹ سلومین کی ایک تصویر پر مبنی ہے۔ برگر نے ہتھوڑی کے استعمال کی ایک ایسی تکنیک سے روشنی اور سیاہی والے حصے بنائے جسے سب سے پہلے انہوں نے استعمال کیا ہے۔ وہ پلاسٹک کی تہہ والے سیاہ سیفٹی گلاس پر ایسی سفید دراڑیں پیدا کرنے میں بڑی مہارت رکھتے ہیں جو ڈرائنگ کی طرح دکھائی دیتی ہیں۔ ہیرس کی شبہیہ سے مشابہت رکھنے والا یہ پورٹریٹ 1.8 میٹر اونچا ہے اور اس کا وزن 160 کلوگرام ہے۔

اس پورٹریٹ کا خصوصی طور پر ایک اہم مداح ہے یعنی (نائب صدر کے شوہر) مرد دوئم، ڈگ ایمہوف۔ انہوں نے نیشنل مال پر اسے دیکھا اور اسے “حیرت انگیز” قرار دیا۔