Nighttime view of New York City skyline (© Gary Hershorn/Getty Images)
نائن الیوں کی برسی کے موقع پر نیو یارک شہر کا افق "روشنی سے خراج تحسین" کے ذریعے روشن ہے۔ (© Gary Hershorn/Getty Images)

11 ستمبر کے حملوں کے بعد چند ہی دنوں میں دنیا بھر سے اِن حملوں کے متاثرین کے بچوں کی مدد کرنے کی پیشکشیں دنیا بھر کے لوگوں کی طرف سے موصول ہونے لگیں۔ اس دریادلی کی وجہ سے آج یہ بچے بڑے ہوگئے ہیں اور کامیاب مستقبل کی راہ پر چلتے ہوئے اعلٰی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔

“فیملیز فریڈم سکالرشپ فنڈ” [آزادی کے خاندانوں کے سکالر شپ کے لیے فنڈ] کے نام سے قائم کیا جانے والا یہ فنڈ اُن افراد کے مالی طور پر ضرورت مند بچوں کی کالجوں کی فیسیں ادا کر رہا ہے جو اِن حملوں کے نتیجے میں یا تو مارے گئے یا مستقل طور پر اپاہج ہو گئے۔

29 سالہ جو پالومبو اس فنڈ سے مستفید ہونے والوں میں سے ایک ہیں۔ اُن کے والد نیویارک سٹی کے فائر بریگیڈ کے آگ بجھانے والے عملے یعنی فائر فائٹروں میں شامل تھے۔ 11 ستمبر کو وہ “ٹوِن ٹاورز” کے نام سے مشہور تباہ شدہ عمارت کے ملبے سے لوگوں کو نکالنے کے لیے وہاں پہنچے۔ اُنہوں نے اپنی دلیری کی قیمت اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر ادا کی۔

اپنے والد کی وفات کے وقت پالومبو کی عمر 12 برس تھی۔ 10 بچوں میں سے وہ تیسرے نمبر پر تھے۔ اِن بچوں کی عمریں 11 ماہ سے 15 برسں کے درمیان تھیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ اپنے والد کو کھو دینے کے بعد انہیں اپنی پڑھائی میں مشکلات پیش آئیں۔ مگر آج وہ نیوجرسی کی ایک تجزیاتی کمپنی میں اکاؤنٹنٹ کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے نیویارک کی پیس یونیورسٹی سے 2013ء میں  بزنس ایڈمنسٹریش میں یم اے کی ڈگری حاصل کی۔

پالومبو حوصلہ افزائی کرنے والے اپنے گھرانے کو اپنی کامیابی کا “ایک اہم جزو” قرار دیتے ہیں۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ سکالرشپ نے انہیں اس بنیاد پر آگے بڑھنے میں مدد کی جو ان کے گھر والوں نے تیار کی تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ “عطیات دینے والے میری مدد کر رہے تھے اور یہ میرا فرض بنتا تھا کہ میں اپنی پڑھائی عمدہ طریقے سے کروں۔”

سکالرشپ کی وجہ سے وہ اپنی پڑھائی پر مکمل توجہ دینے کے قابل ہوئے ورنہ انہیں کالج کی تعلیم کے دوران نوکری کرنا پڑتی۔ وہ کہتے ہیں، “میں نے تعلیمی قرض کے بغیر [یونیورسٹی سے] گریجویشن کی۔”

Man giving thumbs up next to mascot (Courtesy of Joe Palombo)
جو پالومبو۔ (Courtesy photo)

چینی کاروباری ماحول کے بارے میں جاننے کے لیے انہوں نے انڈر گریجوایٹ طالب علم کی حیثیت سے دو ہفتے چین میں گزارے۔ یہ وقت اُن کے اُس پیشے کے لیے قیمتی تجربہ ثابت ہوا جس میں انہیں بین الاقوامی دوروں پر جانا ہوتا ہے۔ انہیں ایم اے کی ڈگری لینے کے فوراً بعد نوکری مل گئِ اور انہیں ارجنٹینا کے دورے پر جانا پڑا۔ ارجنٹینا میں اُن کی کمپنی کے گاہک ہیں اور انہوں نے یہاں  روانی سے ہسپانوی زبان جو کہ اُن کی مادری زبان ہے بول کر اپنے کام کو زیادہ فائدہ مند بنایا۔

آج تک “فیمیلیز آف فریڈم سکالرشپ فنڈ” 3,500 طالب علموں کو 15 کروڑ 24 لاکھ  ڈالر کے سکالرشپ دے چکا ہے۔ یہ فنڈ 2030ء تک کام کرتا رہے گا جب نائن الیون کے متاثرین کے بچوں میں سے آخری بچہ اپنی یونیورسٹی کی تعلیم مکمل  کر لے گا۔