نابینا افراد کے لیے خریداری یا سورج گرہن کے مشاہدے جیسے کاموں میں آسانی (وڈیو)

نابینا افراد اور محدود بصارت کے حامل افراد کو روزمرہ زندگی کے کاموں میں بہت سے مسائل پیش آتے ہیں۔ ان میں رہنما کتے یا چھڑی کے ہوتے ہوئے بھی سڑکوں پر راستہ ڈھونڈنے سے لے کر سودا سلف کی خریداری تک متعدد کام شامل ہیں۔ آئیرا نامی ایک نئی ٹیکنالوجی کمپنی اس صورتحال میں تبدیلی لانے کے لیے کوشاں ہے۔

آئیرا (اس کا تلفظ ‘آئی را ہے) نے کیمروں والے جدید چشموں کو مصنوعی ذہانت اور براہ راست انسانی رہنمائی سے منسلک کر کے کمزور بصارت کے حامل لوگوں کو موقع پر معلومات کی فراہمی ممکن بنائی ہے۔

سان ڈیگو میں قائم اس فرم کے چیف ایگزیکٹو اور شریک بانی انجینئر سمن کانوگانتی کا کہنا ہے کہ ”اس کا مقصد یہ ہے کہ صارفین جب اور جہاں معلومات کی درخواست کریں انہیں وہاں فوری مدد مہیا کی جائے۔”

یہ سہولت استعمال کرنے والے افراد آیئرا کے تربیت یافتہ کسی نمائندے سے رابطہ قائم کرتے ہیں جو ناصرف انہیں سفر مکمل کرنے میں مدد دیتا ہے بلکہ انٹرنیٹ اور دیگر ذرائع سے حاصل کردہ دیگر متعلقہ معلومات بھی فراہم کرتا ہے۔

کانوگانتی نے 2017 میں نابینا افراد کی قومی فیڈریشن کے اجتماع میں بتایا، ”آیئرا کا مقصد سفید چھڑی یا رہنما کتے کی جگہ لینا نہیں ہے بلکہ یہ ”[ٹکنالوجی بصارت کے مسائل سے دوچار]افراد کی دنیا میں ایسی معلومات لاتی ہے جو روایتی معاونتی ذرائع سے باآسانی حاصل نہیں ہو پاتیں۔”

یہ سروس استعمال کرنے والوں کو ایسے چشمے دیے جاتے ہیں جن میں وڈیو لگے ہوتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی انہیں بتایا جاتا ہے کہ اِن چشموں کواپنے سمارٹ فونوں سے کیسے منسلک کرنا ہے جس کے بعد صارفین چشموں پر لگے ایک بٹن کو دبا کر کہیں دور بیٹھے ہوئے نمائندوں سے 24 گھنٹے بات چیت کرسکتے ہیں۔

یہ نمائندے صارفین کے پاس موجود ان آلات سے حاصل ہونے والی براہ راست ویڈیو کو جی پی ایس، نقشوں اور ویب سے جمع کردہ معلومات کے ساتھ ملا کر استعمال میں لاتے ہوئے  بصارت سے محروم افراد کو ایئرپورٹ اور کالج کیمپس میں راستہ ڈھونڈنے، کھانے کے مینو اور میل پڑھنے، ہجوم میں لوگوں کو پہچاننے، پبلک ٹرانسپورٹ کے استعمال، سواری بلانے حتیٰ کہ میراتھن دوڑ میں حصہ لینے میں بھی مدد فراہم کرتے ہیں۔

یہ آلہ استعمال کرنے والے افراد مختلف درجوں کی چارقسم کی سہولیات یا پلان حاصل کر سکتے ہیں جو مختلف قیمتوں میں دستیاب ہیں۔ جب انہیں کسی شخصی نمائندے کی براہ راست مدد درکار نہ ہو تو “چول” نامی آئی فون کی ‘سِری’ جیسے  ایک ‘ورچوئل’ معاون کو بلا سکتے ہیں۔

‘ویگمینز’ نامی سپرمارکیٹ کے سلسلے نے اب بصارت سے محروم گاہکوں کو آیئرا کی خدمات تک مفت رسائی دے رکھی ہے۔ یوں ان کے گاہک اس سہولت کو خریدے بغیر بھی سٹور میں اس سے استفادے کے لیے اپنے سمارٹ فون میں موجود کیمرے سے کام لے سکتے ہیں۔

آیئرا کا قیام 2014 میں عمل میں آیا تھا  جس نے یہ نام آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) اور ‘آئی آف را’ (را) کے نام سے معروف قدیم مصری دیومالائی علامت کو ملا کر رکھا ہے۔

نابینا اور کمزور بصارت کے حامل لوگوں کے لیے دیگر ایجادات

سالہا سال سے ٹکنالوجی  نے پڑھنے والی مشینوں سے لے کر بولنے والے کمپیوٹروں تک کمزور بصارت کے حامل افراد پر سہولیات کے دروازے وا کیے ہیں۔ سمارٹ فونوں اور انٹرنیٹ نے اس ضمن میں ہونے والی جدید ترین ترقی کو تیزی سے آگے بڑھایا ہے۔

‘ دا اوئیر’ نامی ایپلی کیشن ان جگہوں کے نام باآواز بلند پکارتی ہے جہاں سے صارفین گزر رہے ہوتے ہیں۔ ‘سینس ایبل انوویشن’ نامی کمپنی کی بانی ریشا سعید کی بنائی اس ایپ میں ‘مزید معلومات’ کے حصول کا بٹن بھی موجود ہے جو صارف کی دلچسپی کی جگہ کے بارے میں تفصیلی معلومات فراہم کرتا ہے۔

نابینا لوگوں کو سورج گرہن دیکھنے کے تجربے میں شامل ہونے میں مدد دینے والی ایک ایپ بھی موجود ہے۔ ہارورڈ سمتھسونین مرکز برائے فلکیات میں ماہر طبعیات ہنری ‘ٹرے’ ونٹر کی ٹیم نے ناسا کی شراکت سے ‘ایکلپس ساؤنڈ سکیپس’ نامی ایک ایپ تیار کی ہے۔ یہ سورج گرہن  کے دوران اور اس کے بعد سمعی معاونت فراہم کرتی اور گرہن کے بعد آواز پر مبنی رہنمائی فراہم کرتی ہے جس سے صارفین اس مظہر کے مختلف پہلوؤں کو سن اور ‘محسوس’ کر سکتے ہیں۔

بیماریوں پر قابو پانے اور ان کی روک تھام کے امریکی مراکز نے تخمینہ لگایا ہے کہ ایک حالیہ برس کے دوران نابینا امریکیو کی تعداد دس لاکھ  اور کمزور بصارت کے حامل امریکیوں کی تعداد 32 لاکھ تھی۔ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ تین کروڑ ساٹھ لاکھ  نابینا افراد سمیت دنیا بھر میں 25 کروڑ 30 لاکھ  لوگ ایسے ہیں جن کی بصارت درمیانے درجے سے لے کر سنگین درجے تک متاثر ہے۔

نابینا پن اور دیگر معذوریاں بہت سے لوگوں کو افرادی قوت سے باہر رکھتی ہیں۔ حکومت کے تخمینے کے مطابق 2017 میں صرف 19 فیصد معذور امریکیوں کو ملازمتیں فراہم کی گئیں۔ ٹیکنالوجی میں ترقی سے ایسے افراد کی مخفی صلاحیتیں سامنے لانے میں مدد مل سکتی ہے۔

1990 کے بعد معذوریوں کے حامل امریکیوں سے متعلق قانون کے ذریعے زندگی میں آنے والی بہتریوں کے بارے میں جانیے۔

[نوٹ: وڈیو انگریزی میں ہے۔]