ناخواندگی کا خاتمہ: ایک وقت میں ایک بچہ

اقوام متحدہ کے مطابق کم از کم 75 کروڑ بالغ افراد اور 26 کروڑ بچے پڑھنے کی بنیادی صلاحیتوں سے محروم ہیں اور ناخواندگی سے حکومتوں اور معیشتوں کو 129 ارب ڈالر سالانہ کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔

امریکی معاونت سے چلنے والا گلوبل بک الائنس [کتاب کا عالمی اتحاد] دنیا کے ہر ایک بچے کے ہاتھ میں ایک کتاب دے کر اسے بدلنا چاہتا ہے۔ اس الائنس کے مطابق اگر کم آمدنی والے ممالک میں طالب علم پڑھ سکیں تو 17 کروڑ 10 لاکھ افراد کو غربت سے نکالا جا سکتا ہے۔

پڑھنا کسی دلچسپ مشغلے سے کہیں زیادہ بڑھکر ہے۔ خواندگی کا نتیجہ افراد کے لیے روزگار کے بہتر مواقعوں اور زیادہ مستحکم معاشروں کی صورت میں نکلتا ہے۔ اقوام متحدہ کے تخمینے کے مطابق کوئی بھی ملک خواندگی کی شرحوں میں بہتری لاکر اپنی معاشی سرگرمیوں میں دو سے اڑھائی فیصد تک کا اضافہ کر سکتا ہے۔

خواندگی کا عالمی دن

ہر سال 8 ستمبر کو حکومتیں، کمیونٹیاں اور اساتذہ غربت اور عدم مساوات میں کمی لانے کی خاطر خواندگی کو ایک وسیلے کے طور پر فروغ دیتے ہیں۔

اس سال منائے جانے والے خواندگی کے بین الاقوامی سال کی توجہ  ڈیجیٹل دنیا میں خواندگی کے موضوع پر مرکوز ہے۔ گلوبل بک الائنس، امریکہ کے بین الاقوامی ترقی کے ادارے یعنی یو ایس ایڈ کی مدد سے کمیونٹیوں کو ڈیجیٹل لائبریریوں تک رسائی فراہم کرے گا جہاں سے وہ پڑھائی کے مواد مفت ڈاؤن لوڈ کرکے بڑی تعداد میں چھاپ سکتے ہیں۔ اس الائنس کے ساتھ کام کرنے والے دیگر گروپوں میں ناروے کی وزارت خارجہ، برطانیہ کی یو کے ایڈ  ڈائریکٹ، افریقہ میں تعلیم کی ترقی کی ایسوسی ایشن اور کینیا کی وزارت خارجہ شامل ہیں۔

شمالی کینیا کے ایک استاد، ابراہیم ڈاکانے کہتے ہیں کہ ” ناخواندہ لوگ جب روانی سے پڑھنے لگتے ہیں تو اس موقع پر پیدا ہونے والے احساسات کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔” وہ کینیا کے طول و عرض میں 80 لاکھ سے زائد کتابیں تقسیم کرنے والے گلوبل بک الائنس کے ساتھ کام کرتے ہیں۔

گزشتہ 40 برسوں میں دنیا کی گنجان ترین آبادیوں والے ممالک میں پڑھ لکھ سکنے والے نوجوان لوگوں (عمر15 تا 24  سال) کی تعداد میں اضافوں کے پیچھے، ابراہیم ڈانکے جیسے لوگوں اور الائنس کی کاوشیں کارفرما ہیں۔

 

(State Dept./S. Gemeny Wilkinson)