نادر اسلامی مخطوطات ماضیِ بعید کی جھلک پیش کرتے ہیں

یاسمین خان ہاتھ سے لکھی ہوئی قدیم کتابوں اور انتہائی نفیس تصویروں میں اپنی دلچسپی کا سہرا اپنے والد کے سر باندھتی ہیں۔ ان کے والد پاکستان میں اسلامی مخطوطات جمع کرنے کے شوقین تھے۔ وہ کہتی ہیں کہ ” وہ آرٹ کی اعلٰی سمجھ بوجھ کے مالک تھے اور انھوں نے یہ خصوصیت مجھ تک منتقل کی۔”

قدیم نسخے کا خوبصورت سر ورق (© Yasmeen Khan/Library of Congress)
اذانِ صبح (نمازِ فجر کی اذان) کا رنگین اور پالش کیا ہوا سرورق، عربی، قجار عہد، ایران، اٹھارویں صدی (© Yasmeen Khan/Library of Congress)

یاسمین خان کو نادر مخطوطات محفوظ کرنے کا 30 سال کا تجربہ ہے۔ وہ واشنگٹن میں  لائبریری آف کانگریس کی اس ٹیم کا حصہ ہیں جس کی تمامتر توجہ نادر کتابوں پر مرکوز ہوتی ہے۔ انھوں نے قرآن شریف کے نسخوں کے ایسے صفحات پر بھی کام کیا ہے جو آٹھویں صدی میں چرمی پارچوں پر لکھے گئے تھے۔ تاہم ان کی بیشتر توجہ 14ویں صدی سے 19ویں صدی کے مخطوطات پر مرکوز رہتی ہے۔

ان قلمی نسخوں کا تعلق مشرقِ وسطیٰ، شمالی افریقہ، وسطی اور مغربی افریقہ، ترکی، وسط ایشیا، ایران، جنوبی ایشیا، انڈونیشیا اور فلپائن سے ہے۔ ان نسخوں سے  جنوبی عرب سےان سرزمینوں پر اسلام کے پھیلنے کے ادوار کی نشاندہی ہوتی ہے۔

یاسمین خان نے وضاحت کی کہ قرآن کے متن میں عام طور سے ڈیزائن اور سجاوٹ کی عام اشکال سے کام لیا جاتا ہے، لیکن تزئین و آرائش کے انداز “عموماً جغرافیائی علاقے کے اعتبار سے ہوتے ہیں اور مقامی آبادی کے ذوق اور مخصوص ادوار کی عکاسی کرتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ “قدیم اشیاء کو محفوظ کرنے کے کام کے جس حصے میں مجھے صحیح معنوں میں دلچسپی ہے، وہ  ہے ماضی سے تعلق کو محسوس کرنا  — یعنی یہ محسوس کرنا کہ لوگوں نے ان چیزوں کو کس طرح بنایا، انہیں استعمال کیا، اور کس طرح ان کی قدرو منزلت کی۔”

یاسمین خان نے “عجائبِ مخلوقات نامی کتاب” کے ایک نسخے کو محفوظ کرنے میں مدد کی۔ یہ کتاب عالمِ سماوی کی ہیئت کے بارے میں ہے اور اس کے مصنف ذکریا محمد القزوینی (1203–1283) ہیں۔ یہ 1567ء میں ایک  فارسی نسخے سے ہاتھ سے نقل کی گئی تھی۔ انھوں نے بتایا کہ “اصل نسخے کے پہلے حصے کو بڑی خوبصورتی سے سجایا گیا تھا، لیکن جب یہ ہمارے ہاں پہنچا تو اس کی حالت خاصی خستہ ہو چکی تھی۔”  

کسی مرحلے پر اس قلمی نسخے کو اصل حالت میں واپس لانے کی کوشش کی گئی تھی۔ یہ وہ دور تھا جب جدید وسائل اور طریقے دستیاب نہیں تھے۔ یاسمین خان کا کہنا ہے کہ اگرچہ بہت سے چھوٹے چھوٹے نقوش دھندلے پڑ گئے تھے، لیکن یہ نفیس تصویریں، “اس مسلم معاشرے کے لیے بڑی قیمتی تھیں جس میں یہ فن پارہ تخلیق کیا گیا تھا اور کسی نہ کسی کو اتنی فکر ضرور تھی کہ اسے محفوظ رکھنے کے لیے ہر ممکنہ کوشش کی جائے۔”

اس قلمی نسخے کو بچانے کے لیے بہت سے ماہرین نے 11 برس تک کام کیا۔ “ایک شخص ایک صفحے پر کام کرتا تھا، جس کو مرمت کے ذریعے اصل حالت میں واپس لانے میں ہفتے یا مہینے لگ جاتے تھے۔”

اس پراجیکٹ کے تحت لائبریری آف کانگریس کے بہت بڑے ذخیرے میں سے صرف ایک آئیٹم پر کام ہو رہا تھا۔ اس لائبریری میں 470 زبانوں میں مواد موجود ہے۔ لائبریری کے پاس نیا مواد حاصل کرنے کا جو بجٹ ہے، اس کا دوتہائی حصہ غیر امریکی مواد کے حصول پر خرچ کیا جاتا ہے تا کہ عالمی علم و دانش کا ایک ایسا مجموعہ تخلیق پا جائے جو لائبریری میں آنے والے ہر شخص کی دسترس میں ہو۔ یاد رہے کہ آپ کو صرف ایک شناختی کارڈ کی ضرورت ہوتی ہے اور آپ  آن لائن تمام مواد تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔

ایک پرانے نسخے میں منطقہائے بروج۔  (© Yasmeen Khan/Library of Congress)
عجائبِ مخلوقات کے اندر منطقہائے لبروج کے نشانات (اوپر دائیں سے نیچے جوزا (جوڑا)، سرطان (کیکڑا)، ورگو (غیر شادی شدہ لڑکی) اور اسد (شیر)۔ (© Yasmeen Khan/Library of Congress)

کیا آپ میں کنزرویٹر بننے کی صلاحیت ہے؟

لائبریری آف کانگریس کا کنزرویشن ڈویژن ایک  انٹرن شپ پروگرام کا اہتمام بھی کرتا ہے جس میں دنیا بھر کے نوجوانوں کو کنزرویٹر بننے کی تربیت دی جاتی ہے۔ ذیل میں یاسمین خان آپ کو نادر مخطوطات کو محفوظ کرنے کی بنیادی باتوں سے روشناس کراتی ہیں:

  • . مخطوطات کو محفوظ کرنے کا پہلا قدم یہ ہے کہ ان کے لیے بہترین ماحول پیدا کیا جائے (محفوظ کرنے کی بالعموم کوئی بھی ایسی جگہ ہو جو ایسے مقام پر واقع ہو جو نادر تحریروں کو محفوظ کرنے کے لیے موزوں ہو)۔
  • قلمی نسخے کو بحال کرنے کے عمل سے قبل اسے جانچا جاتا ہے، اور تحریری ریکارڈ اور تصویروں کے ذریعے اس کی وضاحت کی جاتی ہے۔ کنزرویٹر روشنائی کی جانچ پڑتال کرتے ہیں اور اس چیز کو بغور دیکھتے ہیں جس پر اسے تحریر کیا گیا ہے تا کہ یہ نشاندہی کر سکیں کہ کس قسم کے جانور کی جلد اسے لکھنے کے لیے استعمال کی گئی تھی۔ قدیم مخطوطات کی تفصیل تحریر کی جاتی ہے تاکہ اس دور کے لیے ایک بنیادی معیار مقرر کیا جاسکے جس سے ماہرین کو موازنے کے ذریعے ان چیزوں کی تصدیق میں مدد ملتی ہے۔
  • اگلا قدم یہ ہوتا ہے کہ اگر مسودے کو نقصان پہنچائے بغیر محفوظ کیا جاسکے تو کنزرویٹر قدیم مسودے کو محفوظ کرنے پر کام شروع کر دیتے ہیں۔ مسودے کو الگ الگ کیا جاتا ہے، باریک ڈوریوں اور چپکانے والے اعلیٰ کوالٹی کے مادوں سے اس کی مرمت کی جاتی ہے، اسے دھونے اور تیزاب کے ذریعے پاک کرنے کے لیے رقیق مادوں میں ڈبویا جاتا ہے، اور آخر میں نئے چمڑے سے اس کی جلد بندی کی جاتی ہے۔