شمسی توانائی سے چلنے والے ناسا کے خلائی جہاز، جونو نے مشتری پر پہنچے کے بعد اپنی پہلی تصویریں زمین پر بھیجی ہیں اور خلائی ادارہ اب یہ چاہتا ہے کہ دنیا کے شوقیہ ماہرینِ فلکیات یہ بتائیں کہ آئندہ کیمروں کا رُخ مشتری کے کن مقامات کی طرف موڑا جائے۔
12 جولائی کو 40 لاکھ کلومیٹر سے زائد فاصلے سے مدار سے لی گئی ایک تصویر میں ہمارے نظامِ شمسی کے سب سے بڑے سیارے مشتری کو دکھایا گیا ہے۔ اس تصویر میں مشتری اپنے سب سے بڑے چار چاندوں میں سے تین چاندوں سے گھرا ہوا دکھائی دیتا ہے۔ لیکن جونو اب جلد ہی مشتری کے بہت قریب آجائے گا، یعنی اس کے بلند ترین بادلوں کے 5,000 کلومیٹر کے اندر۔ یہی وہ وقت ہو گا جب صحیح معنوں میں لاجواب تصاویر لی جا سکیں گی۔
سیاروں کی سائنس کے ادارے کی ایک سائنسدان، کینڈس ہینسن کوہارچِک جونو میں لگے ہوئے رنگین کیمرے “جونو کیم” کی ذمہ دار ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ آپ مشتری پر اُن مقامات کی نشاندہی کر سکتے ہیں جن کی تصاویرجونو کو لینی چاہئیں، اور پھر کمیونٹی ووٹنگ کے ذریعے یہ طے کیا جائے گا کہ خلائی جہاز کن کن مقامات کی تصاویر لے۔
اس مِشن میں شرکت کے لیے، JunoCam’s website پر جائیے۔ اس ویب سائٹ پرآپ کو ہدایات اور سافٹ ویئر دستیاب ہو گا، جن کی مدد سے آپ دوربین سے لی گئی مشتری کی اپنی تصاویر اپ لوڈ کر سکیں گے۔
Welcome to #Jupiter. Watch the highlight reel of my orbit arrival https://t.co/orO08rjKezhttps://t.co/2b6UYlhqer
— NASA's Juno Mission (@NASAJuno) July 7, 2016
جونو 4 جولائی کو پانچ برس کے سفر کے بعد، مشتری کے گرد مدار میں داخل ہوا۔ اس کے مشن کی مدت 20 ماہ ہے اور یہ اِس انتہائی بڑے سیارے کے قطبین، اس کے ماحول اور اندرونی حصے کا نقشہ تیار کرے گا اور ہماری زمین سمیت ہمارے نظامِ شمسی کے سیاروں کے بارے میں یہ معلومات فراہم کرے گا کہ یہ سیارے کس طرح وجود میں آئے۔
- 8 بلین کلومیٹر: یہ وہ فاصلہ ہے جو “جونو” نے خلا میں چھوڑے جانے کے بعد مشتری تک پہنچنے میں طے کیا۔
- 48 منٹ: یہ تقریباً وہ وقت ہے جو زمین سے بھیجے جانے والے سگنلز کو خلائی جہاز جونو تک پہنچنے میں لگتا ہے۔
- . نو: یہ اُن آلات کی تعداد ہے جو مشتری کے اندرونی حصے سے اس کے ماحول تک کی چھان بین کے لیے جونو پر نصب ہیں۔ جونو مشتری کی کششِ ثقل اور مقناطیسی میدانوں کے نقشے تیار کرے گا اور یہ پتہ چلائے گا کہ ماحول میں پانی کی مقدار کتنی ہے۔ جونو کیم بہت قریب سے مشتری کے گھومتے ہوئے بادلوں کی، قطبی علاقوں کی اور جنوبی اور شمالی جھلملاتی ہوئی روشنیوں کی تصاویر اتارے گا۔
اس مضمون میں ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں سے استفادہ کیا گیا ہے۔