2022 میں خلا میں ایک ٹکراؤ ترتیب دیا گیا ہے جس کے نتائج کا مشاہدہ کرنے کے لیے ناسا کے سائنس دان تیار بیٹھے ہیں۔
امریکی خلائی ادارے نے 24 نومبر کو روانہ ہونے والے “ڈبل ایسٹروائیڈ ری ڈائریکشن ٹیسٹ” ( ڈارٹ) نامی اپنے خلائی جہاز کے لیے” ڈیڈیموس” نامی ایک سیارچے سے ٹکرانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔
سپیس ایکس فالکن 9 راکٹ کے ذریعے خلا میں چھوڑے جانے والے ڈارٹ نے اگر سیارچے کی رفتار اور سمت کو کامیابی کے ساتھ بدل دیا تو ناسا کے سائنس دانوں کے ہاتھ میں ایک ایسا ہتھیار آ جائے گا جسے زمین سے ٹکرانے کی جانب بڑھتے ہوئے کسی بھی سیارچے کی سمت تبدیل کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکے گا۔
توقع کی جا رہی ہے کہ ڈارٹ خلائی جہاز ستمبر اور اکتوبر 2022 کے درمیان سیارچے کے نظام تک پہنچ جائے گا۔

ناسا کے منتظم بِل نیلسن نے 24 نومبر کو کہا، “ڈارٹ سائنسی افسانے کو سائنسی حقیقت میں تبدیل کر رہا ہے اور یہ سب کے فائدے کے لیے ناسا کی پیش بینی اور جدت طرازی کا ایک عملی ثبوت ہے۔”
ناسا کے سائنس دانوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ اُنہیں کسی سیارچے کی زمین سے ٹکرانے کے کسی فوری خطرے کے آثار نہیں ملے۔ تاہم وہ مستقبل میں کسی سیارچے کے زمین سے ٹکرانے کے امکان کے لیے تیار رہنا چاہتے ہیں۔
ڈارٹ کے خلا میں بھیجنے کے موقع پر ناسا کے سیاروں کے دفاعی افسر، لِنڈلی جانسن نے کہا، “ہمارا مقصد برسوں، دہائیوں پہلے کسی بھی ممکنہ ٹکراؤ کا پتہ لگانا ہے۔ لہذا ڈارٹ جیسی موجودہ صلاحیت کے ہوتے ہوئے یہ ممکن ہے کہ [ہم زمین سے ٹکرانے والے] کسی سیارچے کا راستہ تبدیل کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔”
ناسا کو ڈارٹ مشن میں یورپی خلائی ادارے اور اطالوی خلائی ادارے کا تعاون بھی حاصل ہے۔
