ناسا کی سیارچے پر اپنے بہترین وار کی تیاری

پہلی نظر میں یہ ہالی وڈ کی کسی مقبول فلم کی کہانی لگتی ہے مگر یہ ایک حقیقت ہے۔ ایک دور دراز سیارچے کے راستے کو تبدیل کرنے کے لیے عنقریب ناسا ایک مشن روانہ کرنے والا ہے۔ یہ اُس ٹکنالوجی کی آزمائش ہے جو کسی دن زمین کو تباہی سے بچا سکے گی۔

“ڈبل ایسٹروائیڈ ری ڈائریکشن ٹیسٹ” ( ڈارٹ) خلائی جہاز جولائی کے آغاز میں روانہ کیا جا سکتا ہے۔ یہ ایک کروڑ دس لاکھ کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد ایک مرکز کے گرد چکر لگانے والے ” ڈیڈیموس” نامی سیارچے کے نظام میں واقع ایک  چھوٹے چاند کے چھوٹے سے حصے سے ٹکرائے گا ور اسے اس کے موجودہ راستے سے تھوڑا سا ہٹا دے گا۔ منصوبے کے مطابق سیارچوں پر کیے جانے والا یہ وار ستمبر 2022 میں کیا جائے گا۔

اس ٹکر سے تھوڑی دیر پہلے ناسا کے اٹلی کے شراکت کاروں کا تیار کردہ جوتوں کے ڈبے کے برابر ایک سیارہ راکٹ سے علیحدہ ہو جائے گا جو ٹکر کے بعد سائنس دانوں کی سیارچے کی راہ کا مطالعہ کرنے اور یہ جاننے میں مدد کرے گا کہ کیا یہ مشن کامیاب سے ہمکنار ہوا ہے۔

ڈارٹ کی تحقیقی ٹیم کے ایک رکن، اینڈی ریوکِن نے وائس نیوز کو بتایا، “ایسی صورت حال میں جس میں اگر ہمیں کوئی ایسی چیز نظر آ جائے جو زمین سے ٹکرانے والی ہو تو ابھی تک ہمارے پاس عملی اقدامات اٹھانے کی اہلیت کے کوئی بہت زیادہ متبادلات نہیں ہیں۔  ڈارٹ یہ جاننے کے لیے پہلا ایسا ٹیسٹ ہے کہ کیا ہم جوہری وسائل کا پیکیج استعمال کیے بغیر کسی چیز کا رخ موڑ سکنے کے قابل ہیں۔ بصورت دیگر ہمیں اپنے گھروں کے تہہ خانوں میں بیٹھے، حیرانگی اور پریشانی کے عالم میں اس کے ختم ہونے کا انتظار کرنا ہوگا۔”

 ایک تصویری خاکے میں خلائی جہاز اور ڈیڈیموس کے خلائی نظام کو دکھایا گیا ہے (NASA/Johns Hopkins Applied Physics Laboratory)
ڈارٹ مشن کی تصویر میں خلائی جہاز کو ڈیڈیموس نامی سیارچے کے چھوٹے چاند سے ٹکرانے کے راستے پر اڑتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ (NASA/Johns Hopkins Applied Physics Laboratory)

مریخ کی تحقیق کے حالیہ مشن، موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے سیٹلائٹوں کا استعمال اور چاند پر پہلی مرتبہ کسی عورت کو بھیجنے اور آئندہ کسی مرد کو بھیجنے کے منصوبے شہہ سرخیوں کا موضوع بنے ہیں۔ ناسا نے خاموشی سے گزشتہ برس اکتوبر میں ایک سیارچے سے کامیابی سے نمونے اکٹھے کرنے جیسی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

ڈیڈیموس سے زمین کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ مگر ڈارٹ مشن ناسا کو کسی ایسے سیارچے کے لیے تیار کرے گا جس سے زمین کو خطرے کا امکان پیدا ہوسکتا ہے۔ سال میں ایک مرتبہ کار کے برابر کوئی نہ کوئی سیارچہ زمین کی فضا سے ٹکراتا ہے مگر زمین کی سطح پر پہنچنے سے پہلے ہی جل کر ختم ہو جاتا ہے۔ ناسا کا کہنا ہے کہ قابل ذکر نقصان پہنچانے والے بڑے سیارچوں کا ہر دو ہزار برس میں ایک مرتبہ ٹکرانے کا امکان ہوتا ہے اور زمین پر انسانی تہذیب کے لیے حقیقی خطرہ بننے والی کسی چیز کے ٹکرانے کا چند ملین برسوں میں ایک مرتبہ ٹکرانے کا امکان ہوتا ہے۔

ڈارٹ کی ٹکر سے ڈیڈیموس کے چھوٹے چاند، جو ڈیڈیموس بی کہلاتا ہے کے راستے میں پیدا ہونے والی تبدیلی ایک فیصد کے کچھ حصے کے برابر ہوگی۔ سائنس دان ڈیڈیموس بی کے راستے میں انے والی تبدیلی کو ماپنے کے طریقے ڈھونڈنے پر کئی برسوں سے کام کرنے پر لگے ہوئے ہیں۔ ڈارٹ پر موجود امیجنگ ٹکنالوجی، اطالوی خلائی ادارے کا چھوٹا سیٹلائٹ یعنی سیارچے کی امیجنگ کرنے والا اطالوی کیوب سیٹ (ایل آئی سی آئی اے کیوب)، زمین سے دور بینوں سے کیے جانے والے مشاہدات، یہ سب چیزیں ناسا کی اس مشن کی نگرانی کرنے میں مدد کریں گیں۔

جان ہاپکنز کی اطلاقی طبیعیات سے تعلق رکھنے والے ڈارٹ کی ٹکر کے سمولیشن ورکنگ گروپ کی سربراہ، اینجلا سٹکل نے بتایا، “ہمیں امکانات کے ایک وسیع سلسلے اور اُن کے نتائج کی توقع کرنے کی ضرورت ہے تاکہ جب ڈارٹ، ڈیڈیموس بی سے ٹکرائے تو ہم جان سکیں کہ ہماری پیمائشیں ہمیں کیا بتا رہی ہیں۔”