ناسا کی نئی خلائی دوربین اولین خاتون ماہر فلکیات کے نام منسوب

امریکی خلائی ادارہ، ناسا خلائی دوربینوں کے اپنے ایک نئے سلسلے کو نینسی گریس رومن کے نام منسوب کرے گا۔

رومن (1925 تا 2018) ناسا میں فلکیات کے شعبے کی اولین سربراہ تھیں۔ اُن کے رفقائے کار نے انہیں ہبل خلائی دوربین کی ماں کا خطاب دیا۔ انہوں نے 1959ء میں ناسا میں شمولیت اختیار کی اور ناسا کا خلائی فلکیات پروگرام ترتیب دیا۔ ناسا کی اس اولین خاتون اعلی عہدیدار نے دو عشروں تک سربراہ کے طور پر کام کیا اور اپنے پیچھے کائنات کی وسعتوں پر مرکوز خلائی دوربینوں کا ایک ورثہ چھوڑا۔

ناسا کے منتظم جم برائڈنسٹین نے کہا کہ ناسا کی اجرام فلکی سے متعلق طبیعیات کے شعبے میں اور دنیا کی طاقت ور ترین دوربین، ہبل کو خلا کے بھجوانے کی شہرت میں رومن کا بہت بڑا کردار تھا۔

ہاتھوں میں کاغذ پکڑے ہوئے ایک عورت دیوار پر لگے سائنسی آلات کو دیکھ رہی ہے (NASA)
تصویر میں ریاست میری لینڈ میں واقع ناسا کے گوڈارڈ خلائی مرکز میں دکھائی دینے والی، رومن طلبا کی یہ کہہ کر حوصلہ افزائی کیا کرتی تھیں کہ وہ ملازمت جو انہوں نے ڈاکٹریٹ کی ڈگری لینے کے بعد شروع کی تو اس سے چند برس پہلے تک اس کا کوئی وجود نہیں تھا۔ انہوں نے کہا، “اس ہمیشہ تبدیل ہوتے ہوئے شعبے میں نئے مواقع آتے رہتے ہیں۔” (NASA)

ناسا نے ایک بیان میں کہا کہ رومن خلائی دوربین جس کا سابقہ نام “وائیڈ فیلڈ انفرا ریڈ سروے ٹیلی سکوپ” تھا، پھیلاؤ اور دور دراز سیاروں کی تلاش جیسے طویل عرصے سے چلے آ رہے فلکیاتی اسراروں سے پردہ اٹھائے گی۔” رومن خلائی دوربین اتنی ہی بڑی ہوگی جتنی کہ ہبل ہے مگر اس سے نظر میں آنے والا علاقہ ہبل سے 100 گنا زیادہ ہوگا۔

ناسا نے بتایا کہ رومن نے کائنات کے رازوں کو جاننے کے لیے نئے طریقہائے کار تشکیل دیئے۔ انہیں اس بات کا بخوبی علم تھا کہ کائنات کو زیادہ واضح طور پر دیکھنے کے لیے خلا میں دوربین بھیجنا ہوگا۔