ناسا کی ایک دور بین ایک ایسے مشن پر روانہ ہو چکی ہے جو ماہرین فلکیات کو اُن دور دراز کہکشاوں کا مطالعہ کرنے کے قابل بنا دے گی جن کا اس سے قبل محض سائنسی افسانوں میں ہی تصور کیا جا سکتا تھا۔
25 دسمبر کو خلا میں روانہ کی جانے والی “ویب سپیس ٹیلی سکوپ” [ویب خلائی دور بین] کے بارے میں سائنس دانوں کو توقع ہے کہ یہ دور بین کائنات کی ابتدا کے بارے میں نئی معلومات سامنے لے کر آئے گی۔ اس دوربین میں ایسے آلات نصب ہیں جو نظام شمسی کا تفصیلی طور پر معائنہ کر سکتے ہیں اور اربوں برس قبل ہونے والے “بگ بین” یعنی ایک بہت بڑے دھماکے کے بعد وجود میں آنے والی دور دراز کہکشاوں کے بارے میں تحقیق کر سکتے ہیں۔
آج تک جتنی بھی دوربینیں بنائی گئیں ہیں اُن کے مقابلے میں یہ دور بین جسے مختصرا ویب کا نام دیا گیا ہے سب سے بڑی اور سب سے زیادہ طاقتور ہے۔

ناسا کے سائنس مشن ڈائریکٹوریٹ کے معاون منتظم، تھامس زربکن نے بتایا، “اس وقت ویب کی سائنسی معلومات فراہم کرنے کی اہلیت پہلے کی نسبت سب سے زیادہ ہے۔ ہم خلائی معلومات دریافت کرنے کے ایک انتہائی دلچسپ وقت کے آج اتنے قریب پہنچ گئے ہیں اس کا پہلے کبھی تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا۔”
ویب دوربین زمین کے شمسی نظام کے تمام کائناتی مراحل کی تاریخ اور بہت سی قابل مشاہدہ کہکشاوں کی تاریخ کا مطالعہ کرے گی۔ یہ انقلاب انگیز دوربین جو دیگر دریافتیں کرے گی اُن میں سے چند ایک ذیل میں دی جا رہی ہیں:۔
- ماہرین فلکیات ویب سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کی مدد سے دور دراز کی کہکشاوں پر زندگی کے آثار تلاش کریں گے۔
- محققین اُن دور دراز “بلیک ہولز” [تاریک گہرائیوں] کے وسعتیں ناپ سکیں گے جنہوں نے بڑی بڑی کہکشاوں کو گھیرے میں لے رکھا ہے۔
- ماہرین فلکیات کا ویب کو سیاروں کے اُن 17نظاموں کے مطالعے کے لیے استعمال کرنے کا منصوبہ بھی ہے جنہیں وجود میں آنے کے لیے کئی ملین برسوں کا وقت درکار ہوتا ہے۔
ویب اس لحاظ سے ایک منفرد دوربین ہے کہ یہ انتہائی دور واقع اشیاء سے نکلنے والی انفرا ریڈ روشنی کا مطالعہ کر سکتی ہے۔ زمین سے اس کی آخری منزل کا فاصلہ 1.6 ملین کلو میٹر ہے۔
اس دور بین کی اونچائی تین منزلہ عمارت کے برابر اور اس کا وزن 6,500 کلو گرام سے زیادہ ہے۔ اس پر ایک ایسا شیشہ بھی نصب ہے جو 6.4 میٹر چوڑا ہے۔ اس دور بین کو سورج سے بچانے کے لیے لگائی گئی شیلڈ ایک ٹینس کورٹ کے برابر ہے اور یہ منفی 191 ڈگری سنٹی گریڈ کا درجہ حرارت برقرار رکھے گی۔

اس دوربین کے شیشوں کی جسامت کی وجہ سے، شیشوں کو کھلنے میں ایک ماہ کا وقت درکار ہوتا ہے۔ یہ دوربین خلا میں پہنچنے کے چھ ماہ بعد پہلی تصویر بھیجے گی۔
ویب کی تیاری پر دس ارب ڈالر کی لاگت آئی ہے۔ اس سے پہلے ہبل خلائی دوربین 1990 میں خلا میں بھیجی گئی تھی۔ موجودہ مشن ناسا، یورپی خلائی ادارے، اور کینیڈا کے خلائی ادارے کی ایک شراکت ہے۔ ویب کو جنوبی امریکہ کے شمال مشرقی ساحل پر واقع فرینچ گیانا سے خلا میں روانہ کیا گیا۔
اس دوربین کو 1960 کی دہائی میں ناسا کا ایک سابق منتظم، جیمز ویب کے نام سے منسوب کیا گیا ہے۔