ناسا کی پروازیں خلا سے آب و ہوا کی تبدیلیوں کا مقابلہ کیسے کرتی ہیں

بیرونی خلا میں تحقیق کرنے والا امریکی ادارہ، آب و ہوا کی تبدیلی کے خلاف عالمگیر کوششوں میں مدد کر رہا ہے۔

دو درجن سے زائد سیٹلائٹوں اور پیمائش کرنے والے دیگر آلات کی مدد سے ناسا، فضائی آلودگی سے لے کر عالمی درجہ حرارت تک ہر ایک چیز کے بارے میں بڑی مقدار میں ڈیٹا جمع کرتا ہے۔ سائنس دان اِن معلومات کو آب و ہوا کی تبدیلیوں کو بہتر طور پر سمجھنے اور ان کی رفتار کم کرنے کے طریقے ڈھونڈنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

دو درجن سے زائد سیٹلائٹ اور پیمائش کرنے والے دیگر آلات کے ساتھ ، ناسا فضائی آلودگی سے لے کر عالمی درجہ حرارت تک ہر چیز پر ماحولیاتی ڈیٹا بہت بڑی مقدار میں جمع کرتا ہے۔ سائنس دان ان معلومات کو آب و ہوا کی تبدیلی اور اسے سست کرنے کے طریقے کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

ناسا کے قائم مقام چیف آف سٹاف بھاویہ لال نے ایک بیان میں کہا، “آب و ہوا کے عمل کو ابھی تک پوری طرح نہیں سمجھا گیا اور آب و ہوا سے موافقت پیدا کرنے اور  اس میں آنے والی تبدیلیوں میں کمی لانے کی کوششیں جاندار موسمیاتی مشاہدات اور تحقیق کے بغیر کامیاب نہیں ہوسکتیں.”

3 فروری کو ناسا نے آب و ہوا کے بحران سے نمٹنے کے لیے ادارے کی کاوشوں کو آگے بڑھانے کی خاطر ایک سینیئر  موسمیاتی مشیر کے عہدے کے قیام کا اعلان کیا۔ ناسا کے خلائی مطالعات کے گوڈارڈ انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر اور آب و ہوا کے نمونہ سازی کے ماہر، گیون شمٹ اس وقت تک اس عہدے پر کام کریں گے جب تک کہ آب و ہوا کے کسی مستقل مشیر کا انتخاب نہیں کر لیا جاتا۔

 گیون شمٹ بہت ساری سکرینوں پر دکھائی دینے والے دنیا کے رنگ برنگے نقشے کے سامنے کھڑے ہیں (NASA)
ناسا کے آب و ہوا کی تبدیلی کے سینیئر مشیر، گیون شمٹ امریکہ کی موسمی تبدیلیوں کے کاموں میں ادارے کی تحقیق سے فائدہ اٹھانے کو یقینی بنائیں گے۔ (NASA)

صدر بائیڈن نے موسمیاتی تبدیلوں کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکہ اور بین الاقوامی کوششوں کو مضبوط بنانے کو اپنی ایک اہم ترجیح بنایا ہے۔ اپنا عہدہ سنبھالنے کے پہلے ہی روز انہوں نے امریکہ کی پیرس معاہدے میں واپسی کے لیے اقدامات اٹھائے۔ اقوام عالم نے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے اور عالمی اوسط درجہ حرارت کو ” صنعتی دور سے قبل کی سطحوں  سے 2 درجے [سینٹی گریڈ] اوپر کی سطح پر برقرار رکھنے کا عہد کیا ہے۔ امریکہ 19 فروری کو باضابطہ طور پر اس معاہدے میں دوبارہ شامل ہوگیا ہے۔

27 جنوری کے ایک انتظامی حکم نامے میں بائیڈن نے آب و ہوا کے معاہدے کے ساتھ امریکی وابستگی کو مضبوط بنایا۔ اس معاہدے میں رواں صدی کے نصف تک یا اس سے قبل، اخراجوں کی مجموعی مقدار کو صفر پر لانے سمیت دیگر کامیابیوں کے لیے جرائتمندانہ اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

ناسا دہائیوں سے ہوا کے معیار اور آلودگی کی نگرانی کرنے کے لیے سیٹلائٹوں اور زمینی سنسروں کا استعمال کرتا چلا آ رہا ہے۔ سائنس دان اس طرح حاصل ہونے والی معلومات کے مدد سے انسانی سرگرمیوں کے موسمیاتی تبدیلیوں پر مرتب ہونے والے اثرات کا مطالعہ کرتے ہیں۔

ٹویٹ:

خصوصی صدارتی ایلچی جان کیری

آپ اول درجے کے سائنس دانوں کی بات سنے بغیر موسمی بحران حل نہیں کر سکتے۔ بنیادی موسمی اشاریوں کا مشاہدہ کرنے والے دو درجن سے زائد سیٹلائٹ اور آلات  کے ساتھ، ناسا کے نئے سینیئر موسمی مشیر، ڈائریکٹر گیون شمٹ کی رائے کو بہت زیادہ اہمیت حاصل ہے۔ گیون ٹیم خوش آمدید۔

 

سینیئر موسمی مشیر کی حیثیت سے، شمٹ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ بائیڈن انتظامیہ کے پاس گرین ہاؤس گیسوں کے اخراجوں میں کمی سمیت، اپنے ماحولیاتی اہداف حاصل کرنے کے لیے درکار اعداد و شمار موجود ہوں۔

ناسا کے آب و ہوا کے مشیر اعلی ذیل پر بھی کام کریں گے:

  • کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراجوں کو کم کرنے پر توجہ مرکوز کرنے والی ٹکنالوجیوں کے پروگراموں کو فروغ دینا۔
  • ادارے سے باہر دوسرے سائنس دانوں کے ساتھ ناسا کی رابطہ کاری اور مکالمے کو فروغ دینا۔
  • ناسا کی تکنیکی ترقی اور آب و ہوا سے متعلقہ تحقیق کو عام کرنا۔

ناسا کے قائم مقام منتظم، سٹیو یرچیک نے کہا، “اس عہدے سے ادارے کے موسمی تبدیلیوں کے بارے میں سائنس، ٹکنالوجی، اور بنیادی ڈھانچے کا احاطہ کرنے والے  پروگراموں کے لیے، ناسا کی قیادت کو انتہائی اہم سمجھ بوجھ اور سفارشات میسر آئیں گیں۔”