اپنے روبوٹ نما بازو کے ساتھ ناسا کے ایک خلائی جہاز نے ایک سیارچے کو چھوا۔ ناسا کے لیے ابتدائی شمسی نظام کی ایک جھلک دکھانے والی یہ ایک اولین کامیابی ہے۔
ناسا کے ابتدائیات، طیفی تشریح، وسائل کی نشاندہی، سلامتی، سیارچے پر تنی توانائی، گردوغبار کی چادر کی تحقیق نامی (مخففاً اوسائرس ریکس کہلانے والے) خلائی جہاز نے 20 اکتوبر کو اپنے روبوٹ بازو کو باہر نکالا اور بینو کو چھوا، اور اِس قدیم سیارچے سے نمونے اکٹھے کیے۔ یہ سیارچہ اس وقت زمین سے 321 ملین کلومیٹر کی دوری پر ہے۔
ناسا کا کہنا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ بینو سے نکلنے والے عناصر نے زمین پر زندگی کے بیج بوئے ہوں۔ اگر اس سیارچے سے اکٹھے کیے جانے والے نمونوں کی مقدار معقول ہوئی تو اوسائرس ریکس کنکریوں اور گرد کے نمونوں کو محفوظ طریقے سے سنبھال کر رکھ لے گا۔ اگر ایسا نہ ہو سکا تو جنوری میں نمونوں کو دوبار اکٹھے کرنے کی کوشش کرنے کا منصوبہ بنایا جائے گا۔ اوسائرس ریکس مارچ 2021 میں واپسی کا سفر شروع کرے گا اور توقع ہے کہ 2023 میں زمین پر پہنچ آئے گا۔
After over a decade of planning & countless hours of teamwork, we are overjoyed by the success of NASA's OSIRIS-REx Asteroid Sample Return Mission's attempt to touch down on ancient asteroid Bennu.
What's next for the mission: https://t.co/fa2OeGlHJK
Credit: Lockheed Martin pic.twitter.com/WRdD1aoi16
— NASA Goddard (@NASAGoddard) October 22, 2020