
امریکہ اور یورپ کے ایک مشترکہ سیٹلائٹ مشن کے ذریعے زمین پر سمندروں کی بلند ہوتی ہوئی سطحوں کے بارے میں انتہائی اہم معلومات جمع کی جائیں گیں۔
ناسا کے زمینی سائنس کے ڈویژن کے سابقہ ڈائریکٹر سے منسوب، “سینٹنل – 6 مائیکل فرائیلک سیٹلائٹ” کو 21 نومبر کو کیلی فورنیا میں واقع فضائیہ کے وینڈر برگ اڈے سے خلا میں روانہ کیا گیا۔
ناسا کے زمینی سائنس کے ڈویژن کی ڈائریکٹر، کیرن سینٹ جرمین نے کہا، “زمین بدل رہی ہے اور یہ سیٹلائٹ یہ سمجھنے میں مدد کرے گا کہ یہ کیسے بدل رہی ہے۔ زمین کی تبدیلی کے عمل عالمی سطح پر سمندری سطحوں کو متاثر کر رہے ہیں۔ تاہم مقامی لوگوں پر پڑنے والے اس کے اثرات میں بہت بڑا فرق پایا جاتا ہے۔”
اس مشن میں تعاون کرنے والی موسمیاتی سیٹلائٹوں کے استعمال کی یورپی تنظیم کے ڈائریکٹر جنرل، ایلین ریٹیئر نے کہا، “اس سیٹلائٹ سے موصول ہونے والا ڈیٹا اتنا درست ہوگا جس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ یہ ڈیٹا موسمی نگرانی اور پیشین گوئی کے حوالے سے بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔”
ریٹیئر نے بتایا کہ اتنا درست ڈیٹا تو صرف خلاف سے ہی اکٹھا کیا جا سکتا ہے۔
بہتر ڈیٹا موسمی ماہرین کی زیادہ درستگی سے موسمی پیشین گوئیاں کرنے میں مدد کر سکتا ہے اور سمندری ماہرین کو سمندروں میں چلنے والی روؤں کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد فراہم کر سکتا ہے۔

اس کے علاوہ سیٹلائٹ سے موصول ہونے والے ڈیٹا سے سمندری طوفانوں کے راستوں کی زیادہ درستگی کے ساتھ پیشین گوئی کی جا سکے گی۔ یہ ہنگامی حالات میں سب سے پہلے مدد کو آنے والوں کو ناسا کے زمینی تباہیوں کی سائنس کے پروگرام جیسے پروگراموں کے ذریعے زیادہ موثر طریقے سے کام کرنے میں بھی مدد فراہم کرے گا۔
اس سیٹلائٹ مشن کے دوران دنیا بھر میں سمندری سطحوں کو ماپا جائے گا اور دیکھا جائے گا کہ عالمگیر موسمی تبدیلیاں بلند ہوتی سمندری سطحوں کو کس طرح متاثر کر رہی ہیں۔ سائنس دان موسمی نمونوں کو مکمل کرنے کے لیے اس ڈیٹا کو استعمال کر سکیں گے۔ ساحلی شہر اور قصبے بھی ممکنہ سیلابی علاقوں کی نگرانی کرنے کے لیے اس ڈیٹا کو استعمال کر سکیں گے۔
امریکہ اور فرانس کے مشترکہ مشن کے ذریعے سمندری سطح کی نگرانی کا پراجیکٹ 1992ء میں شروع کیا گیا اور تازہ ترین سیٹلائٹ مشن اسی پراجیکٹ کے کام کو جاری رکھ رہا ہے۔
سینٹ جرمین نے بتایا، “اِن تبدیلیوں کو سمجھنے اور دنیا بھر کی ساحلی آبادیوں کو اطلاع دینے کے لیے بین الاقوامی تعاون انتہائی اہم ہے۔”
سینٹنل – 6 مائیکل فرائیلک سیٹلائٹ کی خلا میں کامیاب روانگی اٹلانٹک یعنی بحر اوقیانوس کے آر پار زمینی مشاہدات کے سلسلے میں کیے جانے والے تعاون کا آغاز 1992ء میں ہوا۔ امریکہ اور یورپ کے خلا کے بارے میں مکالمے سے اس تعلق میں مدد ملی ہے۔ یہ مکالمے قومی وسائل کی نگرانی، موسمی تبدیلی پر تحقیق، آفات سے نمٹنے اور بہت سے دیگر کاموں کے لیے یورپ کے سینٹنل سیٹلائٹوں کے ڈیٹا تک امریکی رسائی میں آسانیاں پیدا کرتے ہیں۔